• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

اسلام کے نظام سے زیادہ نفاذ کی فکر

Online Editor by Online Editor
2022-12-09
in جمعہ ایڈیشن
A A
اصلاح معاشرہ کے لئے خلوص نیت لازمی
FacebookTwitterWhatsappEmail

ڈاکٹر جی ایم بٹ

مسلمان بحیثیت مجموعی اسلام کے لئے بڑے فکرمند نظر آتے ہیں ۔ اس بات کے باوجود کے مبلغ شور مچارہے ہیں کہ مسلمان اسلام سے دور ہوگئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں لوگ اسلام کی ہم سے زیادہ عزت کرتے تھے ۔ اسلام کے حق میں زیادہ مخلص تھے اور اس کے اصولوں پر زیادہ عمل پیرا تھے ۔ حالانکہ ھقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ ایک صدی پہلے بہت کم لوگ اسلامی شریعت سے واقف تھے ۔ مسجدیں اتنی زایدہ نہیں تھیں جتنی کہ آج ہیں ۔ مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد بھی بہت کم ہوتی تھی ۔ یہ صحیح ہے کہ آبادی کے بڑھنے کے ساتھ مسجدوں اور نمازیوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ۔ اس کے علاوہ خواندگی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا اور لوگوں نے اسلامی تعلیمات کی بہتر جانکاری حاصل کی ۔ وجہ کچھ بھی ہو ۔ تاہم اس ھقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ پہلے کے مقابلے میں آج اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ مشاہدے سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پڑھنے اور اس کی تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ آج پہلے کے مقابلے میں زیادہ حفاظ ، شیخ الحدیث اور مفتی بستیوں میں نظر آتے ہیں ۔ آج ہر بستی میں اسلامی علما پائے جاتے ہیں ۔ نوجوان طبقہ اسلام کے بہت قریب دکھائی دیتا ہے ۔ اپنی ظاہری شکل وصورت کے لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ اسلام کے شیدائی بہت بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں ۔ البتہ افسوس اس بات کا ہے کہ اسلامی تعلیمات کا عملی مظاہرہ بہت کم نظر آتا ہے ۔ عبادات کے لئے لوگ فکر مند ہیں ۔ لیکن اسلامی اخلاق ، اسلامی بھائی چارہ اور اسلامی کردار کا کہیں مظاہرہ نہیں کیا جاتا ہے ۔

اسلام نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ اپنے آس پاس اسلامی تعلیمات کا عملی مظاہرہ کیا جائے ۔ ہمسایے کو تنگ نہ کرنا ، ناپ تول میں انصاف برتنا اور ماحول کو صاف رکھنا ایسی تعلیمات ہیں جن سے معاشرے میں اسلام کا اظہار مطلوب ہے ۔ ان اوصاف سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام ایک باوقار نظام فراہم کرتا ہے ۔ اس نظام پر عمل کیا جائے تو معاشرے میں عدل وانصاف قائم ہوسکتا ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمان اسلام کے عائلی اور تعزیراتی نظام کے نفاذ پر زور تو دیتے ہیں ۔ لیکن اسلام کے اخلاقی نظام کے لئے فکر مند نہیں ۔ اسلام کے مخصوص لباس کو اپنانے پر زور تو دیتے ہیں ۔ لیکن شرم وحیا اور اخلاقی اوصاف کے لئے فکر مند نہیں ۔ جو اصل چیز ہے اس کو نظر انداز کرکے دوسرے ارکان کو اپنانے کے لئے تگ و دو کرتے ہیں ۔ اصل چیز یہ ہے کہ اسلام کا کوئی نمونہ آج ہماری نظروں کے سامنے ہے یا نہیں ۔ خود ساختی اسلامی لباس پہننے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اسلام ہماری زندگی میں قابل عمل ہے ۔ بلکہ ہمارے کردار سے جو مسیج دوسروں تک پہنچتی ہے وہ اس کے منافی ہے ۔ ظاہری حلیے کے لحاظ سے ہم دوسروں سے بظاہر الگ ہیں ۔ لیکن عمل اور کردار کے لحاظ سے انتہائی پست اور پسماندہ ہیں ۔ ہمارا اٹھنا بیٹھنا ، بات کرنے کا انداز اور دوسرے طور طریقے سب سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں جدید دنیا کی ہوا تک نہیں لگی ہے ۔ ہم معمولی باتوں پر لڑتے جھگڑتے ہیں ۔ اس کے برعکس دوسری اقوام بڑے بڑے مسائل افہام و تفہیم سے حل کرتے ہیں ۔ ان کے اندر ہم سے زیادہ شائستگی پائی جاتی ہے ۔ ان کے اندر ہم سے زیادہ مروت پائی جاتی ہے ۔ وہ ہماری نسبت مسائل وک حل کرنے کا ادراک رکھتے ہیں ۔ وہ ہم سے زیادہ خوف کھانے والے ہیں ۔ اللہ کے خوف اور آخرت کے عذاب کا ہم چرچا تو کرتے ہیں ۔ لیکن اس کا اپنی عملی زندگی سے مظاہرہ کرنے کو ہرگز تیار نہیں ہیں ۔ ہم اسلام کے نفاذ کے لئے بڑے فکر مند ہیں ۔ ہم اس چیز کے لئے قربان ہونے کو تیار ہیں کہ غیر مسلموں پر اسلام نافذ کریں ۔ لیکن اپنے آپ پر اسلام نافذ کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ۔ اپنا اس حوالے سے احتساب کرنے کو تیار نہیں ۔ جو لوگ غیر مسلم دوسرے لوگوں کو آرام پہنچانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ جو اپنے ماحول کو پاک و صاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جو رشوت کے خلاف صف آرا ہیں ۔ جو امن و سلامتی کے لئے کوشاں ہیں ۔ انہیں ہم بتاتے ہیں کہ آپ کا طریقہ صحیح نہیں ۔ ہم ہی اس دنیا میں اعلیٰ و ارفع ہیں ۔ وہ لوگ جب ہماری عملی زندگی کا مشاہدہ کرتے ہیں تو سخت مایوس ہوجاتے ہیں ۔ وہ ہمیں گھپلوں کا حصہ دیکھتے ہیں ۔ وہ ہمیں دھوکہ دہی میں ملوث پاتے ہیں ۔ وہ ہمیں لالچی دیکھتے ہیں ۔ ان کی نظر ہم دھوکہ باز ہیں ۔ بددیانت ہیں ۔ بدخواہ ہیں ۔ہر معاملے میں تنگ نظر اور کند ذہن ہیں ۔ معاشرے کی خدمت میں سب سے پیچھے ہیں ۔ اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام بہت جلد دنیا پر غالب آجائے گا ۔ اسلام کے داعی اسلام کے باغی ہیں ۔ ایمان کا دعویٰ کرنے والے ایمانداری سے خالی ہیں ۔ اسلام کو صفائی کا پیامبر ماننے والے صفائی کا خیال نہیں رکھتے ۔ جہاں بیٹھتے گندگی کا ڈھیر جمع کرتے ہیں ۔ جہاں کاروبار کرتے بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ۔ اقرا کا نعرہ بلند کرنے والے تعلیمی لحاظ سے سب سے پسماندہ قوم ہیں ۔ یہ ہماری اصل امیج ہے ۔ اس دوران ہماری خواہش ہے کہ اسلام کا نٖفاذ ہوجائے ۔ یہ قانون قدرت کے خلاف ہیں ۔ اسلام کے نفاذ سے پہلے اس کے نظام کو اپنانا ہوگا ۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ۔ اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنا ہوگا ۔ آج اسلام کے شیدائی تو پائے جاتے ہیں ۔ لیکن اسلام کے مطیع اور تابعدار نظر نہیں آتے ۔ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے والے جگہ جگہ نظر آتے ہیں ۔ لیکن اسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے کہیں دکھائی نہیں دیتے ۔ یہ دوہرا اسلام ہے ۔ یہ اسلام کے ساتھ دھوکہ ہے ۔ یہ اپنے آپ کے ساتھ دھوکہ ہے ۔ یہ دورنگی چھوڑ کر جو آپ چاہیں وہی ہوگا ۔ دوسری اقوام کو اپنی صفات عام کرنے کے لئے وعظ و نصیحت کی کوئی مہم نہیں چلانا پڑی ۔ ان کی عملی زندگی نے ان کے اصول وضوابط دنیا بھر میں رائج کئے ۔ اسلام جب تک لوگوں کی عملی زندگی کا حصہ تھا یہ ہر جگہ نافذ تھا ۔ آج بھی ایسی کوئی صورت نکل آئے تو اسلام خود بہ خود غالب آئے گا ۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

قرآن و سنت کی روشنی میں اختلاف کے اصول وآداب

Next Post

سرینگر۔ لہیہ شاہراہ تازہ برفباری کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدرفت کے لئے بند

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
سری نگر- لیہہ شاہراہ پر قریب تین ماہ کے بعد ٹریفک بحال

سرینگر۔ لہیہ شاہراہ تازہ برفباری کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدرفت کے لئے بند

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan