• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم ادب نامہ

منٹو، کشمیر اور نہرو کے نام خط

Online Editor by Online Editor
2023-01-22
in ادب نامہ
A A
منٹو، کشمیر اور نہرو کے نام خط
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:محمد سلیم سالک

سعادت حسن منٹو کو کشمیر سے والہانہ محبت تھی جس کا اظہار انہوں نے کئی خطوط میں کیا ہے ۔”بغیر عنوان کے “ منٹو کا پہلا اور آخری ناول ہے ۔انہوں نے ناول کا انتساب پنڈت جواہر لعل نہرو کے نام کیا ہے ۔ منٹونے دیپاچے کے طور پر ایک طویل خط جواہرلعل نہروکے نام لکھا ہے جس میں انہوں نے اپنے کشمیری ہونے پر فخرکرتے ہوئے لکھا ہے :
”پنڈت جی۔ السلام علیکم
یہ میرا پہلا خط ہے جو میں آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ آپ ما شاءاللہ امریکنوں میں بڑے حسین متصور کئے جاتے ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میرے خد و خال کچھ ایسے برے نہیں ہیں۔ اگر میں امریکہ جاٶں تو شاید مجھے بھی حسن کا رتبہ عطا ہو جائے۔ لیکن آپ ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں اور میں پاکستان کا عظیم افسانہ نگار۔ ان میں بہت بڑا تفاوت ہے۔ بہر حال ہم دونوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ آپ کشمیری ہیں اور میں بھی۔ آپ نہرو ہیں ، میں منٹو…. کشمیری ہونے کا دوسرا مطلب خوبصورتی ہے، اور خوبصورتی کا مطلب، جو میں نے ابھی تک نہیں دیکھا۔مدت سے میری تمنا تھی کہ آپ سے ملوں ( شاید بشرط زندگی ملاقات ہو بھی جائے) میرے بزرگ تو آپ کے بزرگوں سے اکثر ملتے جلتے رہے ہیں لیکن یہاں کوئی ایسی صورت نہ نکلی کہ آپ سے ملاقات ہو سکے۔یہ کتنی بڑی ٹریجڈی ہے کہ میں نے آپ کو دیکھا تک نہیں۔ آواز ریڈیو پر البتہ ضرور سنی ہے وہ بھی ایک دفعہ۔
جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں مدت سے میر ی تمنا تھی کہ آپ سے ملوں ، اس لئے کہ آپ سے میرا کشمیر کا رشتہ ہے۔لیکن اب سوچتا ہوں ، اس کی ضرورت ہی کیا ہے۔ کشمیری کسی نہ کسی راستے سے ،کسی نہ کسی چوراہے پر دوسرے کشمیری سے مل ہی جاتا ہے۔آپ کسی نہر کے قریب آباد ہوئے اور نہرو ہو گئے اور میں اب تک سوچتا ہوں کہ منٹو کیسے ہو گیا۔ آپ نے تو خیر لاکھوں مرتبہ کشمیر دیکھا ہو گا، مگر مجھے صرف بانہال تک جانا نصیب ہوا ہے۔ میرے کشمیری دوست جو کشمیری زبان جانتے ہیں۔ مجھے بتاتے ہیں کہ منٹو کا مطلب” منٹ“ ہے یعنی ڈیڑھ سیر کا بٹہ۔ آپ یقیناً کشمیری جانتے ہوں گے۔ اس خط کا جواب لکھنے کی اگر آپ زحمت فرمائیں تو مجھے ضرور لکھئے کہ منٹو کی وجہ تسمیہ کیا ہے۔؟اگر میں صرف ڈیڑھ سیر ہوں تو میرا آپ کا مقابلہ نہیں آپ پوری نہر ہیں اور میں صرف ڈیڑھ سیر، آپ سے میں کیا ٹکر لے سکتا ہوں ؟ لیکن ہم دونوں ایسی بندوقیں ہیں جو کشمیریوں کے متعلق مشہور کہاوت کے مطابق” دھوپ میں ٹھس کرتی ہیں ….“
دیکھئے۔ میں آپ سے ایک دلچسپ بات کا ذکر کرتا ہوں۔ میرے والد صاحب( مرحوم) جو ظاہر ہے کہ کشمیری تھے۔ جب کسی ہاتو، کو دیکھتے تو اسے گھر لے آتے ڈیوڑھی میں بٹھا کر اسے نمکین چائے پلاتے، ساتھ قلچہ بھی ہوتا۔ اس کے بعد وہ بڑے فخر سے اس ”ہاتو“ سے کہتے” میں بھی کاشر ہوں “۔پنڈت جی آپ کاشر ہیں …. خدا کی قسم اگر آپ میری جان لینا چاہیں تو ہر وقت حاضر ہے۔ میں جانتا ہوں بلکہ سمجھتا ہوں کہ آپ صرف اس لئے کشمیر کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں کہ آپ کو کشمیر سے کشمیری ہونے کے باعث بڑی مقناطیسی قسم کی محبت ہے۔ یہ ہر کشمیری کو خواہ اس نے کبھی کشمیر دیکھا بھی نہ ہو، ہونا چاہئے۔
جیسا کہ میں اس خط میں پہلے لکھ چکا ہوں ، میں صرف بانہال تک گیا ہوں ۔ کد، بٹوت، کشتواڑ یہ سب علاقے میں نے دیکھے ہیں لیکن حسن کے ساتھ میں نے افلاس چپکا دیکھا۔ اگر آپ نے اس افلاس کو دور کر دیا ہے تو آپ کشمیر اپنے پاس رکھئے۔ مگر مجھے یقین ہے کہ آپ کشمیری ہونے کے باوجود اسے دور نہیں کر سکتے، اس لئے کہ آپ کو اتنی فرصت ہی نہیں۔
یہ کتاب چھپ جائے تو میں اس کا ایک نسخہ آپ کو بھیجوں گا۔ امید ہے آپ اس کی رسید سے مجھے ضرور مطلع کریں گے اور میری تحریر کے متعلق اپنی رائے سے بھی ضرور آگاہ کریں گے۔
آپ کو میرے خط سے جلے ہوئے گوشت کی بو آئے گی…. آپ کو معلوم ہے ہمارے وطن کشمیر میں ایک شاعر غنی رہتا تھا جو غنی کاشمیری کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے پاس ایران سے ایک شاعر آیا ہے۔ اس کے گھر کے دروازے کھلے تھے، اس لئے کہ وہ گھر میں نہیں تھا۔ وہ لوگوں سے کہا کرتا تھا کہ میرے گھر میں ہے کیا جو میں دروازے بند رکھوں۔ البتہ جب میں گھر میں ہوتا ہوں تو دروازے بند کر دیتا ہوں ، اس لئے کہ میں ہی تو اس کی واحد دولت ہوں۔
ایرانی شاعر اس کے ویران گھر میں اپنی بیاض چھوڑ گیا۔ اس میں ایک شعر نامکمل تھا مصرع ثانی ہو گیا، مگر مصرع اولیٰ اس شاعر سے نہیں کہا گیا تھا۔ مصرع ثانی یہ تھا
کہ از لباس تو بوئے کباب می آید
جب وہ ایرانی شاعر کچھ دیر کے بعد واپس آیا تو اس نے اپنی بیاض دیکھی مصرع اولیٰ موجود تھا۔
کدام سوختہ جان دست زدبد امانت
پنڈت جی، میں بھی ایک سوختہ جان ہوں۔ میں نے آپ کے دامن میں اپنا ہاتھ دیا ہے، اس لئے کہ میں یہ کتاب آپ کے نام سے معنون کر رہا ہوں۔
سعادت حسن منٹو
27 اگست1954“

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

وفا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Next Post

راجوری میں 2 آئی ای ڈیز بر آمد، ناکارہ بنا دی گیئں:پولیس

Online Editor

Online Editor

Related Posts

خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
’’میر تقی میر‘‘ لہجے کے رنگ

میر تقی میر کی سوانح حیات ”ذکر میر“ کا فکری اور تاریخی جائزہ

2024-11-17
ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

2024-11-17
کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

2024-11-13
روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

2024-11-03
ادبی چوریاں اور ادبی جعل سازیاں

ادب ، نقاد اور عہدِجنگ میں ادبی نقاد کا رول

2024-11-03
موبائل فون کا غلط استعمال !

موبائل فون!

2024-10-20
Next Post
کپواڑہ میں برآمد شدہ آئی ای ڈی کو ناکارہ بنا دیا گیا

راجوری میں 2 آئی ای ڈیز بر آمد، ناکارہ بنا دی گیئں:پولیس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan