• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

مفت سرکاری چاول اور علما کی بھیک

Online Editor by Online Editor
2023-02-24
in جمعہ ایڈیشن
A A
مفت سرکاری چاول اور علما کی بھیک
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر: ڈاکٹر جی ایم بٹ
ہم جس زمانے میں رہتے ہیں یہ خود غرضی کے عروج کا زمانہ ہے ۔ انسان کی تمام تر دلچسپی اپنا اسٹیٹس اونچا کرنے سے جڑی ہے ۔ ذاتی مرتبہ بڑھانے کے لئے غلط اور صحیح راستے کے تعین کی کسی کو فکر نہیں ۔ یہ کوئی عجیب بات نہیں ۔ بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ یہی زمانے کا تقاضا ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ زندگی کی بقا مالی استحکام پر منحصر ہے کوئی مادی وسائل سے انحراف نہیں کرسکتا ہے ۔ آمدنی کے زیادہ سے زیادہ وسائل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ایسا پہلی بار نہیں ہورہاہے ۔ ماضی میں بھی ایسے مراحل آئے ہیں جب زندہ رہنے کے لئے مادی سہاروں کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ بلکہ survival کا جو نظریہ بنا وہ انہی ضرورتوں کے پیش نظر سامنے آیا ۔ اس کی حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ بہت سے قبیلے اس وجہ سے زوال پذیر ہوئے بلکہ ان کا وجود مٹ گیا کہ انہوں نے زندہ رہنے کے ظاہری اسباب اور مادی وسائل نظر انداز کئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے پندرہ سو سال پہلے اپنے صحابہ سے اہل وعیال کو پالنے اور ان کے لئے روزی روٹی کے وسائل مہیا رکھنے کی ترغیب دی ۔ کسی صحابی نے اپنی اراضی کا بڑا حصہ جب اللہ کی راہ میں دینے کا عندیہ ظاہر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے اہل وعیال کے لئے بچاکے رکھو تاکہ آپ کی موت کے بعد وہ محتاج نہ بن جائیں ۔ اس کے بعد جو حصہ اضافی ہو وہی اللہ کی راہ میں خرچ کرو ۔ اس سے انکار نہیں کہ اسلام نے مال وزر کے انبار لگانے سے منع کیا ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا بڑا اجر بتایا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ غربت اور محتاجی کو پسند نہیں کیا ہے ۔ آنے والی نسلوں کا خیال رکھنے کی تعلیم بھی دی ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے یہاں دو اسلام ہیں ۔ ایک علما نے اپنے لئے مخصوص کیا ہوا ہے ۔ دوسرا عام لوگوں کے لئے بنادیا گیا ہے ۔ ہمارے نام نہاد علما یہ تعلیم دیتے ہیں کہ اپنا مال علما کی تجوریوں میں جمع کرو جب ہی جنت کے حقدار بنو گے ۔ ہمارے علما لاکھوں اور کروڑوں میں کھیل رہے ہیں ۔ عام لوگ سرکار سے مفت چاول اور دوسری مراعات لے کر زندگی گزار رہے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ پسماندہ طبقے سرکاری گھاٹوں سے جو مفت چاول حاصل کررہے ہیں ہمارے علما اس سے بھی حصہ مانگ کر اس کے بدلے جنت کی گارنٹی دیتے ہیں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ عام لوگ ان باتوں پر یقین کرتے ہوئے ان کے کھاتوں میں سب کچھ ڈال رہے ہیں ۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ یہی نجات کا واحد راستہ ہے ۔ لوگ اس دھوکے میں آکر خود غربت کی زندگی بسر کررہے ہیں اور علما کے لئے پر تئیش زندگی کے اسباب پیدا کررہے ہیں ۔ یہ علما اپنی آنی والی نسلوں کے لئے باغات لگارہے ہیں ۔ غریبوں کو جنت کا باغ حاصل کرنے کی تعلیم دے رہے ہیں ۔ علما اپنے لئے دو دو تین تین بیویاں بیاہ کرلاتے ہیں ۔ ان کی اولاد کئی کئی شادیاں کرتے ہیں ۔ غریبوں کو جنت میں حوروں کا لالچ دیتے ہیں ۔ علما اپنی اولاد کے لئے سونا جوہرات اور بینک بیلنس جمع کررہے ہیں ۔ غریبوں کو آخرت میں کامیابی تلاش کرنے کا وعظ سناتے ہیں ۔ پہلے ہمارے سماج میں صرف دو طبقے جی رہے تھے ۔ امیر اور پسماندہ طبقہ ۔ اب ناز نخروں والے علما کا ایک نیا طبقہ تیار ہوچکا ہے ۔ جن کے پاس زندگی کی تمام بنیادی ضروریات کے علاوہ ساری ایسی آسائشیں میسر ہیں جو امیر طبقے تک محدود تھیں ۔ اعلیٰ درجے کی تمام سہولیات میسر ہونے کے بعد بھی ہمارے علما بھیک سے ہاتھ نہیں کھینچتے اور پوری تن دہی سے غریب عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ یہ اسلام کے سایے تلے وہ سب لذتیں اور عیاشیاں حاصل کررہے ہیں جن سے اسلام نے منع کیا ہے ۔
یہ سوچنا کہ کسی کی نظریں اس طرف نہیں اٹھتی ہیں ۔ بلکہ دیکھنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں ۔ وہ یہ دیکھ کر حیران ہوتے ہیں کہ لوگ بجلی فیس ادا کرنے سے انکار کررہے ہیں ۔ زمین کا مالیہ دینے سے سستی کررہے ہیں ۔ بینک سے قرضہ لے کر ادائیگی سے پہلو بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اولڈ ایج پنشن لینے کے لئے دو دو چار چار دن لائنوں میں کھڑا رہتے ہیں ۔ مفت چاول کی سپلائی میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ کھادوں اور ادویات میں سبسڈی کی خواہش کرتے ہیں ۔ وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ موجود نہیں ۔ ان کی مالی حالت ٹھیک نہیں ۔ اس دوران ہر بستی اور ہر محلے میں اعلیٰ پائے کے مدرسے بن رہے ہیں ۔ مدرسے چلانے والے زرق برق لباس پہنے ہوئے ہیں ۔ ان کے پاس دس دس پندرہ پندرہ لاکھ کی گاڑیاں موجود ہیں ۔ ان کے پاس عالی شان کوٹھیاں ہیں ۔ ان کے گھروں میں روپے پیسوں کی ریل پیل ہے ۔ ایک طرف لوگ غربت کا رونا روتے ہیں ۔ دوسری طرف دین کے پجاریوں کے لئے عیش و عشرت کے سامان مہیا کررہے ہیں ۔ غریب سماج میں یہ سب کچھ ممکن نہیں ۔ لوگ جب دین کے نام پر ناجائز طریقوں سے بہت کچھ کماتے ہیں ۔ اسلام کی حفاظت کے لئے بھیک کے ذریعے لاکھوں اور کروڑوں کماتے ہیں ۔ تو جائز اخراجات ادا کرنے سے انکار کیوں کرتے ہیں ۔ جو شخص بجلی فیس ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا مسجد کی بنیاد کے وقت بولی لگانے کو سب سے آگے کیسے ہوتا ہے ۔ جو شخص ادویات خریدنے کی سکت نہیں رکھتا اور گولڈن کارڈ پر بہت سے اخراجات تلاش کرتا ہے ۔ وہی شخص مدرسوں کے لئے چندہ دینے میں کیسے آگے آگے ہوتا ہے ۔ یہ بڑی عجیب بات ہے ۔ سب سے عجیب بات یہ ہے کہ دین کی تبلیغ کرنے والوں کو پیٹ نہیں بھرتا ۔ سب کچھ میسر ہونے کے بعد بھی یہ لوگ بھیک مانگنے میں شرم محسوس نہیں کرتے ۔ بلکہ اپنے لئے بھیک مانگنا جائز اور اس کے بدلے جنت کی گارنٹی بھی دیتے ہیں ۔ یہ نبی کا نہیں بلکہ جدید علما کا اپنا اسلام ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

چھوٹے گھروں کیلئے کوئی پراپرٹی ٹیکس نہیں اور چھوٹے کاروباروں کیلئے کم

Next Post

عمرہ کیجئے مگر۔۔۔

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
سعودی عرب میں دس لاکھ عازمین حج کی آمد کیلئے انتظامات مکمل

عمرہ کیجئے مگر۔۔۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan