سرینگر /28مارچ:
رمضان المبارک کی شروعات کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں پہلے دن کو لیکر ہوئی انتشاری کیفیت کے بیچ جموں کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام کی جانب سے جموں کشمیر کے تمام علمائوں کا اجلاس بلا یا تھا جس میں تمام علمائوں نے شرکت کی ۔ جن علمائوں نے اس اجلاس میں شرکت کی ان میں مولانا رحمت اللہ قاسمی، غلام رسول حامی اور پروفیسر محمد طیب کاملی، مولانا آغا سید الحسن موسوی، غلام محمد بٹ، مولانا فیاض احمد رضوی، مسرور عباس انصاری اور دیگر شامل تھے ۔
اجلاس میں تمام پہلوئوں پر غور و خوض کیا گیا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اعلان کیا ’’شب قدر 17 اپریل کو ہو گی، چاند 20 اپریل کو دیکھا جائے گا اور اگر چاند نظر آ گیا تو لوگوں کو عید کے بعد ایک دن کا قضا روزہ رکھنا ہو گا۔
‘‘انہوں نے کہا کہ عید کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ علمائے کرام سے مکمل مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اعلان سے پہلے محکمہ موسمیات سے بھی مشاورت کی جائے گی۔مفتی ناصر نے کہا ’’عید کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے تمام علمائے کرام سے مکمل مشاورت کے بعد کیا جائے گا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا، ’’ایسے کسی بھی اعلان سے پہلے محکمہ موسمیات سے بھی مشاورت کی جائے گی‘‘۔مفتی اعظم نے میرواعظ مولوی عمر فاروق، مولانا عبدالرشید داؤدی اور دیگر علمائے کرام کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا جو مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے قبل روزے کو لے کر تنازعہ بھی ہوا تھا کیونکہ مفتی اعظم نے کہا تھا کہ عوام جمعہ سے روزہ رکھیں جب کہ کشمیر میں لوگوں کی اکثریت نے جمعرات سے روزہ رکھنا شروع کر دیا تھا۔
