سرینگر27جون:
ملک کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیرمیں کورونا وائرس کے مثبت کیسوں میں پھر ایک باج اچانک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اس دوران ماہر صحت اور سکمز صورہ کے ڈائر ایکٹر پریوش کول نے بتایا کہ لوگوں کو ڈر نے کے بجائے کوویڈ مناسب طرز عمل اپنائیں ۔
کورونا کیسز میں درج ہو رہے اضافے کے پیش نظر شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ سری نگر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرویز احمد کول نے لوگوں سے گھبرانے کے بجائے ہوشیار رہنے کی تاکید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال تشویش ناک نہیں ہے لیکن کورونا پروٹوکال کو نظر انداز کرنے سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔موصوف ڈائریکٹر نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا: ’صورتحال تشویش ناک نہیں ہے کیونکہ مثبت معاملوں کی شرح ابھی اس قدر زیادہ نہیں ہے لہذا گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن کورونا گائیڈ لائنز کو نظر انداز کرنے سے صورتحال بگڑ سکتی ہے‘۔
انہوں نے ملک کے کچھ حصوں میں کورونا کیسز میں درج ہو رہے اضافے کے پیش نظر لوگوں کو احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کیسز میں درج ہو رہا اضافہ ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وبا کو دور رکھنے کے لئے ماسک لگانے اور ہاتھوں کو بار بار دھونے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر پرویز احمد کول نے کہا کہ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماڈلنگ اسٹیڈیز کے آئی ایچ ایم ای جیسے معتبر ادارے جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریوں میں مستقبل میں کورونا کی کسی بھی تازہ لہر کی پیش گوئی نہیں کرتے ہیں۔تاہم کورونا سے بچنے کے لئے گائیڈ لائنز پر عمل در آمد ضروری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے مثبت معاملوں کی شرح اتنی زیادہ نہیں ہے اور حکام صورتحال پر کڑی نگرانی رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ دنیا اور ملک کے کچھ حصوں میں کیسز بڑھ رہے ہیں لہذا ہمیں بھی گھبرانے کے بجائے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔تاہم، احتیاط برتنا واضح طور پر فائدہ مند ہے تاکہ ہم معاملات میں کسی قسم کے اضافے سے بچیں۔ ٹیسٹ شدہ نمونوں میں مثبتیت کی شرح زیادہ نہیں ہے اور حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔جموں و کشمیر میں پچھلے دو ہفتوں سے روزانہ مثبت کیسز کے ساتھ ساتھ ایکٹیو کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
فعال کوویڈ کیسز کی تعداد، جو دو ہفتے قبل کم ہو کر 60ہو گئی تھی، اتوار کو 300 سے تجاوز کر گئی۔خیال رہے دنیا کے باقی حصوں کے ساتھ ساتھ جموںو کشمیر میں گزشتہ دو سال کے دوران کورونا وبا کے پیش نظر مکمل طور لاک دون رہنے کے نتیجے میں عوام کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اس بیماری نے نگل لیا ہے جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں مثبت کیسوں میں اضافے کی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
