• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
منگل, مئی ۱۳, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

ماہ رمضان : ہدایت ملی نہ تقویٰ حاصل ہوا

Online Editor by Online Editor
2023-04-07
in جمعہ ایڈیشن
A A
ماہ رمضان : ہدایت ملی نہ تقویٰ حاصل ہوا
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
رواں قمری مہینے کے لئے روزوں کی فرضیت کے حوالے سے اللہ نے دو اہم اعلان کئے ہیں ۔ ایک یہ کہ اس مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا ہے ۔ دوسرا یہ کہ روزے تقویٰ حاصل کرنے کی غرض سے فرض کئے گئے ہیں ۔ سب مانتے ہیں کہ روزے محض بھوک اور پیاس کا نام نہیں ہے ۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات پر تنبیہ فرمائی ہے کہ بہت سے لوگوں کو روزوں سے بھوک اور پیاس کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ اس سے اندازہ ہورہاہے کہ روزوں کا مقصد انسانی جسم تک محدود نہیں۔ آپ ؐ کا ارشاد ہے کہ جس نے ماہ صیام کے روزے اپنے اور احتساب کے ساتھ رکھے اس کی مغفرت ہوگئی ۔ اس سے اندازہ ہورہاہے کہ روزوں کا ایک بڑا مقصد ہے اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے عبادات کی بنیاد ایمان پر ہونی چاہئے ۔ ایمان کے بعد احتساب ضروری ہے ۔ یہ اندازہ لگائے بغیر کہ روزوں سے کیا کچھ پلے پڑا روزوں کا کوئی مطلب اور مقصد نہیں ۔ اللہ اور اس کے رسول ؐ دونوں نے روزوں کے مقصد پر زور دیا ۔ یہ بات اپنی جگہ کہ روزے مسلمانوں پر فرض ہیں ۔ اس فرض کو ادا کرنے کے لئے ظاہری شکل و صورت کا تعین کیا گیا ہے ۔ کھانے پینے اور بعض جائز خواہشات سے اجتناب کا حکم دیا گیا ہے ۔ پو پھٹنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد کھانے پینے کا حکم ہے ۔ اس کے علاوہ دن بھر بھوکا رہنے کو کہا گیا ہے ۔ بہ ظاہر یہ عجیب معاملہ ہے ۔ لیکن اللہ کے حکم اور نبوی مزاج کے مطابق اس حکم پر عمل کیا جائے تو لگتا ہے کہ یہ سب کچھ یونہی نہیں ۔ بلکہ اس کے پس پردہ ایک بڑی حکمت عملی کارفرما ہے ۔ یہ روحانی ترقی کے لئے بڑا کارگر عمل ہے ۔ اسلام سے پہلے جو بھی آسمانی مذہب دنیا میں رائج رہے ہیں ان کا سب سے زیادہ زور روحانی ترقی پر رہاہے ۔ جسم سے زیادہ ان کے اندر روحانی پاکیزگی کی تعلیم غالب ہے ۔ وہاں جو شریعت نافذ تھی اس میں انسانی زندگی کا مطمع نظر روح کی پاکیزگی تھا ۔ باقی سب معاملات سے کنارہ کش ہوکر روحانی ترقی اصل مقصد تھا ۔ اسلام آیا تو اس نے پہلے تمام مذاہب پر ہاتھ پھیردیا ۔ روحانی عمل ایک ذاتی معاملہ ٹھہرا ۔ اس کے لئے رات کی تاریکی مخصوص کی گئی ۔ رات کو اٹھ کر اللہ کی عبادت پر زور دیا گیا ۔ یہاں تک اللہ سے دوستی اور مانگنے کے عمل کو تہجد اور رات کی نمازوں کے ساتھ منسلک کیا گیا ۔ اس کے بعد روزوں کی فرضیت سامنے آئی ۔ روزوں کا بنیادی مقصد تقویٰ بتایا گیا ۔ تقویٰ مجموعی طور روحانی پاکیزگی کا عمل ہے ۔
صیام کے اندر قرآن کے نزول کی بات کوئی معمولی واقع نہیں ۔ یہ تاریخ انسانی کے لئے ایک بڑا قدم ہے ۔ اس ایک قدم نے پوری انسانیت کو الٹ پلٹ کے رکھ دیا ۔ انسانی مزاج بدل گئے اور اجتماعی زندگی میں ایک نیا انقلاب رونما ہوا ۔ فرانس ، چین اور روس کے انقلاب بعد کی بات ہے ۔ قرآن نے کرہ ارض پر جو تبدیلی لائی وہ ایک عظیم انقلاب ہے جس نے سب کچھ تہس نہس کرکے رکھ دیا ۔ دنیا کی ساری تہذیب اور پورے تمدن کو بدل کے رکھ دیا ۔ عرب سرزمین کو بدل کے رکھ دیا ۔ اس کے بعد ایران اور روم کی سلطنتوں کو تہہ و بالا کردیا ۔ اسلام سے پہلے یونان اور مصر کی تہذیبوں کا غلبہ تھا ۔ ہندو سلطنت ایک مضبوط سلطنت تھی ۔ اسلام آیا تو ان ساری سلطنتوں کی بنیادیں ہلادی گئیں ۔ عرب کے آس پاس ہی نہیں بلکہ سندھ تک پورے کرہ ارض پر اس کے اثرات قبول کئے گئے ۔ جس نے قبول نہ کئے اس کو نئے قوانین ماننے پڑے ۔ اس طرح سے ایک نئے انقلاب نے جنم لیا ۔ اس انقلاب کی بنیاد ماہ رمضان میں نزول قرآن سے رکھی گئیں ۔ قرآن کے نزول نے ایک نظریے کی بنیاد رکھی ۔ ایک نئی ہدایت کا اعلان کیا ۔ اس ہدایت کو قبول کرنے کی تاکید کی گئی ۔ اس کے لئے تیر کمان سنبھالے گئے ۔ تلواروں کو تیز کرکے اس کو تقویت فراہم کی گئی ۔ یہاں تک دنیا کے بڑے حصے نے اس کے سامنے سر تسلیم خم کیا ۔ اس طرح سے پہلی بار دنیا کو ایک عالم گیر انقلاب سے روشناس کیا گیا ۔ اس کے بعد کئی عالمی جنگیں لڑی گئیں ۔ لیکن پہلی عالم گیر تبدیلی کا اعلان اسلام نے کیا اور کہا کہ اس کی بنیاد قرآن ہے ۔ پہلی وحی نازل ہوئی تو اسی روز کش مکش کا آغاز ہوگیا ۔ نئی دوستی اور دشمنی بن گئی ۔ نئے محاذ تشکیل پائے ۔ نئے جنگی میدان وجود میں لائے گئے ۔ اس طرح سے قرآن نے تمام پرانی روایات کو منسوخ کرنے اور ایک نئی تہذیب کے جنم لینے کا اعلان کیا ۔ اسی کو اصل ہدایت قرار دیا گیا ۔ تما دوسری ہدایات کو ضلالت اور قرآنی تعلیمات کو ہدایت مانا گیا ۔ باقی تما م محاذوں کو باطل اور اسلامی محاذ کو حق کا محاذ قرار دیا گیا ۔ اس دوران ہدایت کے ساتھ تقویٰ شعاری پر زور دیا گیا ۔ اسلام کے بیشتر غزوے رمضان کے مہینے میں لڑے گئے ہیں ۔ بہت سے محاذ روزوں کی حالت میں تشکیل پائے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہدایت اور تقویٰ کا معاملہ ماہ رمضان کے روزوں کے ساتھ جڑا ہے ۔ ماہ رمضان میں ہدایت نہ ملا اور تقویٰ حاصل نہ ہوا تو کچھ بھی پلے نہ پڑا ۔ دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمارے روزے دونوں سے خالی ہیں ۔ ہدایت حاصل ہوتی ہے نہ تقویٰ کا کوئی اثر نظر آتا ہے ۔ روزے بڑے زور دار انداز میں رکھے جاتے ہیں ۔ سحری اور افطار کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا جاتا ہے ۔ گھروں کے اندر اور باہر بازاروں میں روزہ افطاری کا منظم طریقے سے اہتمام کیا جاتا ہے ۔ لیکن سب کچھ اپنے ظاہری رنگ وروپ کے ساتھ حسین نظر آتا ہے ۔ اس کی جو اصل ہے وہ کہیں نظر نہیں آتی ۔ ہدایت اور تقویٰ موجود ہوتی تو سارا سال اتھل پتھل نہ رہتی ۔ اسلامی اقدار سے لاتعلقی نظر نہ آتی ۔ بڑی عجیب بات ہے کہ روزوں کا اہتمام بھی اور گناہوں کا انبار بھی ۔ حلال و حرام کی کوئی تمیز نہیں ۔ اسلامی تہذیب اور شائستگی کا کوئی مظاہرہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری ذاتی زندگی سے اسلام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ۔ ہمارے کردار سے دوسرے متاثر نہیں ہوتے ۔ بلکہ الٹا متنفر ہوجاتے ہیں ۔ ہمارے پاس ہدایت اور تقویٰ ہوتا تو دشمن دوست بن جاتے ۔ تقویٰ کا یقینی اثر یہ ہے کہ غیر مسلم اس سے ضرور اثر پاتے ہیں ۔ ہم سے پہلے جو خدا دوست اور تقویٰ کے حامل افراد گزرے ہیں ان کی زندگی سے لوگوں نے ہدایت پائی ۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو ان کے تقویٰ سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوگئے ۔ لیکن ہمیں دیکھ کر لوگ اسلام سے دور ہوجاتے ہیں ۔ وجہ یہی ہے کہ ہم نے ہدایت پائی نہ ہماری زندگی پر تقویٰ کا رنگ چڑھ سکا ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

فضائے بدر پیدا کر—

Next Post

راجہ سلیم۔۔۔۔کرکٹر سے کوچ تک، جوش اور جذبے کی عظیم داستان

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
راجہ سلیم۔۔۔۔کرکٹر سے کوچ تک، جوش اور جذبے کی عظیم داستان

راجہ سلیم۔۔۔۔کرکٹر سے کوچ تک، جوش اور جذبے کی عظیم داستان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan