• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

دین یا دنیاوی اغراز

Online Editor by Online Editor
2022-12-09
in جمعہ ایڈیشن
A A
دین یا دنیاوی اغراز
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:این اے مومن
شریعت کا بڑا بھاری حصہ دماغ اور سوچ سے وابستہ ھے ۔ عقل سے ماوراء جو چیزیں تعلق رکھتی ہیں ان کی تعداد کم ھے۔ مگر پتہ نہیں کیوں عام مسلمان تو عام خاص علماء بھی دماغ اور critical analysis کو چھوڑ گئے ہیں ۔ یہ حضرات سوچنا اور سوال اٹھانے کو پاپ سمجھتے ھیں ۔ ابھی بھی شریعت کے اندر بہت سی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ نئی ضروریات اور اشکالات کو ترجیحی طور رفع اور حل کرنے کی اہمیت باقی ھے۔
نئی باتوں اور افکار کے خلاف ہی نہیں نئے سوالات پر بھی بندشیں عائد اور غیرضروری فتووں کی برسات ہورہی ھے۔ جب انڈیا کے مسلمانوں کو میڈیا اور سماج نے جھنجھوڑ دیا اور چلنا دشوار بنادیا تب کسی کسی جگہ پر وہ عقل سے سوچنے کی کوشش کرنے لگے ھیں ۔ کشمیریوں کو حالات کی تند و تیز تھپیڑوں نے جب کپڑے بھی تارتار کردیئے تب جاکر کسی کسی دماغ میں کوئی کوئی سوال ابھرنے لگاھے اور ماضی کی کوئی کوئی غلطی غلطی محسوس ہونے لگی ھے ۔ نقصان اور اتلاف نے کھوئی چیز کی قدر دلادی مگر جب کسی نے سوال کیا تھا اور جواب مانگا تھا کہ دائرے کے سفر اور اندھیری کی گمنام گھاٹی سے گزرنا کیا فائدہ دیتاھے تب فتوے لگے تھے اور تلوار اٹھی تھی۔ ۔۔۔۔۔ اب غیر وقت (کوو وکھتس ) میں سوچ بچار سے بھی مفلوج حالات اور بے بسی کو بدلا نہیں جاسکتاھے۔ کیونکہ قاعدہ قدرت ھے : ؂ لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ۔
ٹھیک یہی حالت عصر حاضر میں مسلمانوں نے موجودہ دور کے اسلام کی بھی کررکھی ھے۔ خود وہ زبوں حال اور بد حال تھے ہی، اسلام کو بھی ملاوں، سیاستکاروں اور مفادپرستوں نے رگڑ رگڑ کر اتنا گھسیٹا اور overuse یا مس یوز کیا ھوا ھے کہ اب اس کی شناخت بھی بدل گئی ھے اور اسے آنے والے وقت میں آوٹ ڈیٹ اور مس فٹ ہونے کا پورا خطرہ موجود ھے۔
اسلام کے اندرونی صفوں اور روائتی بیانیہ میں اتنا تضاد اور عدم استحکام پیدا کیا گیا ھے کہ اسے سلامتی کیساتھ پٹری پر واپس لانا اور نئے حالات کے مطابق اُورہالنگ کرنا ناممکن سا عمل دکھائی دیتا ہے۔
ایک جانب کا المیہ یہ ھے کہ شریعت کو زمانے کے تغیر پذیر حالات سے دور رکھا گیاھے اور سائنٹفک مائنڈ کے خلاف اسے بطور حریف پروموٹ کیا جاتاھے دوسری طرف بد نصیبی اور المناک حقیقت یہ ھے کہ روحانیت اور تصوف کو لٹیروں اور ٹھگوں کے حوالے کیا جاتاھے۔ کرپٹ ،بدنام ،بدکردار ، بے ایمان فروش اور بددیانت، دنیا پرستوں نے تصوف کا بینر آویزاں کرکے لوگوں کو سیاستدانوں کی طرح خریدنا اور فروخت کرنا شروع کیاھے۔ آج کوئی حقیقی صوفی دکھتا نہیں۔ حقیقی فقیر کو دنیوی حرص اور نمودونمائش پسند نہیں وہ خلوتوں میں زندگی گزارتاھے مگر ان کے نام پر ڈابر(دف) بجانے والے بڑے بڑے جوگہ، قراقلی اور درویشی کے لباس پہنے لوگوں کو نچاتے ہیں ، روپیہ اور دولت جمع کرتے ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ نہ شریعت کو update کیا جاتاھے اور نہ ہی تصوف یا روحانیت میں وہ اخلاص اور تقوی باقی رہاھے۔لہذا ہم دین کے نام پر بے دینی اور دنیوی اغراض کو فروغ دے رہے ہیں۔ شریعت میں سائنٹفک اپروچ اپناکر کڑے سوالات کی حوصلہ افزائی، جواب دہی اور جدید طریقوں کے مطابق دین کی تعبیر نہ کی گئی تو شریعت ایک سوکھے درخت کی طرح ہوا کے کسی بھی جھونکے سے زمین بوس ہوجائے گا۔ روحانیت اور تصوف کے مقدس دائرے سے جاہ پرست دلالوں اور ٹھگوں کو نکال باہر نہیں کیا گیا تو یہ ہندووں کے ڈھونگی باباوں کی طرح اسلام کو شرک اور دھرم ٹریڈ کا مرکز بنادے گا۔ اس کے ردعمل میں الحاد اور لادینیت کو عروج ملے گا اور یہی نئےمستقبل کی نئی تشکیل سازی ہوگی۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

عیب جوئی…فساد کی جڑ

Next Post

قرآن و سنت کی روشنی میں اختلاف کے اصول وآداب

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
قرآن و سنت کی روشنی میں اختلاف کے اصول وآداب

قرآن و سنت کی روشنی میں اختلاف کے اصول وآداب

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan