جموں/10؍مارچ:جموں وِنگ میں جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے ریسرچ اسسٹنٹوں سمیت جموں صوبے کی فرانزک سائنس لیبارٹریوں کے اَفسران ، پراسکیوشن افسران ، پولیس اَفسران اور افسران کے لئے ’’نئے فوجداری قوانین‘‘ پر دو روزہ تربیتی پروگرام آج یہاں جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی جانی پور میں اختتام پذیر ہوا۔
پہلے دن کی بحث مباحثوںنے دوسرے دن کی واقفیت کا لہجہ اور مدت پہلے ہی طے کی تھی۔ دوسرے دن کا سیشن معروف قانون دان سکل بھوشن نے جاری رکھا جو اب سپریم کورٹ آف اِنڈیا اور دہلی ہائی کورٹ میں پریکٹس کر رہے ہیں جنہوں نے شرکاء کے فائدے کے لئے تینوں قوانین میں مختلف اضافے، تبدیلیوں اور ترامیم کاجائزہ لیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں پرانے قوانین کا تفصیلی تجزیہ کیا۔
ریسورس پرسن نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس)، 2023 ہندوستان میں قانونی ڈھانچے کی ایک نئی راہ اور تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی این ایس میں اہم دفعات اور تبدیلیاں جدیدیت اور معاشرتی ضروریات کے تئیں جوابدہی کی طرف منتقلی کو اُجاگر کرتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بی این ایس، 2023 خواتین، بچوں کے خلاف جرائم اور قتل سے لے کر منظم جرائم، دہشت گردی اور استحصال سے نمٹنے تک مختلف پہلوؤں پر توجہ دیتا ہے۔
یہ آئوٹ ڈیٹیڈ اصطلاحات کو ختم کرتا ہے، صنفی غیر جانبدارشقوں کو متعارف کرتا ہے اور بدلتے ہوئے معاشرتی اصولوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا، 2023، ایک ترقی پسند اور جامع قانونی ڈھانچہ کی شکل دیتاہے جو اِنصاف اور معاشرے کی ابھرتی ہوئی ضروریات کے تئیں عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ایک قانونی نظام کی تشکیل کے لئے قوم کی لگن کا ثبوت ہے جو عصری دور کے چیلنجوں اور اَقدار کے لئے مضبوط اور جوابدہ ہے۔
ریسوپرس پرسن نے دوسرے اور آخری سیشن میں شرکأ کو بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم (بی ایس اے)، 2023 میں کی گئی اہم تبدیلیوں کے بارے میںجانکاری دی۔ اُنہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی ایس اے کے تحت زیادہ تر بنیادی اصول جو ہندوستان کی فقہ کا حصہ ہیں جیسے ثبوت کا بوجھ، اعتراف، حقائق کی درستگی وغیرہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ الیکٹرانک ریکارڈوں اور ان کے ٹریٹمنٹ بہت زور دینے کے ساتھ ، بی ایس اے کا نفاذ یقینی طور پر ہندوستان کے قانونی نظام کو معاصر تکنیکی ترقی سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
ریسورس پرسن نے تمام سیشنوں میں شرکأ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ سوالات پوچھیں اور تمام سیشن بہت اِستفساری ہے جس کے دوران تمام شرکأ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اَپنی مشکلات، ماضی کے تجربات شیئر کئے اور موضوع کے مختلف پہلوؤں پر سوالات بھی پوچھے۔ ان کے تمام سوالات کے قابل ریسورس پرسن نے تفصیل سے جواب دیئے۔
پروگرام کے اِختتام پر ڈائریکٹرجموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی یش پال بورنی نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے سبھی کا شکریہ ادا کیا۔
