• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

صوفی ازم اور ہمارا سماج؟

Online Editor by Online Editor
2022-12-16
in جمعہ ایڈیشن
A A
صوفی ازم اور ہمارا سماج؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:افضال ریحان
مذہب بنیادی طور پراخلاقی تربیت اور روحانی بالیدگی کا نام ہے جو انسانوں کو صبر، حوصلہ اورایثار کرنا سکھاتا ہے، دنیاوی مفادات سے اوپر اٹھا کرانسان کو اخلاقی بلندی کے اس مقام پر لے جانا چاہتاہے جس میں نفسا نفسی، لالچ، بغض، حسد، غیبت، بہتان، انتقام، دشمنی اور منافرت جیسی برائیاں نہ ہوں، عدل سے بھی آگے بڑھ کر مقامِ احسان تک یعنی آپ کا جو حق بنتا بھی ہے، صلۂ رحمی، انسان نوازی اور جذبۂ احسان و مروت و اپنائیت کے تحت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسرے کو عطا کریں اور خود پیچھے ہٹ جائیں، سادگی، عاجزی، انکساری، حلیمی اور درویشی کے اوصافِ حمیدہ اپنے اندر پیدا کرتے ہوئے انسانیت سے بے لوث محبت کی طرف گامزن ہوں، یہی وہ نگاہ ِفقر ہے جس کے سامنے شانِ سکندری سرنگوں ہو جاتی ہے، یہی معرفت عظمتِ انسانی ہے، فرشتے جس کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں، یہی سوزوگداز انسانیت کا جوہر ہے، جس کے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ ’’متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی، مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی‘‘۔ یا یہ کہ ’’الٰہی کیسے ہوتے ہیں جنہیں ہے بندگی خواہش …ہمیں تو شرم دامن گیر ہوتی ہے خدا ہوتے‘‘ یہ ذہنی و قلبی واردات جب براستہ تصوف و درویشی آگے بڑھتی ہے تو وحدت الوجود کی منزل تک پہنچ جاتی ہے جس میں ہوس و مفاد پرستی کیلئے سوئی کے ناکے جیسی جگہ بھی نہیں بچتی۔ نگہ پیدا کر اے غافل تجلی، عین فطرت ہے کہ اپنی موج سے بیگانہ رہ سکتا نہیں دریا، یہیں پہ ملائیت اور صوفی ایک دوسرے سے اپنی راہیں جدا کرتے ہیں، ایک طرف ظاہر پرست ہے۔ دوسری طرف ان تنگنائوں اور مفاد پرستیوں سے اوپر اٹھ جانے والا سادھو، درویش، بندگانِ خدا سے محبت کرنے والا وہ فطرت شناس حق پرست ہے جو واعظ سے مخاطب ہوتا ہے ۔ بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ خدا، وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے۔ مولانا روم فرماتے ہیں کہ جو اصل ثمرات و مغزیات تھے وہ ہم نے لے لئے ہیں جب کہ ظاہری کچرا یا چھلکے ہم نے ظاہر پرستوں کیلئے چھوڑ دیئے ہیں۔ دنیا کے ہر چھوٹے بڑے جھوٹے سچے مذہب میں حاوی طبقہ لفظی یا نمائشی بندشوں کا اسیر ہوتا ہے، جنہیں منوانے کے لئے وہ اپنی بساط سے بھی بڑھ کر ہر حد سے گزر جانے کے لئے تیار وآمادہ رہتا ہے جب کہ ان دو چہروں میں سے ایک وہ ہے جو اعلیٰ ترین بلکہ مثالی انسانی اخلاقیات کا منبع ہے جو تہذیب و شائستگی، قربانی اور انسان نوازی کی تعلیمات دیتا ہے۔ خدا کے عاشق ہیں ہزاروں، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے ،میں اس کا بندہ بنوں گا، جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا ۔ انسانی برادری کیلئے جواس آفاقی روشنی پر ایمان رکھتے ہیں کہ کعبے میں بت کدے میں ہے، یکساں تری ضیاء میں امتیاز دیر و حرم میں پھنسا ہوا جیسے کہ عظیم ملامتی صوفی بابا بلھے شاہ سرکار فرماتے ہیں کہ کسی بھی انسان کا دل نہیں توڑنا، یعنی انسان، انسانی زندگی اور انسانوں کی خوشی مقدس عبادت گاہوں سے بھی زیادہ مقدس اور پاکیزہ ہے۔ دنیا کے ہر مذہب میں اس انسانی اپروچ کے علمبردار، دانشور موجود ہیں، یہ اخلاقی بالیدگی، تصوف و صوفی ازم کے پرچارک ہیں۔ درویش کی ڈاکٹر جاوید اقبال سے اس موضوع پر بھرپور بحث ہوئی کہ مختلف مذاہب کی خصوصیات کیا ہیں؟ ہمارا مذہب ان سے کیونکر مختلف ہے؟ اس کی گرپ ہنوز کیوں مضبوط ہے اورلوگ مذہب میں پناہ لینے پر کیوں مجبور ہوتے ہیں؟ مذہب کی بقا کس چیز سے جڑی ہوئی ہے؟ اس بات پراتفاق ہوا کہ مذہب بالآخرصوفی ازم یا تصوف کی صورت باقی رہ جائے گا اوردیگر اپروچیں تاریخ کا مقدس حصہ بن جائیں گی ، وجہ اس کی شعور اور سائنس کی بڑھتی ہوئی طاقت یا اس کا چیلنج ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

سخاوت اور مہمان نوازی

Next Post

صحت مند معاشرے کی تخلیق

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
صحت مند معاشرے کی تخلیق

صحت مند معاشرے کی تخلیق

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan