• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

تنائو ، سکون قلب اور اسلامی تعلیمات

Online Editor by Online Editor
2023-12-14
in جمعہ ایڈیشن
A A
اسلام میں خواتین کے حقوق کا تحفظ
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:جی ایم بٹ 
طبی سائنس نے ابھی اتنی ترقی نہیں کی ہے کہ ذہنی تنائو اور قلبی دبائو کے اصل مرکز کو تلاش کرسکے ۔ اس بات کی نشاندہی تو کی جاسکتی ہے کہ ایسی بیماریوں کے اسباب کیا ہیں ۔ لیکن اس کا سد باب کیسے کیا جائے اس کے لئے ابھی تک صحیح علاج تلاش کرنا ممکن نہیں ہو سکا ہے ۔ ماحول کو ساز گار اور حالات کو موافق بنانے پر زور دیا جاتا ہے ۔ لیکن کوئی ایسی دوائی تجویز کرنا مشکل ہے جو اصل بیماری کو دور کرسکے ۔ دل اور دماغ دونوں انسانی جسم کے ایسے نازک عضو ہیں جن کو پوری طرح سے جانچنا مشکل ہے ۔ انسانی خیالات اور جذبات کا اندازہ لگانا تاحال ممکن نہیں ہورہا ہے ۔ مصنوعی ذہانت اپنی جگہ لیکن قدرت کی کاری گری ایک الگ چیز ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ دوسری بیماریوں کی طرح طبی ادارے ذہنی بیماریوں کے بارے میں تحقیق میں مشغول ہیں ۔ اس حوالے سے باضابطہ شعبے قائم کئے گئے ہیں جو اپنے طور ان بیماریوں کے متعلق جانکاری اور علاج کے لئے سخت جستجو میں لگے ہیں ۔ تاہم یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ایسے مریضوں کا حتمی علاج ڈھونڈا نہیں جاسکا ۔ حالات کا شکار ہوکر جو لوگ ایسے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں وہ دوبارہ صحت یاب نہیں ہوپاتے ہیں ۔ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس نے انسانی آبادی وک سخت ہراساں و پریشان کررکھا ہے ۔ ترقی یافتی ممالک میں بھی لوگ ذہنی تنائو کا شکار پائے جاتے ہیں ۔ اسی طرح پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اس مرض میں مبتلا پائے جاتے ہیں ۔ لڑائی اور جنگ کے دوران ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ آج کل یوکرین کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ لوگ اس مرض کے دائرے میں آرہے ہیں ۔ اسی طرح افراتفری اور ہلچل والے علاقوں میں اس طرح کے مریضوں میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے ۔ ہمارے آس پاس ایسے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ پچھلی تین چار دہائیوں کے دوران ایسے مریضوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ۔ ہر علاقے میں اس بیماری کا علاج کرنے کے لئے کلینک کھولے گئے جہاں ایسے مریضوں کا رش دیکھنے کو ملتا ہے ۔ اس سے اندازہ ہورہاہے کہ یہاں ذہنی بیماریوں میں ملوث لوگوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے ۔
اسلام جس ماحول میں پیش کیا گیا وہ پہلے ہی سنجیدہ افراد کے لئے کوئی مناسب ماحول نہیں تھا ۔ عرب کے قبیلے چوبیس گھنٹے ایک دوسرے کے ساتھ لڑائیوں میں مشغول رہتے تھے ۔ خون بہانا ان کے لئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا ۔ پھر جب اسلام کا ظہور ہوا تو اس وجہ سے قبیلوں کے اندر لڑائی الگ بات ہے ۔ پورا خطہ عرب جنگ و جدل کی لپیٹ میں آگیا ۔ ایسی صورتحال کے اندر تنائو پیدا ہونا یا اس میں اضافہ ہونا یقینی بات ہے ۔ اللہ نے مسلمانوں کی توجہ اس طرف پھیر دی اور انہیں تنائو سے بچنے کے لئے اللہ کے قریب رہنے کی تعلیم دی ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس حوالے سے روحانی علاج تجویز کیا اور ساتھ ایسے اقدامات کئے جس سے تنائو کم ہونا یقینی تھا ۔ پہلے مکے کے اندر مسلمانوں کو اعتدال پسند زندگی گزارنے کے لئے کہا گیا تاکہ صحابہ ردعمل کی صورت میں مایوسی یا تنائو کا شکار نہ ہوجائیں ۔ کچھ مواقع پر صحابہ نے مایوسی کا اظہار کیا اور اللہ کے مدد کی مانگ کی ۔ تو رسول ؐ نے انہیں بڑے بہتر انداز سے صبر و تحمل کے لئے آمادہ کیا ۔ آخرت میں کامیابی اور تصور سے بڑھ کر انعام واکرام کی یقین دہانی نے اس پر مہمیز کا کام کیا اور صحابہ کو صراط مستقیم پر استحکام کے ساتھ رہنے پر آمادہ کیا ۔ اللہ نے صورہ رعد میں ارشاد فرمایا کہ یادرکھو اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے ۔ یہ ایک نفسیاتی علاج ہے جو کسی بھی انسانی کو مایوسی سے بچاتا ہے ۔ ایک ایسے زمانے میں جب مسلمان ہر لحاظ سے مغلوب تھے اور ان کے لئے کامیابی کا کوئی وسیلہ نظر آتا تھا ۔ تو ان کے دلوں کے اندر گھبراہٹ اور مایوسی خارج کرنے کا اس سے بڑھ کر کوئی دوسرا ذریعہ نہیں کہ انہیں اللہ کے ذکر میں مشغول رکھا جائے ۔ پھر رسول ؐ نے ایسے وسائل پیدا کئے جن سے دلوں کو یقینی طور سکون اور اطمینان حاصل ہوجاتا تھا ۔ مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرویا گیا اور انہیں باہم اس طرح مبسوط کیا گیا کہ وہ خود کو ایک مضبوط جماعت کا حصہ سمجھنے لگے ۔ اس کے بعد اللہ کی سرپرستی اور فرشتوں کی اعانت میسر آنے کا سہارا دیا گیا ۔ ہجرت کے بعد مہاجروں اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا گیا ۔ اس سے دونوں گروہوں کو ایسا سہارا ملا جو اس سے پہلے پورے عرب میں مفقود تھا ۔ وہ تو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں تھے ۔ کجا کہ ایک دوسرے کے دوست اور غم گسار بن جائیں ۔ لیکن مواخات کے رشتے نے ان کے لئے ایسا ماحول فراہم کیا جہاں پریشانی کا بہت کم چانس تھا ۔ اس کے علاوہ ایک دوسری کی دوستی سے انہیں مالی سہارا بھی میسر آیا ۔ پھر مال غنیمت اور دوسرے وسائل کی فراہمی سے انہیں مالی پریشانیوں سے بہت حد تک نجات مل گئی ۔ یہی دو سبب ہیں جو انسانی قلب اور سوچ کو مشتعل کرتے ہیں ۔ سازگار ماحول کے ساتھ مالی استحکام ہوتو ذہنی تنائو دور ہوجاتا ہے ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسلام کی نظر میں ذکر اللہ ، پر امن ماحول اور مالی استحکام تنائو کو دور کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں ۔ ان میں سے ایک عنصر کی کمی ہوتو ذہنی سکون اور اطمینان قلب حاصل ہونا مشکل ہے ۔ کسی ایک عنصر کی مدد سے دل کو قابو میں نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی معاشرے کو پرسکون بنانے کے لئے سخت کوشش کی تاکہ مسلمانوں کے دلوں اور ذہنوں میں کسی قسم کا خلل واقع نہ ہو ۔ اسلام کی بقا کے لئے جتنی بھی جنگیں لڑی گئیں مدینہ سے باہر لڑی گئیں ۔ اس کا مقصد اپنی سرزمین کو محفوظ اور پرسکون بنانا تھا ۔ کامیاب قیادت کی یہ بڑی صفت ہوتی ہے کہ وہ پہلے حفاظتی حصار قائم کرتی ہے تاکہ اطمینان قلب کے ساتھ اپنا کام تکمیل کو پہنچایا جائے ۔ جو لوگ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں انہیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی ۔ اسلام کو قلیل عرصے کے اندر جو وسیع فروغ ملا وہ اسی وجہ سے ممکن ہوا کہ رسول ؐ نے جہاں اخروی کامیابی کے طریقے سمجھائے وہاں کامیاب دنیاوی زندگی کے لئے وساء ل استعمال کرنے کی ترغیب بھی دی گئی ۔ اس طرح کی صورتحال کے اندر ہی سکون قلب اور ذہنی اطمینان میسر آتا ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

اسلام اور موسیقی

Next Post

تعارف :صوفی شاعر محمد صاحب کھار

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
تعارف :صوفی شاعر محمد صاحب کھار

تعارف :صوفی شاعر محمد صاحب کھار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan