سری نگر//کشمیر میں سونے اور زیورات کی تجارت سے وابستہ طبقوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ چند بیرونی کمپنیاں اپنے مفادات کیلئے کشمیر میں سونے کی قدر اور اسکے معیار کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلا رہی ہیں ۔
مقامی سوناروں اور جوہریوں نے وادی میں سونے کے سکوں کے کمتر معیار کے دعووں کو مسترد کردیا اور لوگوں سے افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی۔آل کشمیر گولڈ ڈیلرز اینڈ ورکرز ایسوسی ایشن صدر بشیر احمد راتھرنے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں سے مخصوص مفادات رکھنے والے کچھ لوگ وادی میں سونے کے سکوں کو اونچے نرخوں پر فروخت کر رہے ہیں، اور کشمیر میںحکومت سے منظور شدہ سونے کے سکوں کوغیر معیاری ہونیکا جھوٹا لیبل لگا رہے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد راتھر نے واضح کیا کہ کشمیر میں جوہریوں کے پاس دستیاب سونے کے سکے مرکزی حکومت سے منظور شدہ ہیں اور یہ ان سونے کے سکوں سے مختلف نہیں ہیں جو دوسری جگہوں سے کشمیر لائے جا رہے ہیں اور 70,000 روپے سے زیادہ قیمت پر فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم یہ سمجھنے میں ناکام ہیں کہ کشمیر کے سونے کے سکے، جو ایک ہی معیار، وزن اور دیگر خصوصیات کے حامل ہیں، کوغیر معیاری کیوں قرار دیا جا رہا ہے۔‘نہوں نے ایسے سنگین مسائل کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان سے متاثر نہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم اصلی سونے کے سکے فروخت کر رہے ہیں، اور حکومت کو مناسب کارروائی کرنی چاہیے۔ اگر حکومت دو قسم کے سکوں کے درمیان کسی فرق کی نشاندہی کرتی ہے، تو ہم ذمہ داری لینے اور قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
