• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

کساد بازاری سے بچنے کے شرعی اصول

Online Editor by Online Editor
2023-01-20
in جمعہ ایڈیشن
A A
اتفاق کی اہمیت
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ

قیمتوں میں تفاوت ، ذخیرہ اندوزی اور گاہکوں کا استحصال آج کا مسئلہ نہیں ۔ بلکہ قدیم زمانے سے تاجر اور بیوپاری اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے آئے ہیں ۔ اگرچہ زمانہ جاہلیت میں اس کا پھیلائو کم تھا ۔ تاہم ناپ تول وغیرہ میں بڑی بے ایمانی پائی جاتی تھی ۔ روایت ہے کہ کئی قومیں اسی وجہ سے تباہ وبرباد ہوگئیں ۔ اس طرح سے یہ پرانی روایات آج تک موجود ہیں ۔ لوگ منافع کی کوئی حد اختیار کرنے کے بجائے من پسند قیمتیں لگاتے ہیں اور خریدنے والوں سے زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ راتوں رات امیر کبیر بن جائیں ۔ اس غرض سے ایک تو ناجائز طریقے اختیار کئے جاتے ہیں ۔ دوسرا حد سے زیادہ منافع کمانے پر کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔ اس وجہ سے بازار بے قابو ہوگئے ہیں ۔ اشیا کی کوئی ریٹ مقرر نہیں ۔ یہی وجہ سے کہ لوگ بازار جانے سے بھی خوف کھاتے ہیں ۔ ایک دوسرے کے ساتھ واقع دکانوں پر ایک ہی چیز کی الگ الگ قیمتیں وصول کی جاتی ہیں ۔ یہاں تک کہ ادویات کی بھی کوئی مقررہ قیمت نہیں ہے ۔ ایک ہی کمپنی سے تیار کی گئی دوائی کی قیمت الگ الگ لکھی جاتی ہے ۔ ایک شہر میں کسی دوائی کی جو قیمت ہے دوسرے شہر میں اس سے بالکل مختلف قیمت ہے ۔ ایسی صورتحال کے اندر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بازاروں پر کنٹرول کس حد تک ڈھیلا پڑ گیا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ اس معاملے میں مسلمان تاجر بھی کسی لحاظ سے مختلف نہیں ہیں ۔ بلکہ ان کے ہاتھوں بھی بڑے پیمانے پر استحصال ہوجاتا ہے ۔ اس سے بڑھ کر المیہ یہ ہے کہ مسلمان علما بھی ان روزمرہ کی ضروریات سے لاتعلق ہوکر رہ گئے ہیں ۔ وہ کسی طور اس کا سد باب کرنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ دکانداروں نے اپنی دکانوں پر برکت کے لئے مخصوص قرآنی آیات کے فریم لٹکائے ہوئے ہیں ۔ پیروں فقیروں سے اپنے کاروبار میں وسعت پانے کے لئے تعویز اور وظائف بھی لیتے ہیں ۔ لیکن ایسے کسی پیر صاحب نے آج تک اپنے کسی مرید خاص کر تجارت پیشہ شخص سے یہ نہیں کہا کہ برکت حاصل کرنے کے لئے اللہ اور اس کے رسول نے الگ سے معیار مقرر کیا ہوا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ تجارت اور کاروبار میں بددیانتی بھی کی جائے اور وضائف سے برکت بھی حاصل کی جائے ۔ قرآنی آیات کو دکانوں میں سجایا بھی جائے اور گاہکوں کو دھوکہ دے کر برکت بھی حاصل کی جائے ۔ یہ کسی طور ممکن نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز بازار سے گزرتے ہوئے گندم فروخت کرنے والے کو ناقص گندم بھیجتے ہوئے دیکھا ۔ اسے تنبیہ کی اور کہا کہ جھوٹ بول کر ہمارے بازار میں کمائی کی کوشش نہ کرو ۔ بلکہ اس پر اللہ کے عذاب سے ڈرایا ۔ یہاں حیرانی کی بات ہے کہ لوگ کاروبار میں دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں ۔ پھر خیرات اور زکوات ادا کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی امید رکھتے ہیں کہ اللہ ان کے کاروبار میں رکت دے گا ۔ یہ کیسے ممکن ہے ۔ کاروبار اللہ کے مقرر کردہ اصولوں کے خلاف ہو ۔ پھر توقع کی جائے کہ اللہ کا ہاتھ ہم پر اور ہمارے کاروبار پر ہے ۔ اتنا کافی نہیں ہے کہ آپ نماز کے وقت دکان کا شٹر گرائیں اور نماز کے لئے مسجد کی طرف دوڑ پڑیں ۔ جب تک آپ کا کاروبار شریعت کے اصولوں کے مطابق نہ ہو ۔ آپ کی نماز کی کوئی اہمیت ہے نہ آپ کے کاروبار میں کوئی برکت ہوگی ۔ کاروبار میں دھوکہ دہی کا خمیازہ ضرور اٹھانا پڑتا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے علما اس بات کے پیچھے پڑے ہیں کہ کاروبار کرنے والے اپنی بچت کا زکوات ادا کرتے ہیں کہ نہیں ۔ علما کا اپنا کاروبار اسی خیرات و زکوات پر قائم ہے ۔ ٹیکس پر ادا کئے جانے والے ایجوکیشن سیس اور ہیلتھ سیس کی طرح علما نے صدقہ وزکوات کو بھی ادائیگی تک محدود کیا ہوا ہے ۔ وہ یہی سمجھاتے ہیں کہ ایسی ادائیگیوں کے بعد آپ کا کاروبار جائز اور نفع عین حلال ہے ۔ اس کے لئے تمام شرعی اصول منسوخ کرکے واحد ضابطہ یہی مقرر کیا گیا ہے کہ نصاب کے مطابق صدقہ وزکوات ادا کیا جائے ۔ پھر سب کچھ شیر مادر بن جاتا ہے ۔ بلکہ آخرت میں بھی ایسے لوگوں کے لئے اعلان برات ہے ۔ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ علما نے شریعت کو بدل کر اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق تیار کیا ہوا ہے ۔ حالانکہ یہ کسی طور بھی جائز نہیں ہے ۔ ایسے کاروبار پر چاہئے کتنا بھی زکوات ادا کیا جائے ۔ رات دن خیرات میں مصروف رہا جائے ۔ کتنے بھی غریبوں کو پالا جائے ۔ کتنے بھی درس گاہوں اور مدرسوں کے اخراجات اٹھائے جائیں ۔ ایسے مصارف جائز طریقے سے حاصل نہ کئے گئے ہوں آخرت میں فائدہ مند ثابت نہیں ہونگے ۔ علما کو بھی جہنم میں پہنچائیں گے اور مریدوں کو بھی آگ کا مزہ چکھائیں گے ۔
کشمیر میں وقفے وقفے سے انتظامیہ ا ور تاجروں کے درمیان بھائو اور نرخوں پر تنازع ہوتا رہتا ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جس ریٹ پر مال باہر کے بازاروں سے خریدا جاتا ہے تاجر اس حساب سے مقامی بازاروں میں فروخت نہیں کرتے ۔ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر بیٹھنے والے چھاپڑی فروشوں سے لے کر شاپنگ مال تک جہاں بھی جائے بڑے پیمانے پر استحصال کیا جارہاہے ۔ یہاں تک کہ مرغ فروش اور قصاب سرکار کا کوئی ریٹ لسٹ ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ ان سے بات چیت کیجئے ، باہم صلاح مشورے سے ریٹ مقرر کیجئے یا زبردستی ریٹ نافذ کرنے کی کوشش کیجئے ۔ ایسی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں رہتی ۔ ایسے موقعوں کے لئے شریعت نے سخت سزائیں مقرر کی ہیں ۔ ایسی سزائوں پر عمل تو نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم شرعی مشوروں پر ضرور عمل کیا جاسکتا ہے ۔ حضرت علی ؓ سے کسی شخص نے عرض کیا کہ حضرت کشمش کا بھائو بڑ گیا ہے ۔ قیمت کم کرنے کے لئے کیا کیا جائے ۔ تو امام نے مشورہ دیا کہ کشمش کا استعمال کم کیجئے ۔ مانگ کم ہونے سے قیمتیں اعتدال پر آجائیں گی ۔ یہ ایسی بات ہے جس پر آج بھی عمل کیا جائے تو آسائش مل سکتی ہے ۔ ہم نے خود دیکھا کہ باہر کے بازاروں میں کشمیری سیب کھانے سے لوگوں نے اجتناب کیا تو سیب آلو سے کم قیمت پر فروخت ہونے لگے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اس فارمولہ پر عمل کرنے کو تیار نہیں ۔ ایسے زریں اصول اپنانے کو تیار نہیں ۔ ہم ایسی چیزوں کو کھانے پینے کے مینو سے حزف کرنے کو تیار نہیں جو صحت کے لئے مضر ہیں ۔ باقی اشیا کی تو بات ہی نہیں ۔ ایک دن ابراہیم بن ادھم سے کہا گیا کہ گوشت کی قیمت میں ہماری سکت سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے ۔ کیا سدباب کریں ۔ انہوں نے کہا کہ قیمتیں کم کرنے کی کوشش کرو ۔ پوچھنے والے نے کہا کہ ہم گوشت کے مالک کہاں ہیں کہ اس کی قیمت کم کرسکیں ۔ تو ابراہیم بن ادہم نے واپس فرمایا کہ میں نے کب کہا کہ اس آپ قیمت کم کرپائیں گے ۔ ہاں ایسا کرسکتے ہیں کہ کچھ وقت کے لئے گوشت کا استعمال ترک کریں تو قیمتیں گرجائیں گی ۔ یہ بڑا آسان طریقہ ہے قیمت کم کرنے کا ۔ لیکن عوام اس کام سے تعاون کرنے کو تیار نہیں ۔ کاروباری طبقے میں اللہ کا خوف ہے نہ ضمیر زندہ ہے ۔ انہیں اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ آمدنی کا طریقہ جائز ہے یا ناجائز ۔ اس کے علاوہ یہ طبقہ انتہائی غنڈہ گردی سے کام لیتا ہے ۔ خریدار سے سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتے ۔ عوام بھی اپنے حقوق کا تحفظ کرنے کو تیار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ شرعی اور غیر شرعی دونوں طریقوں سے انہیں لوٹا جاتا ہے ۔ شریعت کے نام پر ان کا استحصال ہورہاہے اور غیر شرعی طریقوں سے بھی ان کی جیبیں کاٹی جاتی ہیں ۔ اس وجہ سے کساد بازاری اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

لیفٹیننٹ گورنر نے سری نگر ماتا زیشتہ دیوی مندر میں حاضری دی

Next Post

ہندوپاک میں خلع کے بڑھتے معاملات

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
اسلام میں نکاح کی اہمیت و ضرورت

ہندوپاک میں خلع کے بڑھتے معاملات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan