اننت ناگ:جموں کشمیر خاص طور پر وادی کو قدرت نے آبی ذخائر سے مالا مال کیا ہے۔ لاتعداد قدرتی چشموں کے بدولت وادی کی ایک الگ اور منفرد پہچان ہے، تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم توجہی اور سماج کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے یہاں کے آبی ذخائر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، جس کا انکشاف خود مرکزی وزارت جل شکتی نے کیا ہے۔
اس سلسلے میں حالیہ دنوں وزارت جل شکتی کی جانب سے پہلی بار ایک سنسسی خیز رپورٹ آئی ہے جو کہ حیران کن ہے۔ وزارت جل شکتی نے انکشاف نے کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 9,765 آبی ذخائر موجود ہیں، اُن میں سے 9,209 کی آج تک مرمت نہیں کی گئی۔ جل شکتی کی وزارت نے چھٹی مائنر اریگیشن سنسس کے تحت جموں کشمیر میں آبی ذخائر کی پہلی سنسس جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2009 سے قبل 115 آبی ذخائر کی مرمت کی گئی، 2009 میں 11، 2010 میں 51، 2011 میں 20، 2012 میں 34، 2013 میں 71 ، 2014 میں 38، 2015 میں 59، 2015 میں 24، سنہ 2016 میں 54 سنہ 2017 میں 34 سنہ 2018 میں 45 جبکہ سنہ 2018 کے بعد صرف 3 آبی ذخائر کی تجدید و مرمت کا کام شروع کیا گیا جن پر ابھی کام چل رہا ہے۔
