تحریر:تنویر جہاں
اگر آپ گھومنا چاہتے ہو، اپنی زندگی سے تھک گئے ہو اور کہیں جا کر اچھا وقت گزارنا چاہتے ہو تو آپ کے لیے عمرہ پر جانا سب سے اچھا فیصلہ ہے ۔ زیارت بھی ہو جائے گی اور دل کو تھوڑا سکون بھی مل جائے گا۔ اب اگر آپ خالصتاً ثواب کی غرض سے عمرہ کرنا چاہتے ہیں،جو کہ ایک سنت غیر مؤکدہ سنت ہے، اس لیے آپ کو پہلے اپنے گھر کے آس پاس نظر دوڑا کر دیکھنا چاہیے کہ کہیں آپ فرض چھوڑ کر سنت کے پیچھے تو نہیں دوڑ رھے،
کہیں آپ کے گھر کے آس پاس کوئی بیمار ، کوئی غریب لڑکی جس کی بیوہ ماں اس کی شادی نہیں کر پا رہی، کوئی بیروزگار یتیم نوجوان جس کو آپ کے ان پیسوں کی زیادہ ضرورت ہے۔ کوئی معذور ادمی تو نہیں جو اپنی بچوں کے لیے مکان نہیں بنا پا رہا، جو کہ ایک فرض ہے۔ اسلام کے پانچ ارکان میں سے حج آخری فریضہ ہے ، زکوٰۃ وہ نہیں جو آپ جیب سے 100 روپے کا نوٹ نکال کر غریب کو پکڑا دیتے ہیں، زکوٰۃ یہ ہے کہ آپ نے خاموشی سے کتنے غریبوں ، ناداروں بیکسوں کے مسائل حال کر دیے،
یہ سفید کپڑے پہن کر ائیرپورٹ پر جا کر احرام پہننے سے آسان تھا آپ اس پیسے سے کسی غریب لڑکی کی شادی کر دیتے یا کسی غریب کو چھوٹا سا مکان بنا کر دیتے۔
چلو کوئی بات نہیں اگر آپ گھومنے جا رھے ھیں تو ٹھیک ہے، دل ہلکا ہو جائے گا، مگر یہ سوچ کر نہیں جانا کہ وہاں آپ کے گناہ دھل جائیں گے، اور آپ گناہوں کی ڈرائی کلیننگ کر کے واپس صاف ستھرے لوٹ رہے ہو، اگر یے آپ نے کسی عالم دین نے کہا ہے تو وہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف کام کر رہا ہے۔ ویسے آپ لوگ ان عالم دینوں سے پوچھ لینا کہ حج پر جانے کیوں اسلام کے ارکان میں شامل ہے، اور عمرہ کا اصل مطلب کیا ہے۔
یہ تھی آج کی بات، جو میں نے اپنا فرض سمجھ کر آپ تک پہنچا دی. کیونکہ میں مسلمان ہوں، اور مسلمان پر فرض ہے دوسروں تک صحیح اسلام پہنچاتے، جو کہ آہستہ آہستہ چھپایا جا رہا ہے۔
