• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

ہندوستانی مسلمان۔۔سیاسی، سماجی اور تعلیمی حرکیات

Online Editor by Online Editor
2023-05-26
in جمعہ ایڈیشن
A A
ہندوستانی مسلمان۔۔سیاسی، سماجی اور تعلیمی حرکیات
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:محمد علم اللہ 
کچھ کتابیں کبھی ایسی مل جاتی ہیں کہ انہیں آنکھوں کا سرمہ بنانے کو جی چاہتا ہے۔ پروفیسر محمد سجاد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی کتاب ”ہندوستانی مسلمان: مسائل و امکانات“ ایک ایسی ہی کتاب ہے جو دل زیب بھی ہے اور دیدہ زیب بھی۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے اتنے مسائل ہیں کہ انہیں شمار بھی نہیں کیا جا سکتا اور ان کا حل پیدا کرنے والے افراد بھی نہیں ملتے۔ پروفیسر محمد سجاد نہ صرف مسئلہ شناس ہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا گر بھی جانتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کتاب میں ان کے فن کا جلوہ بکھرا ہے، انہوں نے اس کتاب کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل کو سمجھنے کی نہ صرف کامیاب کوشش کی ہے بلکہ ان کا بہترین حل بھی پیش کیا ہے۔
اس کتاب میں کل 58 مضامین ہیں اور سب کے سب مسلمانوں کے سماجی و سیاسی اور تعلیمی مسائل اور اس کے حل سے متعلق ہیں۔ مضامین بھی اس قدر شستہ اور سلیس زبان میں لکھے گئے ہیں کہ پڑھتے جائیے اور سر دھنتے جائیے۔ خشک سے خشک موضوع کو بھی وہ بڑی خوبصورتی سے برتنے کا سلیقہ جانتے ہیں۔ ان کے ان مضامین کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ سب کے سب سدا بہار ہیں، میں نے سدا بہار کی بات اس لیے کہی کہ یہ سارے مضامین اخبارات و رسائل کے لیے لکھے گئے تھے اور سب جانتے ہیں کہ اخبار کا کالم عام طور پر حالات حاضرہ پر ہوتا ہے، جن کے اندر ہمیشہ تابندہ رہنے کی خصوصیت نہیں ہوتی، یہ ملکہ بہت کم لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔ زمانہ بیتنے کے بعد بھی اس کی اہمیت اسی قدر محسوس کی جاتی ہے جیسے اس مضمون کے لکھے جانے کے سمے تھی۔ ان مضامین کی بھی وہی حیثیت ہے جو دسیوں بیسیوں برس قبل لکھے گئے تھے مگر پڑھیے تو معلوم ہو گا کہ یہ سب آج یا کل لکھے گئے ہیں۔
سجاد صاحب کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ زمانۂ طالب علمی سے لگاتار لکھ رہے ہیں اور اچھا لکھ رہے ہیں، یہ کہنا بھی بجا ہے کہ ملک کے موجودہ اہل قلم کی مختصر فہرست میں سجاد صاحب کا نام سب سے نمایاں ہے۔ آزادی سے پہلے اور اس کے فوراً بعد والی نسل کو چھوڑ دیں تو جدید ہندوستان میں پروفیسر مشیر الحسن، سید شہاب الدین، سید حامد، پروفیسر مشیر الحق، ریاض الرحمان شیروانی، رفیق زکریا، علی اصغر انجینئر، جاوید حبیب، پروفیسر ربی، شخ علی وغیرہ کے بعد اردو زبان میں ایسی سلجھی اور ستھری تحریر لکھنے والے افراد کم نظر آتے ہیں جو دانشور کہلانے کے مستحق ہوں اور صحیح معنوں میں اپنے قلم سے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہوں، اردو والوں کے لیے اسے خوش نصیبی سے ہی تعبیر کیا جائے گا کہ ان کے درمیان پروفیسر سجاد جیسا شخص موجود ہے۔
یہ کتاب 1993 سے 2021 کے درمیان لکھے گئے مقالات و مضامین کا مجموعہ ہے، جو ہندوستان کے مؤقر رسائل و جرائد (ماہنامہ تہذیب الاخلاق، روزنامہ راشٹریہ سہارا، قومی آواز، اخبار مشرق، دی وائر، اکنامک ٹائمز، ریڈف ڈاٹ کام، نیوز لانڈری وغیرہ) میں شائع ہو چکے ہیں۔ بیش تر مضامین براہ راست اردو میں لکھے گئے جب کہ کچھ مضامین انگریزی اور ہندی سے اردو میں ترجمہ کیے گئے ہیں لیکن اتنی خوش اسلوبی سے کہ اگر اس میں مترجم کا نام درج نہ ہو تو مضمون طبع زاد ہی معلوم ہو۔
چوں کہ پروفیسر محمد سجاد صاحب کا تعلق شعبۂ تاریخ سے ہے تو ان کی تحریر میں جگہ جگہ تاریخی حوالے اور مثالیں دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ ان کی تحریر کی بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ انگریزی کتابوں کے علاوہ اردو ماخذ اور خصوصی طور پر اردو محاوروں، اشعار اور اردو قلم کاروں کی تحریروں کو بڑی خوبصورتی سے اپنی تحریر میں استعمال کرتے ہیں۔ ان کی تحریر کی ایک اور خاصیت ان کا سحر انگیز اسلوب نگارش ہے۔ ندی کی طرح بہاؤ اور ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کی طرح تاثر آمیز فکر اور منطق و دلیل پر مبنی گفتگو دل کو متاثر کرتی اور نگاہوں سے پردے ہٹاتی ہے، تاہم کہیں کہیں انگریزی الفاظ کا بے جا استعمال طبیعت پر بڑی گراں گزرتی ہے، پوری کتاب میں اس سقم کو میں نے شدت سے محسوس کیا۔
اگر کتاب کسی ایک موضوع پر ہوتی تو اس کا خلاصہ یا چند ابواب کی تلخیص تبصرہ میں پیش کیا جاسکتا تھا جس سے قارئین مصنف کے فکر و فلسفہ کی نوعیت اور اس کی گہرائی کا اندازہ لگا سکتے تھے، لیکن یہ مقالات کا مجموعہ ہے اور ہر مقالہ اپنے آپ میں ایک کتاب ہے، جس کا بیان اس تحریر کو مزید طویل کر دے گا، اس لیے یہاں محض عنوانات کا تذکرہ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ اندازہ لگا سکیں کہ کتاب میں کیا ہے؟
کتاب کا پہلا مضمون ہندوستانی مسلمانوں کے گزشتہ پچاس سال اور نئی صدی میں سمت کی تلاش کے عنوان سے ہے، وہیں دوسرا مضمون کیا فاشزم کا بیج بحران زدہ سرمایۂ نظام میں ہے؟ کی سرخی سے ہے۔ تیسرا مضمون کیوں ہم گائیں بندے ماترم، چوتھا طالبان، سنگھ پریوار اور اس کی سامراجیت، پانچواں فرقہ پرستی کے گھر کا بھید (یہ دراصل تپن بسو، پردیپ دتا سمت سرکار اور تنیکا سرکار کی مرتب کردہ کتاب ”خاکی شارٹس اینڈ سیفرون فلیگ: اے کریٹک آف ہندو رائٹ“ کا تبصرہ ہے، جسے اوریئینٹ لونگ مین حیدرآباد نے 1993 میں شائع کیا تھا) ۔ چھٹا مضمون ہندوستان میں مسلم نمائندگی کا المیہ، ساتواں ہندوستان کا سیاسی پس منظر اور مسلمانوں کے حصول اختیار کا سوال، آٹھواں اترپردیش کی سیاست اور اردو، نواں یہ اقلیت سوزی کب اور کیسے رکے گی؟ دسواں یوپی مذہبی عمارات بل اور یہاں کے مسلمان، گیارہواں اور اب تاریخ نویسی بھی فاشزم کی زد میں، بارہواں ہمارا تعلیمی نظام، تیرہواں باجپئی حکومت کی پاکستان پالیسی، چودہواں مضمون دہشت گردی کے سد باب کے لیے غیر جانب دارانہ استدلال ضروری، پندرہواں ذاکر حسین، خطوط کا کیلینڈر، کانگریس، مسلمان اور سیکولر ازم: سید محمود کے سوانحی خاکے کے حوالے سے، سولہواں لیجسلیچر میں عورتوں کے لیے ریزرویشن: ایک بحث، اٹھارہواں مسلم رہنمائی کا تنقیدی جائزہ، انیسواں کمزور طبقہ اعلیٰ تعلیم اور حکومت، بیسواں ہندوستان کی جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے مسلم سیاست کو نئی سمت دینے کی ضرورت، اکیسواں، دلت۔ مسلم ایجنڈا: چند تاریخی حقائق، چند سوالات، بائیسواں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نام کھلا خط، تئیسواں کیا 1938 سے 1946 کا بھارت اور 2014 کے بعد کا بھارت مماثل ہے؟ چوبیسواں مسائل و مباحث (اردو میں ہندوستان کے سیاسی، سماجی اور تعلیمی مسائل پر) ایک اہم کتاب، پچیسواں ناگپور میں سابق صدر جمہوریہ پرناب مکھرجی، چھبیسواں راہل گاندھی کی مصلحت پسندی، ستائیسواں گجرات اسمبلی چناؤ 2018 کا نتیجہ: سیکولر ازم کی موت، اٹھائیسواں امیت شاہ اور تقسیم ہند کے تعلق سے ان کی تاریخ دانی، انتیسواں انتخابی سیاست، 2019 مسلمان اب کہاں ہیں کے عناوین سے 135 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسے کتاب کا پہلا حصہ بھی کہہ سکتے ہیں۔
کتاب کا دوسرا حصہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اس کے فکر و فلسفہ اور حقوق کی لڑائی پر مبنی ہے جس میں کل سات مضامین ہیں۔ اس میں پہلا مضمون تفہیم سر سید: دو انتہاؤں کے بیچ کا راستہ، دوسرا جب سرسید نے غالب کی بات نہیں مانی تھی، تیسرا آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس اور سر سید احمد خاں، چوتھا سر سید کی لبرل، سیکولر اور سائنسی طرز فکر، پانچواں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رول کا نیا خاکہ: تہذیب الاخلاق کی تشکیل نو، چھٹا کیا آج کا علی گڑھ سرسید کے خوابوں کی تعبیر ہے؟ اور ساتواں مضمون دلت کوٹہ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر ایک نیا بھگوا شکنجہ کے عنوان سے ہے۔
تیسرا حصہ بہار کے عنوان سے ہے جس میں کل چودہ مضامین ہے، پہلا مضمون بہار کے مسلمانوں میں جدید تعلیمی و سیاسی بیداری: ایک مختصر تاریخی جائزہ، دوسرا بہار کی مسلم سیاست ( 1947۔ 1971 ) ایک محاسبہ، تیسرا جنگ آزادی کے دوران امارت شرعیہ کی دینی و سیاسی خدمات، چوتھا بہار کی کوکھ میں انقلابات کی کلبلاہٹ، پانچواں مجوزہ جھارکھنڈ کے آدی باسیوں کا حق اور بہار کا مستقبل، چھٹا بہار میں بار بار رقص حیوانیت کیوں؟ ساتواں بہار اپنی تعمیر نو کے لیے نئی سیاست کی تلاش میں، آٹھواں جمہوری سیاست، سوشل جسٹس اور مسلمانان بہار، نواں بہار میں اردو تحریک: اردو مرکز عظیم آباد، دسواں مسلمانان بہار کے تئیں لالو، رابڑی عہد حکومت کا رویہ، گیارہواں بہار کے لوگوں کو حقارت کی نظروں سے کیوں دیکھا جاتا ہے؟ بارہواں بہار میں لوک سبھا انتخابات 2009 : چند تاثرات، تیرہواں موجودہ بہار کی سیاست میں مسلم برادریوں کی شرکت، چودہواں لالو کے خلاف عدالتی فیصلے کے سیاسی مضمرات۔
چوتھا حصہ مظفر پور کے عنوان سے ہے جس میں مظفر پور، وہاں کی تاریخ، سیاست، تعلیم اور سماجی رویے پر گفتگو کی گئی ہے، اس میں کل آٹھ مضامین ہیں جن میں پہلا مضمون ترہت (مظفر پور، بہار) میں 1857 کا انقلاب، دوسرا مظفر پور میں جدید تعلیمی تحریک کے علمبردار: سید امداد علی، تیسرا ضلع مظفر پور میں فرقہ ورانہ تشدد: ایک تاریخی جائزہ، چوتھا محمد شفیع داؤدی ایک عہد شاذ شخصیت، پانچواں مغفور احمد اعجازی: تحریک آزادی اور اس کے بعد ، چھٹا مسلم سیاست انقلابی تبدیلی کی طرف گامزن؟ ساتواں مظفر پور میں فرقہ ورانہ تصادم: ایک بڑی آفت کا پیش خیمہ، آٹھواں بہار میں فرقہ ورانہ فساد کا تسلسل: سیتا مڑھی فساد کا جائزہ۔
آخری حصہ ضمیمہ ہے جس میں پروفیسر مسعود الحسن، پروفیسر شافع قدوائی اور مشتاق احمد کے تبصرے شامل ہیں۔ یہ تبصرے کتاب کے پہلے اور دوسرے ایڈیشن پر کیے گئے تھے، جبکہ ہمارے ہاتھ میں کتاب کا تیسرا اضافہ شدہ ایڈیشن ہے جسے 2021 میں براؤن بکس نے شائع کیا ہے۔ کتاب کی قیمت 350 روپے ہے جو کہ طباعت اور کاغذ کے اعتبار سے یقیناً بہت کم ہے۔ مختصراً یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ معروضی مطالعات اور عصری و سیاسی معاملات سے متعلق مواد نیز جدید ہندوستان میں مسلم مسائل کو سمجھنے کے لیے یہ کتاب ایک اکسیر ہے، جو اس بات سے واقف کراتے ہیں کہ جذباتی رد عمل اور بلا وجہ کسی کو کوسنے اور برا بھلا کہنے کے بجائے کس طرح کسی مسئلے پر سنجیدگی سے بات کی جاتی ہے کہ اس کے اثرات دیرپا اور مثبت ہوتے ہیں۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

آدابِ زندگی اور حُسنِ معاشرت کی اہمیت

Next Post

سیول سروسز امتحان :تیس کروڑ مسلمانوں میں صرف تیس ذہین نوجوان

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
سیول سروسز امتحان :تیس کروڑ مسلمانوں میں صرف تیس ذہین نوجوان

سیول سروسز امتحان :تیس کروڑ مسلمانوں میں صرف تیس ذہین نوجوان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan