نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آئین کے تحفظ کا مطالبہ کرنے والی کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کی بجائے ایک خاندان کو مضبوط کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی آئین کے 75 سال کے شاندار سفر پر آج راجیہ سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے 15 خواتین سمیت آئین ساز اسمبلی کے 385 اراکین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اراکین کی روح کے مطابق آئین کو برقرار رکھنا سب کا فرض ہے۔
معروف آئینی ماہر سبھاش کشیپ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کئی ممالک کے آئین اب وقت کے مطابق نہیں رہے لیکن ہمارے آئین نے کئی بحرانوں کا سامنا کرنے کے باوجود اپنی مطابقت برقرار رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ماہرین کے مطابق آئینی ترامیم کے لیے کچھ معیارات سے گزرنا ہوتا ہے، لیکن کانگریس نے اس پر کبھی توجہ نہیں دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کانگریس کس حد تک آئین کی حفاظت کرتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی قیادت والی عبوری حکومت نے آئین کے نفاذ کے ایک سال کے اندر ہی آزادی اظہار پر اثر انداز ہونے کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیاما پرساد مکھرجی اور دستور ساز اسمبلی کے رکن کامیشور سنگھ نے اس کی سخت مخالفت کی اور اسے آئین کی توہین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم عوامی فلاح اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے نہیں بلکہ کانگریس اور وزیر اعظم کی امیج کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد فنکاروں بلراج سنہا اور مجروح سلطان پوری کو جیل بھیج دیا گیا۔
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ آج آئین کی کاپی ہاتھ میں پکڑ کر موجودہ حکومت کی توہین کرنے والی کانگریس نے آئین کی دفعات کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمیشہ بڑی شخصیات کو ہراساں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1975 میں اندرا گاندھی کے انتخاب کو چیلنج کرنے والا کیس عدالت میں زیر التوا ہونے کے باوجود 39ویں ترمیم لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی نے اپنی کرسی بچانے کے لیے پارلیمنٹ میں آئین میں ترمیم کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ترمیم خاندان اور لیڈر کے تحفظ کے لیے کی گئی تھی ۔
کانگریس کو خواتین مخالف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سماجی اصلاح کے لیے شاہ بانو کیس میں عدالتی حکم کے بعد کانگریس حکومت نے پارلیمنٹ میں ترمیم لا کر اس فیصلے کو بدل دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کبھی بھی لوگوں کے ساتھ سماجی اور اقتصادی انصاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران پوری اپوزیشن کو جیل میں ڈال کر لوک سبھا کی میعاد میں توسیع کی گئی اور آئین کے تمہید کو ہی تبدیل کر دیا گیا اور یہی کانگریس اب آئین کے تحفظ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے نہیں بلکہ ایک خاندان کو مضبوط کرنے کے لیے کی گئیں۔ اس کے علاوہ کانگریس نے ترمیم کے ذریعے آئین کے دیباچے میں سوشلزم اور سیکولرازم کے الفاظ شامل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسز گاندھی نے انتخابی شکست سے سبق سیکھا اور جب وزیر اعظم مرار جی ڈیسائی کی حکومت نے اندرا حکومت کی جانب سے 44ویں آئینی ترمیم میں 42ویں ترمیم میں کی گئی تبدیلیوں کو منسوخ کر دیا تو مسز گاندھی نے بھی ان کی حمایت کی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں آئین ساز بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر لگانے کی اجازت نہیں دی اور نہ ہی انہیں بھارت رتن ایوارڈ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی بھی مخالفت کی، جس سے ملک کے مالیاتی نظام میں انقلابی تبدیلیاں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر آزادی کا امرت مہوتسو منایا، لیکن کانگریس حکومت نے سال 1973 میں آزادی کے 25 سال منانے کے لیے لال قلعہ میں ٹائم کیپسول لگوایا، لیکن اس پر سوال پوچھنے کے بعد بھی پارلیمنٹ میں اسے خفیہ ہی رکھا گیا۔ کیپسول کو پانچ ہزار سال تک محفوظ رکھنے کی بات کہی گئی ۔
محترمہ سیتا رمن نے نہرو ماڈل پر بھی سوالات اٹھائے۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کے دور میں معیشت پر ڈاکٹر اروند پنگڑیا کی لکھی گئی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ہندوستانی معیشت کو برباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے چار اہم دہائیاں گنوائیں اور معیشت پر توجہ نہیں دی۔ اس دوران عام لوگوں کی آمدنی کم سے کم رہی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے سوشلزم کی بات کی اور غریبی مٹانے کا نعرہ دیا لیکن غریبی ختم نہیں ہو سکی۔
