تحریر:معراج زرگر
وہ فائل واپس میرے پاس تقریباً ڈیڑھ مہینے کے بعد آئی۔ جس روز میں نے سائلہ کی درخواست متعلقہ تحصیلدار کو بغرض تکمیل سند وارثان جائز تفویض کی تھی, اس دن صاحب ضلع ہیڈ کوارٹر کسی میٹنگ میں تھے۔ اور میں نے وہ درخواست مارک کی تھی۔
سائلہ ایک یتیم لڑکی ہے اور کالج میں پڑھتی ہے۔ وہ سات بہن بھائی ہیں اور بڑی مشکلوں سے گذر بسر ہوتی ہے۔ وہ فائل لے کے آج اپنی ایک چھوٹی بہن کے ساتھ آئی تھی جو بارہویں جماعت میں پڑھتی ہے۔ میں انہیں پہلے سے جانتا تھا۔ کیونکہ ایک تعلیمی امدادی پروگرام میں ان سے کچھ سالوں تک رابطہ تھا اور آج بھی اگر ان کو کوئی کام ہو تو مجھ سے ضرور رجوع کرتے ہیں۔
میں فائل کو سرسری طور چیک کر رہا تھا اور اسی دوران میں نے اس لڑکی سے پوچھا کہ کسی نے تحصیل آفس میں پیسے ویسے تو نہیں مانگے۔ وہ ہنسنے لگی اور کہا کہ کسی نے نہیں لئے۔ مگر اس نے کنکھیوں سے اپنی چھوٹی بہن کی طرف دیکھا۔ میں تھوڑا چونکا اور میں نے قسم دلاکر پوچھا کہ سچ بتاؤ ورنہ میں ناراض ہو جاؤں گا۔ جوں جوں میں اصرار کرتا رہا وہ اتنی بے قرار ہونے لگی اور بلآخر ٹوٹ کر کہا کہ پیسے تو نہیں لئے البتہ ایک دیسی مرغا لے کر فائل مکمل کی۔
میں بڑا حیران اور پریشان اپنی ٹیبل پہ کئی منٹ تک سوچتا رہا کہ وہ کلرک جانتا ہے کہ یہ بچیاں یتیم ہیں اور پھر بھی ان سے دیسی مرغا لیا۔ کسی طرح بڑے بھاری دل کے ساتھ میں نے وہ فائل مکمل کی اور صاحب کے پاس لے کر گیا۔ صاحب نے فائل دیکھنی شروع کی تو اچانک اس میں سے مرغے کا ایک پر نکل آیا جو فائل میں موجودایک کاغذ کی تہہ میں کہیں رہ گیا تھا۔ صاحب نے مذاقاً مجھ سے کہا کہ کیوں جناب کہیں تم کسی پولٹری فارم میں بیٹھ کر فائلیں مکمل تو نہیں کرتے۔
میں شام کو گھر پہنچا تو بڑا تھکا ہارا تھا۔ اور اس فائل کی وجہ سے دل پہ کافی بوجھ تھا۔ رات کا کھانا جب سامنے لایا گیا تو گھر میں بھی اتفاقاً مرغ پکا تھا۔ مگر اللہ کا شکر ہے کہ وہ دیسی نہیں تھا۔
روز محشر ہے۔ اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر طرف لوگ اپنے اپنے پسینے میں غرق ننگے بدن گھسیٹ رہے ہیں۔ ملائکہ نے سب کو اپنی اپنی کتاب تھمادی۔ کسی کے دائیں ہاتھ میں اور کسی کے بائیں ہاتھ میں۔ مجھے میرے بائیں ہاتھ میں تھما دی گئی۔ میں چیخا ,چلایا اور ملائکہ نے مجھے اپنی کتاب کھولنے کا حکم دیا۔ جب میں نے کانپتے ہاتھوں سے اپنی کتاب کھولی تو اس میں دیسی ککڑ کے پر تھے۔ میں ایک خطرناک چیخ کے ساتھ جاگ گیا۔ میرا جسم پسینے سے شرابور تھا۔
میں نے خود کو مشکل سے سنبھالا۔ صبح صادق کا وقت تھا۔ اور پڑوسیوں کا دیسی مرغ اذان دے رہا تھا۔
