سرینگر/24مارچ/جموں و کشمیر کے مختلف محکموں کے ملازمین کی طرف سے انکم ٹیکس رقم کی واپسی کے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے دعوے سامنے آنے کے بعدحکومت نے جعلی انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرنے والے سرکاری ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر تازہ گوشوارے جمع کریں اور واجب ٹیکسوں کی ادائیگی کریں وگرنہ ان پر اصل واجبات کا200فیصد جرمانہ و ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
پرنسپل کمشنر آف انکم ٹیکس، جموں و کشمیر اور لداخ نے ایک مکتوب محکمہ خزانہ کو روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف محکموں کے ملازمین کی اکثریت،جن میںمحکمہ تعلیم،محکمہ صحت،بجلی،جل شکتی،محکمہ کاآپروئٹو، کھیل کود، سیاحت، صنعت، تعمیرات عامہ، پولیس اور دیگر محکمے انکم ٹیکس یکٹ کی مختلف سی دفعات کے تحت ضرورت سے زیادہ کٹوتیوں کا دعوی کرنے میں ملوث پائے گئے ہیںجس کے لیے وہ نااہل تھے اور اس طرح کی کٹوتیوں کو بھی ان کی آمدنی کے گوشوارے سے مطابقت نہیں پایا گیا۔
محکمہ خزانہ نے اس سلسلے میں ایک سرکیولر جاری کیا ہے جس میں نادہندگان وغلط گوشوارے پیش کرنے والے ملازمین کو متنبہ کیا گیا کہ تفصیلی جانچ پڑتال کے نتیجے میں ان کی طرف سے چوری کیے گئے ٹیکس کے 200 فیصد جرمانے کے ساتھ ٹیکس عائد کیا ھائے گا اور ان کے متعلقہ کیسوںمیں ٹیکس پر سود کا حساب لگایا جائے گا۔ سرکیولر میں مزید بتایا گیا کہ انکم ٹیکس کی ایکٹ کی دفعہ 276سی اور 277 کے تحت استغاثہ جس میں جرمانہ کے ساتھ 3 ماہ سے 7 سال تک کی سخت قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے جبکہ نادہندگان کے بینک اکاؤنٹس کو منسلک کیا جائے گا تاکہ ان سے دھوکہ دہی کی گئی رقم کی وصولی کی جاسکے۔محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری سنتوش ڈی وادھیا کی جانب سے جاری سرکیولر میں کہا گیا کہ محکمہ کے مطلع کرنے کی عدم تعمیل پر بھی ٹیکس کی ادائیگی میں ناکام ہونے والے ملازم پر 10ہزارروپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
سرکیولر میں ان ملازمین کو خبرادر کرتے ہوئے کہا گیا کہ محکمہ کی جانب سے کسی بھی زبردستی کارروائی سے بچنے کے لیے، انکم ٹیکس نہ ادا کرنے والے ملازمین انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت تازہ گوشوارہ جمع کر سکتے ہیں او پرانے غلط گوشوارے واپس لے سکتے ہیں۔محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری نے ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ متعلقہ برسوںکے لیے تازہ انکم ٹیکس گوشوارے مقررہ تاریخوں کا انتظار کیے بغیر فوری طور پر جمع کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کرنے میں تاخیر کے نتیجے میں وجہ بتائونوٹس جاری کیے جائیں گے جبکہ جانچ پڑتال کے تحت مقدمات کے علاوہ اضافی ٹیکس کی ادائیگی ہوگی۔ سرکیولر کے مطابق اگر متعلقہ مالیاتی سال کے اختتام سے 12 ماہ کے اندر انکم ٹیکس گوشوشوارے دائر کیا جاتا ہے تو تعین کنندہ کو ٹیکس کی کل رقم کا 25 فیصد اور سود بطور اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اگر متعلقہ مالیاتی سال کے اختتام سے 12 سے 24 مہینوں کے اندر انکم ٹیکس گوشوارے دائر کئے جاتے ہیں تو تعین کنندہ (ملازم)کو ٹیکس اور سود کی کل رقم کا 50فیصد اضافی ٹیکس کے طور پر ادا کرنا ہوگا۔پرنسپل سیکریٹری خزانہ نے تمام انتظامی سیکرٹریوںومحکموں کے سربراہان کو اس سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی ہے جبکہ ان کے زیر کنٹرو رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نادہندہ ملازمین کے گوشوارے انکم ٹیکس ایکٹ کے دفعہ 139شق(8اے) کے تحت کو اپ ڈیٹ کریں۔انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ انکم ٹیکس ایکٹ اور ان کے ذریعہ کئے گئے غلط گوشواروں کو واپس لیں اور ایکٹ کے سیکشن 140بی کے تحت مقررہ ٹائم لائنز کے اندر ٹیکس ادا کریں تاکہ محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے کسی بھی سخت کارروائی سے بچا جا سکے۔
