• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم ادب نامہ

ایک بُھول ایسی بھی!

Online Editor by Online Editor
2023-02-19
in ادب نامہ
A A
عہدِ حاضر اور فنونِ لطیفہ
FacebookTwitterWhatsappEmail
فاضل شفیع فاضل
تحریر:فاضل شفیع فاضل

بیڈ روم سے رونے کی آواز آتی ہے۔ پانچ سالہ ریحان شاید نیند سے جاگ چکا تھا ۔ اس کی ماں فرحین دوڑ کے بیڑ روم میں چلی جاتی ہے اور ریحان کو گود میں لے کر کھیلنا شروع کرتی ہے۔ باپ کے لاڈ پیار کی وجہ سے ریحان کو موبائل فون چلانے کی ایک لت سی لگ چکی تھی اور ریحان اپنی ماں سے موبائل فون کی بڑی ضد کر رہا تھا۔ فرحین پہلے تو منع کر دیتی ہے لیکن بعد میں مجبور ہو کر ریحان کے ہاتھ میں اپنا موبائل فون تھما دیتی ہے۔ گرمیوں کا موسم تھا، فرحین کو اپنے کپڑے بدلنے کا خیال آ جاتا ہے۔ چونکہ ریحان کھیل رہا تھا اور یہ بہت صحیح موقع تھا اپنے کپڑے بدلنے کا۔
ریحان موبائل فون کے ساتھ کیا کر رہا ہے، اس بات سے فرحین بالکل بے خبر تھی۔ وہ الماری میں سے نئے کپڑے نکالتی ہے اور کپڑے بدلنے کا عمل شروع کرتی ہے۔ ریحان اپنی ماں کی فیس بک آئی ڈی دیکھ رہا تھا اور غلطی سے Facebook Live Option پر ننھے ریحان کی انگلی چلی گئی۔ کمرے کا سماں کیمرے میں قید ہو کر فرحین کی فیس بک آئی ڈی سے Live جاری تھا۔ فرحین اپنے کپڑے بدل رہی تھی اور یہ سماں سارا جہاں اپنی نظروں سے دیکھ رہا تھا اور کچھ ہی منٹوں میں یہ ویڈیو Viral ہوئی۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ فرحین کا یہ ویڈیو دیکھ چکے تھے اور فرحین اس بات سے بالکل بے خبر تھی۔ فرحین کا فون بجتا ہے، فون ہاتھ میں لیتی ہی دوسری جانب سے آواز آتی ۔۔ فرحین یہ کیا کیا تم نے؟ تم اس قدر گر سکتی ہو، میں نے کبھی سوچا نہ تھا! میں کسی کے سامنے اپنا منہ دکھانے کے قابل نہ رہا! اسی وقت میرے گھر سے دفع ہو جاؤ۔ ہمارا رشتہ اب ختم ہو چکا ہے اور میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں۔۔۔ فرحین کے بولنے سے پہلے ہی اس کا شوہر فون کاٹ دیتا ہے۔
فرحین سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ آخر ہوا کیا ہے؟ یہ کس بات کی سزا مل رہی تھی اس کو؟ اسی بیچ اس کے بھائی کا فون آتا ہے۔۔ فرحین یہ تم نے کیا کر دیا؟ کس چیز نے تمہیں یہ سب کرنے پر مجبور کیا؟ کیا تمہیں اپنے ماں باپ کی عزت کی کوئی فکر نہ تھی؟ تم نے آج ہماری عزت کو سرِبازار نیلام کر دیا! تمہیں اپنا بھائی کہتے مجھے شرم آ رہی ہے۔۔ اب جو بھی ہوا، یہ بات یاد رکھنا کہ آج کے بعد ہمارے ساتھ تمہارا کوئی رشتہ نہیں رہا اور نہ ہی کبھی ہمارے گھر میں آنے کی جرأت کرنا۔ اسی کے ساتھ فرحین کا بھائی اپنا فون رکھ دیتا ہے۔
فرحین اپنی سہیلی عارفہ کو فون لگاتی ہے اور عارفہ سارا ماجرہ فرحین کو سناتی ہے کہ کس طرح اس کے کپڑے بدلنے کا سماں اس کی فیس بک آئی ڈی سے لائیو چل رہا تھا۔ فرحین کے پاؤں تلے سے زمین سرک گئی گویا اس پر ایک طرح کی قیامت ٹوٹ پڑی۔ فرحین نے اپنی فیس بک آئی ڈی سے وہ ویڈیو ڈیلیٹ تو کردی لیکن اب کوئی فائدہ نہیں تھا۔ اس ویڈیو کی بدولت بہت سارے خودساختہ صحافیوں کا جنم ہوا تھا جنہوں نے اپنی اپنی چینلوں کو فروغ دینے کے لیے فرحین کا یہ ویڈیو اپلوڈ کیا تھا۔ سماج کے واعظ بھی اپنا فتوی جاری کر چکے تھے اور فیس بک مولوی بھی زور زور سے چیخ رہے تھے اور عام لوگوں نے اس ویڈیو کو آگ کی طرح پھیلانے میں اپنا کردار خوب اچھی طرح نبھایا تھا۔ کسی نے فرحین سے یہ پوچھنے کی زحمت نہ کی کہ آخر ہوا کیا تھا؟ سب لوگ فرحین کو قصور وار ٹھہرا رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر فرحین کے علاوہ کوئی خبر نہ تھی۔ اپنے ذاتی مفاد کے لئے فرحین کے رنج و الم کا تماشہ بنا دیا گیا۔ فرحین کی عزت کو نیلام کر دیا گیا اور اس سماج نے آخر اپنا رنگ دکھا ہی دیا تھا۔
فرحین کو گھر سے نکالا جاتا ہے۔ وہ اپنے سماج میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی اور نہ ہی کوئی آ کر اس نازک موڑ پر فرحین کا ساتھ دینے کے لئے تیار تھا۔ فرحین کے لئے سب راستے بند ہو چکے تھے اور اسے جینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی تھی۔ فرحین اپنی آنکھوں میں آنسو لیے ریلوے ٹریک پر لیٹ جاتی ہے اور یہ سوچتی ہے کہ آخر غلطی کس کی تھی۔۔۔۔
ریحان کی، جس کی ننھی سی انگلی غلطی کر بیٹھی یا اس کے باپ کی جس نے ریحان کو موبائل فون کا عادی بنا دیا تھا۔۔۔
یا اس سماج کے لوگوں کی، جنہوں نے محض اپنے مفاد کے لیے میری ویڈیو کا غلط استعمال کیا۔۔
آخر کیوں، سب نے میری بات سننے سے انکار کیا؟
میں تو اپنی نظر میں بے قصور ہوں!
ریحان کی یاد تو ہمیشہ آئے گی اور میں ریحان کے ساتھ جینا چاہتی تھی!
کس طرح سماج نے مجھے ذلیل کیا، اس بات کا جواب اللہ کے سامنے قیامت کے روز ضرور لوں گی۔۔۔
اور اسی بیچ تیز رفتار ٹرین فرحین کے اوپر سے چلی جاتی ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

اردو کی تیرہ نئی مقبول کہانیاں

Next Post

لداخ میں زندگی کو آسان بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔پی ایم مود ی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
’’میر تقی میر‘‘ لہجے کے رنگ

میر تقی میر کی سوانح حیات ”ذکر میر“ کا فکری اور تاریخی جائزہ

2024-11-17
ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

2024-11-17
کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

2024-11-13
روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

2024-11-03
ادبی چوریاں اور ادبی جعل سازیاں

ادب ، نقاد اور عہدِجنگ میں ادبی نقاد کا رول

2024-11-03
موبائل فون کا غلط استعمال !

موبائل فون!

2024-10-20
Next Post
الیکٹرک گاڑیاں ملک میں ’خاموش انقلاب‘ لا رہی ہیں: پی ایم مودی

لداخ میں زندگی کو آسان بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔پی ایم مود ی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan