سرینگر / سرینگر کے شالہ کدل علاقے میں امرتسر کے دو شہریوں کی ہلاکت کے کیس کو حل کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون نے کہا کہ حملے میں ملوث ایک مقامی ملی ٹنٹ کو گرفتار کرکے حملے میں استعمال شدہ ہتھیار بھی بر آمد کر لیا ہے ۔ ادھر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (امن و قانون ) وجے کمار نے کہا کہ سرینگر میں ایک ملی ٹنٹ جبکہ کشمیر میں 25مقامی اور 30غیر مقامی ملی ٹنٹ سرگرم ہے ۔ انہوں نے والدین اور اساتذہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے دوران بچوں پر نظر گزر رکھیں ۔
سی این آئی کے مطابق سرینگر کے پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ( امن و قانون ) وجے کمار اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وی کے بردی نے کہا کہ سرینگر کے شالہ کدل علاقے میں امرتسر کے دو شہریوں کی ہلاکت کا کیس حل کیا گیا ہے اور اس میںملوث مقامی ملی ٹنٹ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔ پریس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وی کے بردی نے کہا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو شہری جو لکڑی کا کام کرتے تھے پر پر شہید گنج کے علاقے شالہ کدل میں حملہ کیا گیا جس میں دونوں کی موت ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ایک کیس اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن شہید گنج میں درج کر لی گئی اور ڈی آئی جی سنٹرل کشمیر کی طرف سے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔
جنہوں نے اس کیس پر کام کرتے ہوئے بہت سے مشتبہ افراد کو پکڑا اور شواہد جمع کرنے کے بعد کیس کا کلیدی ملزم عادل منظور گنائی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور تفتیش کے دوران انہوں نے اپنا جرم قبول کیا ۔ آئی جی پی کے مطابق عادل منظور لانگو کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس نے ایک پاکستانی ہینڈلر کی ہدایت پر سرینگر میں حملے کرنا قبول کیا جبکہ حملے کیلئے استعمال شدہ پستول بھی بر آمد کر لیا گیا ہے ۔ اس موقعہ پر اے ’’ڈی جی پی امن و قانون ‘‘ وجے کمار نے کہا کہ پولیس پاکستانی ہینڈلرس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو مقامی ہیں لیکن اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا’’ ہم مقامی ہینڈلرس کی جائیداد پر قبضہ کر رہے ہیں جو پار بیٹھ کر کی دہشت گردی کارروائیوں کیلئے مقامی لوگوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ ‘‘ عادل منظور لانگو کے بارے میں، اے ڈی جی پی نے کہا کہ وہ سرینگر ذالڈگر علااقہ سے تعلق رکھتا ہے اور اہلحدیث فرقے کی پیروی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی ہینڈلر سے رابطے میں تھا، جو جنوری میں اسے ایک پستول فراہم کرنے میں کامیاب ہوا تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کیلئے پولیس پیشہ ورانہ انداز میں کام کر رہی ہے۔ سرینگر میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک مقامی دہشت گرد سرینگر میں سرگرم ہے۔اے ڈی جی پی جموں و کشمیر نے کہا کہ کشمیر میں صرف 25 مقامی دہشت گرد سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 25 سے 30 غیر ملکی دہشت گرد بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں خاص طور پر ان لوگوں پر جو زیادہ وقت سوشل میڈیا کے استعمال پر گزارتے ہیں۔
