تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
معراج کا واقعہ کب پیش آیا ۔ اس حوالے سے علما اور تاریخ لکھنے والوں میں اختلاف ہے ۔ ایسے کئی علما کا کہنا ہے کہ اس کا حتمی تاریخ مقرر کرنا ممکن نہیں ۔ تاہم کشمیر میں 27 اور 28 رجب المرجب کی رات کو اس کے لئے مقرر کیا گیا ۔ اس موقعے پر وادی بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ مساجد اور خانقاہوں میں وعظ اور ختمات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ کئی درگاہوں میں تبرکات کی نشاندہی کی جاتی ہے ۔ کچھ عرصے سے اب مذہبی مقامات پر چراغاں کا اہتمام کیا جانے لگا ہے ۔ جلسے منعقد کئے جاتے ہیں اور کئی جگہوں پر جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ اس رات کی شان بڑھانے کے لئے درود و اذکار کا ورد کیا جاتا ہے ۔ بستی بستی روح پرور اجتماعات منعقد ہوتے ہیں ۔ درگاہ حضرتبل میں خاص طور سے معراج کے موقعے پر موئے مقدس کی زیارت کرائی جاتی ہے ۔ دیگر مقامات پر عظیم الشان اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس طرح سے معتقدین اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہیں ۔ ٹھٹھرتی سردی کے باوجود وادی بھر میں معراج النبی کے حوالے سے جگہ جگہ شب خوانی کی گئی اور اللہ کے حضور دعائیں مانگنے کے علاوہ نعت خوانی کی گئی ۔ وادی کے اطراف و اکناف سے اطلاع ہے کہ لوگوں نے مختلف مقامات پر جمع ہوکر اپنی عقیدت کا اظہار کیا ۔ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر ان تقریبات کے انعقاد کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔ اس طرح سے معراج النبی ﷺ کی اس تقریب کو پورے ذوق و شوق اور اعتقاد سے منایا گیا ۔
یہ خوشی کی بات ہے کہ ایک ایسے ماحول میں جبکہ دنیا بھر میں مسلمان انتہائی بے چینی کے دور سے گزررہے ہیں لوگ اب بھی اپنے اشعار کو نہیں بھولے ہیں ۔ اپنی کم مائیگی اور اسلام سے دوری کے باوجود مسلمان اپنی روایات اور نظریات کو ترک کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ پوری دنیا انہیں کردار سے عاری قرار دے رہی ہے ۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ مسلمان اپنے طور طریقوں اور مجموعی اطوار کے معاملے میں انتہائی غیر سنجیدہ ہیں ۔ اس کے باوجود کئی موقعوں پر عبادات اور اعتقاد کا اظہار کرنے میں آگے آگے نظر آتے ہیں ۔ عید میلاد ، شب معراج اور شب برات ایسے تہوار ہیں جو مسلمان اپنے مخصوص انداز میں بڑے پیمانے پر مناتے ہیں ۔ اپنے ایمان کے اظہار کے لئے ان مواقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عشق رسول کا خاص طور سے اظہار کیا جاتا ہے ۔ محفلوں کا اہتمام کرکے اس رات لائوڈ اسپیکروں کا ٹیون بڑھاکر مسلمانوں کی موجودگی اور برتری کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ بہت سے لوگ بلکہ مسلمانوں کے اندر کئی طبقے ان تہواروں کے اہتمام پر اعراض کرتے ہیں اور اسے شریعت کے خلاف حرکت قرار دیتے ہیں ۔ تاہم عام مسلمان اور ایک مخصوص حلقہ ان اعراضات کو لغو قرار دے کر ان ایام کو پورے زور و شور سے مناتے ہیں ۔
واقعہ معراج کے حوالے سے موجودہ دور کے بہت سے اسکالروں نے سوالات اٹھائے ہیں ۔ ڈاکٹر پرویز اور ان کی قبیل کے محقق جسمانی معراج کی روایات کو غلط مانتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ واقع نیند کی حالت میں پیش آیا اور اس سفر کے حوالے سے پیش آئے واقعات خواب کی صورت میں وقوع پذیر ہوئے ۔ سرسید احمد خاں اور ایسے جدیدت پسند لوگ معجزات کا سرے سے قائل ہی نہیں ۔ اس لئے معراج کی مختلف تاویلات پیش کرکے اس کے معجزاتی پہلو سے قریب قریب انکار ی ہیں ۔ تاہم سقہ بند علما اور دوسرے مسلم اسکالر اسے ایک حقیقت قرار دے کر اس کے جسمانی پہلو پر ایمان کو لازمی قرار دیتے ہیں ۔ ان کے نزدیک معراج کے منکرین رسالت کے منکر ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھے جاتے ہیں ۔ براعظم میں علامہ اقبال نے معراج کی حقیقت کی وکالت کرتے ہوئے اسے تاریخ اسلام کا ایسا پہلو قرار دیا ہے جو پوری انسانیت کے لئے ترقی اور عروج کا ہدف متعین کرتا ہے ۔ اس واقعے کو ایک معجزے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسے آگے بڑھنے اور علمی و عملی دنیا میں ترقی کرنے کا راز قرار دیا ہے ۔ اقبال کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے اللہ پوری نوع انسانیت کو زمین کی حدود سے نکل کر آسمانوں کی سیر کی دعوت دیتا ہے ۔ بلکہ بتاتا ہے کہ مسلمانوں کا ہدف تسخیر کائنات ہونا چاہئے ۔ ہر انسان اپنے طور زمین کے دوردراز علاقوں کی خیالی سیر و سیاحت کرتا اور آسمانوں میں اڑنے کے خو اب دیکھتا ہے ۔ اسلام نے ان خوابوں کی حقیقی تعبیر ڈھونڈنے کی ترغیب دی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ان خوابوں کی تعبیر وہاں پائی گئی جہاں اسلام کا نام و نشان نہیں ۔ مسلمانوں کے بجائے یہود و نصاریٰ نے تسخیر کائنات کا عملی ثبوت دیا ۔ مسلمانوں نے معراج نامے تحریر کرکے معراج کی منظر کشی کی ۔ لیکن پس منظر سے ہمیشہ غفلت بھرتی ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ معراج اور ایسے کئی معجزات کے لئے جو سائنسی دلائل ہم دیتے ہیں اس کے لئے ریفرنس مسلمانوں کی صفوں سے نہیں بلکہ اسلام دشمن ممالک سے پیش کی جاتی ہے ۔ ہمارے ہاں ذاکر نائیک جیسے عالم تو پیدا ہوتے ہیں جو سائنس کے پس منظر میں اسلام کی حقانیت ثابت کرتے ہیں ۔ لیکن ان سائنسی دلائل کا سارا مواد کفار سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں وہ معراج کے منظر سے تعلق رکھتا ہے نہ اس کے پس منظر سے اس کا کوئی تعلق ہے ۔ معراج کا صحیح منظر اور پس منظر یہی ہے کہ مسلمان کائنات کے لئے نہیں بلکہ پوری کائنات مسلمان کے لئے تشکیل دی گئی ہے ۔
*******
