سرینگر/ 10 مئی :
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے آج ترہگام حلقہ میں ایک عالیشان ورکرز میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون، سینئر لیڈر بشیر احمد ڈار، ڈی ڈی سی چیئرمین کپواڑہ عرفان پنڈت پوری، ڈی ڈی سی کپواڑہ کے وائس چیئرمین حاجی فاروق، یوتھ ضلع صدر منصور بانڈے اور ڈی ڈی سی ترہگام ایڈووکیٹ مسرت فاروق نے شرکت کی۔ اس موقع پر ضلع سوشل میڈیا ہیڈ راحیل ڈار، پیپلز کانفرنس صدر کے پولیٹیکل سکریٹری تصدق یاسین اور چیف ترجمان کپواڑہ رئیس گلزار بھی موجود تھے ۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی خدمت کے لئے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پیپلز کانفرنس ہی واحد متبادل سیاسی جماعت ہے جو عوام کی بہبود و بہتری کے لئے اپنی کاوشوں کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا مقصد حکمرانی اور قیادت کے حوالے سے ایک نیا تناظر فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز کانفرنس کا ایجنڈا عوام کی فلاح و بہبود کو سیاسی مفادات پر ترجیح دینا ہے، اور ہماری پالیسیوں کا محور عام لوگوں کی بنیادی ضروریات ہیں۔ اس موقع پر سجاد لون نے نیشنل کانفرنس کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی صورت میں یہ وہ واحد پارٹی ہوگی جو بی جے پی کے پاس اپنے مطلب اور حقیر مقاصد کے لئے کشکول لے کر جائے گی اور کشمیریوں کی عزت ، وقار اور شناخت پر اُن سے سمجھوتہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ماضی میں بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنے ہی مفادات کے تحفظ کے لئے ان سے پینگیں بڑھائیں گے ۔
لون نے جموں و کشمیر میں تعمیراتی ٹھیکیداروں کو درپیش خدشات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دے کر کہا کہ وہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو خط لکھیں گے تاکہ ٹھیکیداروں کو سی آئی ڈی سے ذاتی تصدیق کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں گزشتہ دہائیوں میں انتقامی دور چل رہا تھا اور نیشنل کانفرنس حکومتوں میں جن لوگوں کو منفی طریقے سے آلہ کار کا لیبل لگائے گئے ان میں زیادہ تر لوگ بنیادی طور پر اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی کارکن تھے اور انہیں اب ان کے سیاسی عقائد کی سزا نہیں دی جانی چاہیے ۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا باپ یا بیٹے کو ان کے خاندان کے افراد کے اعمال کی سزا دینے کی کوئی قانونی حیثیت ہے ؟ یہ عمل انصاف اور انفرادی حقوق کے قانون کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا قانون نہیں ہے جو کسی کو ان کے خاندان کے افراد کے اعمال کی سزا دیتا ہو۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ٹھیکیداروں اور عام لوگوں کو درپیش ایسے مسائل پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔ اس طرح کے طرز عمل فطری انصاف اور انفرادی حقوق کے قانون کے خلاف ہیں اور اسے جمہوری معاشرے میں روایت نہیں بنانا چاہئیے ۔۔۔
