• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

نماز استسقااور ہماری کج روی

Online Editor by Online Editor
2024-01-19
in جمعہ ایڈیشن
A A
کشمیر میں خشک سالی سے نجات کے لئے نماز استسقا کا اہتمام
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:جی ایم بٹ

بارش اللہ کی ایک عنایت ہے ۔ بلکہ بارش کا اللہ نے اپنی نشانی کے طورذکر کیا ہے ۔ بارش کا کئی بار ذکرکرتے ہوئے اس کے اسباب و علت اور فائدے سامنے لائے گئے ۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ وہی سمندروں سے بھاپ اٹھاکر اسے بادل کی شکل میں اڑاتا ہے اور پھر ان بادلوں سے بارش برستی ہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ بارش یونہی نہیں برستی بلکہ اللہ نے اس کا ایک نظام قائم کیا ہے۔اس نظام میں خلل لائی جائے تو براشیں رک جائیں گی ۔ تاہم اللہ نے اس سارے نظام پر اپنی حاکمیت کا اظہار کیا ہے کہ وہی اس نظام کو چلانے والا ہے ۔کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بارش نہیں ہوتی ۔ خشک سالی کی وجہ سے زمین بنجر و صحرا بن جاتی ہے اور قحط کی سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے ۔ ایسے میں انسان مجبور ولاچار ہوکر اللہ کی پناہ مانگتا اور اس کی بارگاہ میں پہنچ کر بارش کی دعا کرتا ہے ۔ دو رکعت نماز ادا کرکے استغفار کے بعد اللہ سے بارش برسانے اور خشک سالی سے نجات دلانے کی دعا کرتا ہے ۔ اسے نماز استسقا کہا جاتا ہے ۔ کشمیر میں کچھ عرصے سے خشک سالی کا سامنا ہے ۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے حالات نے کڑا رخ اختیار کیا ہوا ہے ۔ اندازہ ہے کہ آگے جاکر اس وجہ سے قحط کا سامنا ہوگا ۔ اس متوقع صورتحال سے گھبرا کر کچھ لوگ اللہ سے برف و باراں مانگنے کے لئے نماز استسقا کا اہتمام کررہے ہیں ۔ کرناہ سے کٹھوعہ تک یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اللہ کب یہ نماز و دعا قبول کرکے برف و بارش کی عنایت فرمائے گا کسی کو معلوم نہیں ۔ ابھی تک اس کی رحمت جوش میں نہیں آئی اور رحمت باراں کا ایک قطرہ بھی نہیں گرا ۔ تاہم لوگوں کی دعائیہ مجلسیں جاری ہیں ۔ امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی اس کی بارگاہ میں قبولیت ہوگی اور برف و باراں کا سلسلہ جاری ہوگا ۔
بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا رسول اللہ کے زمانے میں بھی کرنا پڑا ۔ پھر لوگوں نے رحمۃََ للعالمین کی بارگاہ میں جاکر بارشوں کے لئے دعا کی فرمائش کی ۔ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے پہلے نماز پڑھی ۔ پھر دعا کی ۔ اسی سنت کی اتباع کی جارہی ہے جسے استسقا کہا جاتا ہے ۔ اس طرح سے بارش مانگنے اور نماز استسقا پڑھنے کے حوالے سے احادیث موجود ہیں ۔ ان احادیث کے حوالے سے حضرت عباس اور حضرت عائشہ کا نام لیا جاتا ہے اور روایات کو صحیح قرار دیا جاتا ہے ۔ بعد میں خلفائے راشدین کے زمانے میں بھی اس سنت پر عمل کی گئی ۔ یہاں تک کہ آج تک یہ عمل جاری ہے ۔ تاہم اس کے طریقہ کار کے بارے میں جو بتایا گیا ہے وہ مفقود ہے ۔ جس طرح سے ہر عبادت نے اپنا اثر کھودیا ہے اور ہماری غفلت کی وجہ سے عبادات محض رسم ورواج بن کر رہ گئی ہیں ۔ ان کے اندر و روح اور جذبہ نہیں پایا جاتا جو رسول ؐ یا ان کے قریب کے زمانے میں پایا جاتا تھا ۔ اس طرح کی شکایت پہلے بھی کی گئی ۔ اذان سے روح بلالی رخصت ہونے کے بعد اسے محض ایک رسم کہا گیا ۔ یہی حالت ہماری نمازوں اور دوسری عبادات کی ہے ۔ نماز استسقا اس حوالے سے کوئی استثنا نہیں ہے ۔ نماز استسقا میں بھی وہ جذبہ اور وہ شان نہیں پائی جاتی جو ابتدائی زمانے کے اندر نظر آتی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ قبولیت کی بہت کم امید کی جاتی ہے ۔ بہر حال ہمیں حکم ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجائو ۔ اس کے دربار میں مشکل نہیں کہ گناہ گاروں کی دعائو کو سنا اور قبول کیا جائے گا ۔ اس تناظر میں برف و باراں کی امید کی جاتی ہے ۔ اس کے باوجود یاد رکھنا چاہئے کہ نبی کے طریقے کو نبی کے جذبے سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے جب نماز استسقا کا اہتمام کیا تو پورے عجز و انکساری سے کیا ۔ اس حوالے سے روایت ہے کہ عید نماز کی طرح نماز استسقا کا اہتمام عید گاہ میں کیا گیا ۔ جہاں صبح سویرے ممبر پہنچایا گیا ۔ پھر پرانے کپڑوں میں رسول اللہ ؐبڑی آہستگی اور سر جھکاکر وہاں پہنچے ۔ لوگوں کو گناہوں سے توبہ کرنے اور پورے خشوع و خضوع سے دعا کرنے کو کہا ۔ اس طرح سے نماز استسقا ادا کی گئی ۔ کیا ایسی صورتحال ہمارے یہاں پائی جاتی ہے ۔ ہر گز نہیں ۔ بلکہ لوگوں کو اس بات کا ذرہ بھی تردد نہیں کہ آنے والا وقت سخت اور کڑا ہوگا ۔ لوگوں کی شاہ خرچیوں ، ان کی عیش و مسرت اور ان کی فضول خرچیوں میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں ۔ ان کے دن عیاشیوں اور راتیں مستیوں میں گزرتی ہیں ۔ نماز استسقا ضرور ادا کی گئی ۔ بارش اور برف نہ ہونے پر تشویش کا اظہار ضرور کیا گیا ۔ ساتھ ہی اپنی متکبرانہ چال بحال ہے ۔ ایسی نماز ادا کرتے ہوئے کہیں کوئی فکر و افسردگی نہیں دیکھی گئی ۔ بیشتر مقامات پر ان لوگوں نے نماز کی قیادت کی جن کے پاس کافی مالو دولت ہے ۔ انہیں معلوم ہے کہ آنے والی ایک صدی تک ان کے جاہ و جلال میں کوئی فرق آنے والا نہیں ۔ یقینی طور پریشان کن حالات دعائوں سے بدلتے ہیں ۔ خوشیاں عبادات اور اللہ سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگنے سے آتی ہیں ۔ لیکن ہمارے دل سخت بن گئے ہیں جہاں بڑے بڑے حادثے بھی کوئی اثر نہیں ڈالتے ہیں ۔ ہنسی مزاق نے ہمارے دلوں کو مردہ کردیا ہے ۔ ہمارے دل کسی بھی قدرتی آفت سے پسیجتے نہیں ۔ ایسانہیں ہے کہ محض گناہوں کی وجہ سے مصائب نے ہمیں گھیر لیا ہے ۔ آج تو عبادات کا زمانہ ہے ۔ لوگ عبادات میں مشغول نظر آتے ہیں ۔ ان سے کہا گیا ہے کہ جہنم سے بچنے اور جنت حاصل کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ اپنے علما کے ساتھ جڑے رہو ۔ ان کی فرمائشیں پوری کرو اور ان کے لئے راحت و آسائش کا سامان فراہم کرو ۔ ہر جائز اور ناجائز طریقے سے ان کی مانگیں پوری کرو ۔ انہیں مالا مال کرو ۔ پھر کوئی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ بھی تمہارے ساتھ چھیڑنے کی جرات نہیں کرسکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے دگر گوں حالات میں بھی ہم ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ بہ ظاہر تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ لیکن اندر سے ہم بدلے ہیں نہ بدل جانے کا ارادہ ہے ۔ لوٹ کھسوٹ جاری ہے ۔ دین کے نام پر چندہ جمع کرنے کا کام جاری ہے ۔ مدرسوں کے نام پر حویلیاں تعمیر کرنے کا کام جاری ہے ۔ بنات کی تربیت کے نام پر کم سن طالبات کا جنسی استحصال عروج پر ہے ۔ یہ سب کچھ اللہ اور اس کے دین کی خدمت کے نام پر کیا جارہاہے ۔ ایسی صورتحال کے اندر رحمت باراں کی بشارت نہیں ۔ بلکہ اللہ کا غضب نازل ہونے کی تنبیہ کی گئی ہے ۔ ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر ۔ یہ کھلا معجزہ ہے کہ اس طرح کی نماز سے برف یا بارش ہو ۔ بلکہ خدشہ ہے کہ مزید مصائب نازل ہوجائیں ۔ دین کے نام پر لوٹ کھسوٹ جاری رہا تو یقینی طور اللہ کا غضب آئے گا نہ کہ اس کی رحمت جاری ہوگی ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

خطبہ جمعہ کو موثر بنائیں

Next Post

پی ایم مودی کے دور میں شمال مشرق میں پرتشدد واقعات میں 73 فیصد کمی آئی  ۔ امت شاہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
پی ایم مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ امت شاہ

پی ایم مودی کے دور میں شمال مشرق میں پرتشدد واقعات میں 73 فیصد کمی آئی  ۔ امت شاہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan