تحریر:مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے مقدس ہستیوں کو اس فانی دنیا میں بھیجا تھا کہ جنہوں نے اپنی علمی و عملی صلاحیتوں سے انسان کو صراط مستقیم پر گامزن کیا۔ انہیں مقدس شخصیتوں میں سے ایک مبارک شخصیت سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے کہ جنہوں نے روحانی طور پر انسانوں کی رہنمائی کی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت مبارکہ یہ ہے۔
نام و نسب:
٭ آپ کا نام طیفور، کنیت بایزید، لقب سلطان العارفین،والد کا نام عیسیٰ بن شروسان بسطامی تھا۔
آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے:حضرت طیفور بن عیسیٰ بن شروسان بسطامی علیہم الرحمہ۔ علاقہ بسطام کی نسبت سے بسطامی کہلاتے ہیں۔
ولادت باسعادت:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 188ھ مطابق 804ء کو ملک ایران کے صوبہ خراسان کے ایک شہر بسطام میں ہوئی
تعلیم و تربیت:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر کے قریبی مکتب میں حاصل کی۔جب آپ مکتب میں زیر تعلیم تھے۔ سورہٴ لقمان کی اس آیت پر پہنچے اَنِ شْکُرْلِیْ وَلِوَالِدَیْکَ۔یعنی میرا شکر اور اپنے ماں باپ کا۔ تو استاد گرامی سے رخصت لے کر گھر آئے اور والدہ ماجدہ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شکر کر میرا اور اپنے والدین کا۔لیکن میرے لیے دو گھروں سے نباہ مشکل ہے لہٰذا یا تو آپ مجھے خدا تعالیٰ سے مانگ لیں تاکہ آپ ہی کا ہو رہوں یا پھر مجھے خدا تعالیٰ ہی کو سونپ دیجیے کہ اسی کا ہو رہوں۔آپ کی والدہ ماجدہ نےفرمایا کہ میں نے تجھے اپنا حق بخش دیا اور راہ حق میں چھوڑ دیا۔ یہ سن کر آپ بسطام سے نکلے اور تیس سال تک شام کے جنگلوں،صحراؤں اور بیابانوں میں ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے اور تقریباً ایک سو سترہ علماء و مشائخ سے فیوض و بر کات حاصل کیے جن میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سر فہرست ہیں۔ معروف روایت کے مطابق خواجہ بایزید بسطامی کی باطنی تربیت روحانی طور پر حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے۔
بیعت و خلافت:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کی روحانی تربیت باطنی طور پر حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے۔
سفر حج اور زیارت روضہ رسولﷺ:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ ایک مرتبہ حج کے لیے روانہ ہوئے تو ہر چند قدم پر جا نماز بچھا کر دو رکعت نماز پڑھتے یہاں تک کہ بارہ سال بعد مکہ مکرمہ پہنچے، فرماتے تھے کہ یہ دنیا کے بادشاہوں کا دربار نہیں کہ یکبارگی وہاں پہنچ جائیں اس دفعہ حج سے فارغ ہوکر واپس آگئے اور مدینہ منورہ میں زیارت روضہ رسولﷺکے لیے حاضر نہ ہوئے، فرمایا کہ زیارتِ روضہ مقدسہ کو حج کے تابع بنانا خلاف ادب ہے اگلے سال روضہ مقدسہ کی زیارت کے لیے علیحدہ احرام باندھا۔
حضرت ذوالنون مصری اورحضرت بایزید بسطامی کا مکالمہ:
٭ حضرت ذوالنون مصری رحمہ اللہ نے آپ کے پاس پیغام بھیجا کہ اے بایزید! رات کو جنگل میں آرام اور سکون سے سوتے ہو،قافلہ تو چلا گیا،آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ کامل تو وہ ہے جو رات کو سوجائے اور صبح کو قافلہ اترنے سے پہلے منزل پر پہنچ جائے،حضرت ذوالنون یہ سن کر رو پڑے اور کہا کہ بایزید! تمہیں مبارک ہو، میں اس مرتبے کو نہیں پہنچا۔
عبادت و ریاضت:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کو ایک شب عبادت میں لذت محسوس نہ ہوئی تو خادم سے فرمایا دیکھو گھر میں کیا چیز موجود ہے۔چنانچہ انگور کا ایک خوشہ نکلا تو آپ نے فرمایا یہ کسی کو دے دو۔ اس کے بعد آپ کے اوپر انوار کی بارش ہونے لگی اور ذکر و ریاضت میں لذت محسوس ہونے لگی۔
مجاہدہ و اصلاح نفس:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں سردیوں کی رات میں گدڑی اوڑھے ہوئے ایک جنگل میں سویا ہوا تھا۔ کہ مجھے غسل کی حاجت پیش آگئی۔لیکن شدت سردی کی وجہ سے میرے نفس میں کاہلی پیدا ہوگئی۔مگر میں نے بھی گدڑی اوڑھے ہوئے یخ بستہ پانی سے غسل کر کے صبح تک وہی بھیگی ہوئی گدڑی اس نیت سے اوڑھے رکھی کی کاہلی کے جرم میں نفس کو اور بھی زیادہ سردی کا سامنا کرنا پڑے۔
مخلوق خدا کا درد:
٭ حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمہ سے ایک دفعہ کسی نے دریافت کیا کہ آپ بھوک کی کیوں زیادہ تعریف کرتے ہیں۔حضرت خواجہ بایزید بسطامی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ اگر فرعون بھوکا ہوتا تو انا ربکم الاعلٰی نہ کہتا۔
حسن سلوک:
٭ کسی نے ایک ایسےشخص کو مرنے کو بعد دیکھا جو اعمال صالحہ سے بہت دور تھا اور پوچھا کہ تیرا کیا حال ہے؟ تو اس نے کہا کہ اگرچہ میں بہت گناہ گار انسان تھا مگر اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا۔پوچھا گیا کہ کس وجہ سے بخشش ہوئی؟تو جواب ملا کہ ایک روز حضرت بایزید اپنے رب کے حضور دعا مانگ رہے تھے اور میں نے ان کی دعا میں آمین کہا۔لہٰذا ان کی دعا کی بدولت مجھے بھی بخش دیا گیا۔
خشیت الٰہی کی کیفیت:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جب نماز پڑھتے تو اللہ تعالیٰ کے خوف اور شریعت مطہرہ کی تعظیم کے سبب آپ کے سینہ کی ہڈیوں سے چراچراہٹ کی آواز نکلتی جو لوگوں کو سنائی دیتی۔ایک روز آپ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے،جب نماز سے فارغ ہوئے تو امام صاحب نے آپ سے پوچھا: اے شیخ! آپ کوئی کام نہیں کرتے اور نہ ہی کسی کے معاملے میں دست سوال دراز کرتے ہیں،آپ کھاتے کہاں سے ہیں؟ آپ نے فر مایا! ٹھہرو،میں نماز کا اعادہ کرلوں کیونکہ جو شخص اپنے روزی دینے والے کو نہیں پہچانتا اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔
سیرت و خصائص:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ مادر زاد ولی اللہ تھے۔ آپ کی والدہ محترمہ فرماتی ہیں:کہ جب آپ میرے پیٹ میں تھے، تو جب کبھی میں مشتبہ لقمہ کھا بیٹھتی، تو آپ میرے پیٹ میں تڑپنا شروع کر دیتے۔ جب تک قے نہ کرتی اور وہ لقمہ دور نہ ہو جاتا آپ آرام نہ کرتے۔
حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جیسے عظیم بزرگ بھی سلطان العارفین خواجہ بایزید بسطامی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کی تعریف میں رطب اللسان ہیں۔حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں کہ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا اولیاء میں مقام ایسے ہے جیسے ملائکہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کا۔حضرت جنید بغدادی نے یہ بھی فرمایا کہ سالکان راہ توحید کی انتہا حضرت بایزید بسطامی کی ابتدا ہے کیونکہ ابتدائی مقام ہی میں لوگ حیران و سرگرداں ہوکر رہ جاتے ہیں۔
کرامات:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے ایک شخص آیا اور جب واپس جانے لگا تو کہنے لگا کہ میں نے آپ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی۔حضرت بایزید نے فرمایا کہ تم نے اپنے قیام کے دوران میرا کوئی عمل خلاف سنت دیکھا؟ تو اس شخص نے نفی میں جواب دیا۔پھر آپ نے فرمایا: اس سے بڑھ کر اور کیا کرامت چاہتے ہو؟
وصال و مدفن:
٭ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کا وصال 15 شعبان 261ھ مطابق 874ء بروز جمعہ کو شہر بسطام میں ہوا۔ اور ملک ایران کے شہر بسطام میں مدفون ہوئے۔
