سرینگر،11اگست:
جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے پرگرال درہال فوجی کیمپ پر جمعرات اعلیٰ الصبح ملی ٹینٹوں نے فدائین حملہ کیا جس میں ابتدائی طور پر تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں 2 فدائین جنگجوئوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے ۔ ادھر اس واقعے کے بعد جموں کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی فوج ، فورسز اور پولیس کو الارٹ پر رکھا گیا ہے ۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج مکیش سنگھ نے بتایا کہ مشتبہ ملی ٹینٹوں نے پرگرال فوجی کیمپ کے اندر زبردستی گھسنے کی کوشش کی، اس دوران گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ یوم آزادی سے قبل فوجی کیمپ پر حملے کے بعد جموں وکشمیر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔اس دوران راجوری فدائین حملے کی زبردست الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ حرکت قراردیا ہے ۔ ایل جی نے مہلوک فوجی اہلکاروں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعاکی ۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج مکیش سنگھ نے بتایا کہ واقعہ کے بعد وسیع علاقے کو سیکورٹی فورسز نے محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔اگرچہ ابھی تک عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، ہلاک ہونے والے فوجیوں میں صوبیدار (جونیئر کمیشنڈ آفیسر) راجندر پرساد، رائفل مین منوج کمار اور رائفل مین لکشمنن ڈی شامل ہیں جبکہ اس حملے میں دومزید فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔ادھر فوج نے دو جنگجوئوں کو بھی مارنے کی تصدیق کی ہے ۔
یوم آزادی سے چارروز قبل راجوری کے فوجی کیمپ پر ہوئے فدائین حملے کے بعد جموں وکشمیر میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے فوجی تنصیبات، پولیس اسٹیشنوں اور دیگر حساس عمارتوں کے اردگرد اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ممکنہ حملوں کو ٹالنے کی خاطر جموں خطے میں ناکوں کا جال بچھایا گیا ہے۔
ادھراس حملے کے بعد جموں اور سرینگر میں الارٹ جاری کیا گیا ہے اور فوج ، فورسز و پولیس کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ اس طرح کے کسی بھی دوسرے ممکنہ حملے کو ٹالا جاسکے ۔ دریں اثناء راجوری فدائین حملے میں مرنے والے فوجی اہلکاروں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ یہ ایک بزدلانہ حرکت ہے ۔ انہوںنے زخمی فوجی اہلکاروں کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے ان کی جلد صحتیابی کی دعاکی ۔ ایل جی موصوف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس طرح کی حرکات سے جموں کشمیر میں عمل عمل متاثر نہیں ہوسکتا ۔