تحریر:خالد بشیر تلگامی
میری دکان پر ایک نوجوان کچھ پرانے کپڑوں کی مرمت کی غرض سے آیا۔ چونکہ اسے کپڑوں کو مرمت کروا کر ساتھ میں لے جانا تھا اس لئے میں نے اسے ایک کرسی دے دی کہ وہ بیٹھ کر انتظار کرلے، دس پندرہ منٹ میں کپڑے دے دیتا ہوں۔ وہ کرسی پر بیٹھ کر جیب سے موبائل فون نکال کر اس میں مصروف ہو گیا۔
” موبائل پر اتنے غور سے کیا دیکھ رہے ہیں بھائی! ” میں نے کام کرتے ہوئےاس سے پوچھا۔
"بھائی ، ایپل فون کے نئے ماڈل دیکھ رہا ہوں۔“
” کیوں؟ میرا خیال ہے، آپ کے پاس تو پہلے سے ہی بہت قیمتی موبائل ہے۔“
"ارے بھائی ، سماج میں لوگوں کے سامنے اپنا اسٹیٹس مین ٹین رکھنا پڑتا ہے … آپ درزی لوگ یہ نہیں سمجھیں گے ۔“ اس نے مذاق اڑانے والے لہجے میں جواب
دیا۔
اس کا یہ تمسخر مجھے اچھا نہیں لگا۔ میں نے اس کے لائے ہوئے کپڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے طنزیہ لہجے میں کہا۔ ”باپ کے یہ پھٹے پرانے کپڑے لائے ہیں پیوند لگانے کے لئے … اور موبائل فون سے اپنا اسٹیٹس مین ٹین کر رہے ہیں.۔۔کبھی اپنے باپ کے اسٹیٹس کا بھی خیال کیا ہے؟“
میری اس بات پر اس نے موبائل فون کو جبیب میں رکھ کر اپنی جھینپ مٹانے کی غرض سے کہنے لگا۔
” کتنے پیسے ہوئے؟“
