سرینگر،20اگست:
جموں وکشمیر یوتھ نیشنل کانفرنس صوبہ کشمیر کی جانب سے ایک حکومت کی طرف سے زیارتگاہوں اور خانقاہوں میں عطیہ سے متعلق لئے گئے غیر دانشمندانہ فیصلے کیخلاف احتجاجی ریلی پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح سے برآمد ہوئی جس کو پولیس کی بھاری جمعیت نے لالچوک کی طرف پیش قدمی کی اجازت نہیں دی اور طاقت کا استعمال کرکے احتجاجی ریلی کو روکا گیا۔
ریلی کی قیادت یوتھ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر سلمان علی ساگر کررہے تھے ، جس میں یوتھ ونگ کے زون صدور، ضلع صدور اور صوبائی عہدیداران بھی شامل تھے۔ احتجاج کررہے یوتھ لیڈران نے حکومت کی طرف سے زیارتگاہوں ،خانقاہوں اور آستانوں میں عطیہ پر پابندی کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومتی اقدام سے بے شمار عقیدتمدوں کے دل مجروح ہوئے ہیں اور فیصلے پر فوری نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ سجادہ نشین حضرات، متولی حضرات اور پیر صاحبان کئی صدیوں سے ان زیارتگاہوں اور خانقاہوں کی دیکھ بال کرتے آئے ہیں اور اپنی منصب داری کے فرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ بزرگانِ دین کے مشن کی آبیاری کرتے آئے ہیں اور اس میں حکومت مداخلت ناقابل قبول ہے۔
اس موقعے پر سلمان علی ساگر نے کہا کہ پورے ملک میں مذہبی مقامات بشمول درگاہوں ،مندروں اور گرجا گروں میں اس قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے لیکن کشمیر میں ہی اس قسم کے فیصلے کیوں لئے جارہے ہیں۔ احتجاج میں دیگر لوگوں کے علاوہ جن لوگوں نے شرکت کی اُن میں پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار، زون صدور انجینئر سمیر بٹ، مشتاق میر، پیرزادہ مشرف، صبا شفیع، زاہد مغل عفران احمد رہگیر، عابد وانی کے نام قابل ذکر ہیں۔
