• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

سماج سدھارمشکل کیوں ؟

Online Editor by Online Editor
2022-12-02
in جمعہ ایڈیشن
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
ایک ایسے سماج میں جہاں لوگ بڑی تعدادمیں نماز پڑھتے ہیں ۔ روزہ رکھتے ہیں ۔ ہر سال حج کے لئے جاتے ہیں ۔ بلکہ نوافل کااہتمام بھی کرتے ہیں ۔ نیکیوں کی ترغیب بھی دیتے ہیں ۔ وعظ کہنے اور تبلیغ کرنے والے دستے بھی نظر آتے ہیں ۔ اس کے باوجود ایسا سماج صحیح راستے پر نظر نہیں آتا ۔ جو لوگ دین کے لئے محنت کرتے ہیں وہ شکایت کرتے ہیں کہ سماج کو سدھارنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ ایسے سماج میں جہاں ایک طرف مسجدیں آباد ہیں ۔ جدید طرز کی نئی مسجدیں برابر تعمیر ہورہی ہیں ۔ لوگ غریبوں کی اعانت بھی کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود سماج صحیح خطوط پر نظر نہیں آتا ہے ۔ یہ سماج اسلامی طریقوں کا حامل سماج قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ اس سماج کے اندر عبادات کے ساتھ ساتھ بہت سی خرافات بھی نظر آتی ہیں ۔ نماز پڑھنے والوں کے معاملات دیکھے جائیں تو ٹھیک نہیں ہیں ۔ اسلامی عبادات پر کاربند افراد کے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات دیکھیں تو مایوسی ہوتی ہے ۔ سنتوں کی تلقین کرنے والوں کے اعزا و اقارب کے ساتھ تعلق کے بارے میں معلوم کریں تو شکایتوں کا ڈھیر لگ جاتا ہے ۔ ہم حیران ہیں کہ ایسا تضاد کیوں ہے ۔ جو لوگ اسلام اور اسلامی عبادات کے ساتھ اس قدر محبت رکھتے ہیں ان کے اندر جھول کیوں نظر آتا ہے ۔ جب لوگ اسلامی اصول وضوابط پر عمل کرنے کو تیار ہیں تو اجتماعیت میں ان اصولوں کو کیوں نظر انداز کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کی تجارت بے ضابطگیوں کی شکار ہے ۔ ان کی معیشت افراتفری کی شکار ہے ۔ ان کے لین دین میں دھوکہ دہی ہے ۔ ان کے وعدوں پر کبھی عمل نہیں ہوتا ہے ۔ ان کی بان کے شر سے کوئی محفوظ نہیں ہے ۔ ان کا اٹھنا بیٹھنا دینی ضابطوں کے مطابق نہیں ہے ۔ مجموعی طور ہمارا سماج خستہ حالی کا شکار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سماج کو سدھارنا اور صحیح اسلامی خطوط پر چلانا مشکل ہورہاہے ۔
اسلام کا اصل ٹارگٹ فرد ہے اور مقصود ریاست ہے ۔ فرد کے سدھرجانے کے بعد کام مکمل نہیں ہوتا ۔ بلکہ ایک ایسی برادری قائم ہونی چاہئے جو پوری کی پوری اسلامی رنگ میں رنگی ہوئی ہو ۔ یہاں کسی طور دھوکہ دہی نہیں ہونی چاہئے ۔ ایسا نہ ہو کہ آپ مسلمان بھی ہیں اور ناپ تول میں گڑ بڑ بھی کرتے ہیں ۔ آپ مسلمان بھی ہیں اور اپنی ڈیوٹی میں تساہل بھی کرتے ہیں ۔ آپ مسلمان بھی ہیں اور تجارت میں خود غرضی سے کام لیتے ہیں ۔ آپ مسلمان بھی ہیں اور کھرے کھوٹے میں تمیز نہیں کرتے ہیں ۔ آپ مسلمان بھی ہیں اور لین دین میں صحیح نہیں اترتے ہیں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے علما مغربی سماج کے پیچھے پڑے ہیں ۔ وہاں کی عریانیت ان کو نظر آتی ہے اور ہاتھ دھوکر اس کا پیچھا کررہے ہیں ۔ لیکن وہاں کے سماج میں جو سنتیں عام ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آتی ہیں ۔ وہاں صفائی کا جو اہتمام وہ بھی ان کو کھٹکتا ہے ۔ گندگی میں پلے بڑھے اور غلاظت کے عادی ان ملائو ں کو یہ معلوم نہیں کہ صفائی کا اہتمام اسلام کی تعلیم ہے ۔ اس کو آدھا ایمان بتایا گیا ہے ۔ مغربی سماج میں جو دیانت داری پائی جاتی ہے اس کی مثال دینا ملائوں پر حرام ہے ۔ حالانکہ رسول اللہ ﷺ ساری عمر دیانت اور سچائی کی تعلیم دیتے رہے ۔ حق تو یہ ہے کہ اسلام کے نفاذ سے پہلے رسول ؐ کی ذات کو جو اثر پورے مکہ پر تھا وہ ان کی صداقت اور امانت کی وجہ سے تھا ۔ ان صفات کی تاکید انہوں نے اعلان نبوت کے بعد بھی کی ۔ لیکن ہم ان چیزوں کو اسلام سے ماورا سمجھتے ہیں ۔ ہمارے پاس جو بنگلے ہیں ۔ جو کوٹھیاں ہیں ۔ جو موٹر اور گاڑیاں ہیں ۔ ہمارے پاس جو ٹھاٹھ باٹھ ہے سب مغرب کی دین ہے ۔ یہ ہمارے لئے حرام نہیں ۔ بلکہ عین دین ہے ۔ اللہ کی عنایت ہے ۔ لیکن وہاں سماج کے اندر جو سدھار پایا جاتا ہے وہ ہمیں نظر آتا ہے نہ اس پر ہم چلنے کو تیار ہیں ۔ مغرب کی تقلید ہم پر حرام ہے ۔ وہاں کی دیانت داری ہمارے مزاج سے میل نہیں کھاتی ۔ وہاں کا ادب اور احترام ہمارے لئے بارگراں ہے ۔ وہاں کا ورک کلچر ہمارے لئے کسی مصیبت سے کم نہیں ۔ حالانکہ یہ سب کچھ ہمارے دین کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے ۔ وہاں دھوکہ دہی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ دوسروں کو دھوکہ دینا وہاں کسی کے وہم وگمان بھی نہیں ۔ عجیب بات ہے کہ ہمارے اندر یہ دھوکہ دہی کہاں سے آئی ۔ دین میں دھوکہ دہی گناہ ہے ۔ غیر مسلموں کے اندر دھوکہ دہی نہیں پائی جاتی ۔ پھر یہ کہاں سے ہم نے سیکھا ۔ یہ ہنر مسلمان معاشرے میں کہاں سے آیا ۔ اس کی تربیت ہمیں کہا ں سے ملی ۔ ہمارے یہاں جو نام نہاد علما پائے جاتے ہیں سب دھوکہ دہی کے عادی ہیں ۔ ان کی جو شان و شوکت ہے دھوکہ دہی کی دین ہے ۔ لوگوں اور سرکار کو دھوکہ دے دے کر انہوں نے اپنی پوزیشن بنائی ۔ دین پر اجارہ داری انہوں نے دھوکہ دے کر حاصل کی ۔ انہوں نے زمینوں پر قبضہ دھوکہ دے کر کیا ۔ انہوں نے غریبوں سے ان کی اراضی دھوکہ دے کر ہڑپ کی ۔ انہوں نے اپنے لئے کمائی کے جو وسائل تلاش کئے لوگوں کو دھوکہ دے کر تلاش کئے ۔ یہ آج بھی جوکچھ کماتے ہیں غلط سلط بتاکر کمارہے ہیں ۔ لوگوں سے دین کے نام پر خیرات حاصل کی جاتی ہے ۔ لیکن خود ہڑپ کر لے جاتے ہیں ۔ ان کا کوئی حساب نہیں ۔ ان پر کوئی آڈٹ نہیں ۔ ان کے لئے کوئی کھاتی نہیں ۔ آمدن و خرچ کا کوئی حساب نہیں ۔ کوئی کتاب نہیں ۔ حرام عام شہریوں کے لئے بڑا گناہ ہے ۔ خود انہیں جنت کی سرٹفکیٹ ہے ۔ جب علما ہی دین کی پابندی سے بری ہیں تو سماج میں دین کا غلبہ کیسے ہوگا ۔ سماج میں دین کی لائنوں پر سدھار کیسے ہوگا ۔ یہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔ دھوکہ دہی سے حاصل کیا گیا زرق وبرق لباس پہننے والے دوسروں کو لباس پر پیوند لگانے کی تعلیم دیں اور لوگ اس پر عمل کریں ممکن نہیں ۔ وازہ وان کھانے والے دوسروں کو فجول خرچیوں سے اجتناب کرنے کو کہیں تو اس پر عمل ممکن نہیں ۔ جن کی اپنی اولادیں بے راہ ہوں وہ دوسروں کے راپ رو بن جائیں ممکن نہیں ۔ جب سماج میں کوئی مثالی کردار نہیں تو سماج کو سدھارنا ممکن نہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جہل امّ الامراض قرار

Next Post

جموں وکشمیر کے نوجوان فش فارمنگ کی طرف راغب ہورہے ہیں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
جموں وکشمیر کے نوجوان فش فارمنگ کی طرف راغب ہورہے ہیں

جموں وکشمیر کے نوجوان فش فارمنگ کی طرف راغب ہورہے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan