• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

ربیع الاول : نبی ﷺ کی ولادت کا مہینہ 

Online Editor by Online Editor
2023-09-22
in زمرے کے بغیر
A A
ربیع الاول : نبی ﷺ کی ولادت کا مہینہ 
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:جی ایم بٹ 

ربیع الاول اسلامی کلینڈر کا تیسرا مہینہ ہے ۔ کئی روایات کا حوالہ دے کر کہا جاسکتا ہے کہ اس مہینے میں ہمارے پیارے رسول ﷺ کی ولادت ہوئی ہے ۔ آپ ؐ کی ولادت کی وجہ سے اس مہینے کو بڑا مقدس اور اہم مہینہ سمجھا جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے عالم دنیا پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں اور طرز زندگی کو یکسر بدل دیا ہے ۔ اس وجہ سے ان کی ولادت اور حیات طیبہ کو غیر معمولی قرار دیا جاتا ہے ۔ اپنے تو الگ ۔ جو لوگ ان پر ایمان نہیں لائے ہیں وہ بھی جب ان کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو دھنگ ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ یہ کسی عام آدمی یا عمومی لیڈر کی زندگی کی کہانی نہیں ۔ بلکہ عالم انسانیت کا دھارا بدلنے والے ایک مرد آہن کی کہانی ہے ۔ انہوں نے پورے عرب و عجم سے ٹکر لے کر اپنے زمانے کی تمام بڑی طاقتوں پر اثرات ڈالے اور ایسی تاریخ لکھنے میں کامیاب ہوگئے جس کو رہتی دنیا تک پڑھا اور یاد کیا جائے گا ۔ اللہ نے ان کی بعثت کو پوری انسانیت کے لئے منت قرار دیا ہے اور رحم کھاکر اس کو لوگوں کی طرف بحیثیت ایک پیغمبر بھیجا ۔ ورنہ انسانیت بھٹکتی رہتی اور اس کو سچا پیغام ملنا ممکن نہ تھا ۔ جب رسول اللہ ؐ مبعوث ہوئے تو تمام لوگوں کی زندگی بدل گئی اور ایک نئے دور کی شروعات ہوگئیں ۔ اس طرح سے آپ ؐ  چند افراد ، چند قبیلوں یا چند نسلوں کو بدلنے میں کامیاب نہ ہوئے ۔ بلکہ پورے عالم انسانیت کے اندر ایک نیا انقلاب بھرپا کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ انہوں نے کسی ایک مملکت کو بدل نہیں دیا ۔ یہ کسی حکمران کی زندگی کی کایا پلٹ دی ۔ بلکہ رعایا اور حکومت دونوں کے اندر دور رس تبدیلیاں لائیں ۔ اس طرح سے ایک ایسا انقلاب بپا کرپائے جو سکڑنے کے بجائے آج تک پھیلتا جارہاہے اور قیامت کے آنے تک اسی طرح ترقی کرتا رہے گا ۔ یہ ایک بڑا اور وسیع انقلاب مانا جاتا ہے ۔

ربیع الاول کے ساتھ اسلامی کلینڈر میں کچھ دوسرے مہینے بھی بڑے اہم اور مقدس سمجھے جاتے ہیں ۔ ذی الحج کا مہینہ حج کی وساطت سے کافی اہم مہینہ ہے ۔ اسی طرح رمضان کے مہینے میں روزے رکھے جاتے ہیں اور مقدس ترین مہینہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس کے بجائے ربیع الاول کے مہینے کے لئے ایسے کوئی احکامات نہیں پائے جاتے ہیں ۔ تاہم مسلمان اپنے طور اس مہینے کا احترام کرتے اور اس مہینے کے دوران کئی نمایاں اقدامات کرتے ہیں ۔ کئی جگہوں پر بڑے بڑے جلوس نکالے جاتے ہیں ۔ چراغاں کیا جاتا ہے اور آپ ؐ کی ولادت کے دن کو عید میلاد کے طور مناتے ہیں ۔ بہت سے موحد لوگ ان اقدامات کو صحیح قرار نہیں دیتے ۔ اس کے باوجود یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ مہینہ ہمیں رسول اللہ ؐ کی زندگی اور ان کے سنت یاد دلاتا ہے ۔ ہم ان کی مقدس زندگی سے بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہ سب ہمیں ربیع الاول کا مہینہ یاد دلاتا ہے ۔ آج کل پورے بھارت میں عورتوں کے حقوق اور ان کے ریزرویشن سے متعلق بحث و مباحثہ ہورہاہے ۔ رسول ؐ اور اسلام نے آج سے پندرہ سو سال ان باتوں کا ذکر کیا ہے ۔ اسلام حقوق نسواں کا کئی لحاظ سے تحفظ کرتا ہے ۔ یہاں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ اسلام جن حقوق کی بات کرتا ہے وہ مذہبی تناظر کے لحاظ سے ہی زیر بحث لائی جاسکتی ہیں ۔ ایسا نہیں کہ ان حقوق کی آڑ میں عورت کو من مانی اور من پسندی کی اجازت دی جائے ۔ بلکہ ہر مذہب کی طرح اسلام کچھ حدود کا تعین کرتا ہے ۔ ان حدود کے اندر جو کم سے کم آزادی دی جاسکتی ہے اسلام ان کی وکالت کرتا ہے ۔ رسول اللہ ؐ کی سیرت بلا تخلیص ایک عظیم انسان کی سیرت ہے ۔ اس کو جس پہلو سے بھی دیکھا جائے بڑی متاثر کن ہے ۔ انہوں نے ایسی زندگی کو فروغ دینے کے دوران کئی طرح کی مزاحمت دیکھی ۔ اس کے باوجود انہوں نے مخاصمانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے شفقت کو نظر انداز نہیں کیا ۔ بلکہ انہیں رحمۃََ للعالمین کا جو درجہ دیا گیا ہے وہ اسی وجہ سے ہے کہ انہوں نے کسی بھی مرحلے پر رحمت کے دروازے کو بند نہیں کیا ۔ جن لوگوں نے انہیں تکلیف دینے کی کوشش کی ان پر جب تسلط پایا گیا تو رحمت کی اپنی ازلی صفت کو نظر انداز نہیں کیا ۔ بلکہ ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئے ۔ ربیع الاول کا یہ مہینہ جہاں ہمیں نبی ؐ کی زندگی کے شب و روز کی یاد دلاتا ہے ۔ وہاں یہ ہمیں ان عادات اور آداب کی یاد بھی دلاتا ہے جن کی تعریف ان کے اپنے ہی نہیں بلکہ ان کے مخالفین بھی کرتے تھے ۔ آج اس بات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ انہیں نطور محسن انسانیت کے پیش کیا جائے ۔ دنیا کو صرف اتنا معلوم ہے کہ اسلام نے کئی بیویاں رکھنے اور اسلام دشمنوں کا خون بہانے کی ترغیب دی ہے ۔ اس وجہ سے اسلام کی انسانیت ساز تعلیمات کلی طور فراموش کردی گئی ہیں ۔ دنیا کو معلوم نہیں کہ قرآن ، نبی اور اسلام انسانیت کی قدروں کے امین ہیں ۔ یہاں انسانیت کے تحفظ کا ایسا چارٹر پایا جاتا ہے جو آج بھی قبول کیا جائے تو پورے عالم کو سدھارنے کا سبب بن سکتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے اعمال دنیا کو یہی بتاتے ہیں کہ ہم سب سے حقیر قوم ہیں ۔ ہماری عقل ہے اور نہ کوئی دانش مندی ہمارے اندر پائی جاتی ہے ۔ ہمارے یہاں صفائی اور دیانت کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا ۔ ڈسپلن کا تصور ہمیں چھو کر بھی نہیں گیا ہے ۔ دوسروں کا احترام کرنا اور ان کے حقوق کا خیال کرنا ہمیں سکھایا نہیں گیا ہے ۔ اسلامی معاشروں کے اندر جو جہالت اور کمینہ پن پایا جاتا ہے یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ لوگوں کے سامنے اسلام کی یہی تصویر بن گئی ہے ۔ اسلام کا نام آتے ہی ان کے ماتھے پر بل پڑجاتے ہیں ۔ اس وجہ سے وہ اپنی ناک سکیڑ لیتے ہیں ۔ کئی لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے اور اس نام سے بھاگ جاتے ہیں ۔ بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم اسی چیز کا عملی نمونہ ہیں ۔ جب تک نبی ؐ دنیا میں موجود تھے لوگ انہیں دیکھ کر اسلام قبول کرتے تھے ۔ ان کے تیار کئے لوگ جب دنیا میں چلتے پھرتے تھے تو لوگ انہیں انسانی زندگی کا بہترین نمونہ سمجھ کر اسلام قبول کرتے تھے ۔ نبی اور اس کے ساتھیوں کے دنیا سے اٹھ جانے کے بعد اسلام کی عملی تصویر کہیں نظر نہیں آتی ۔ اسلام کا کوئی سچا نمونہ نہیں پایا جاتا ہے ۔ اسلامی تعلیمات پر مبنی کوئی سماج نظر نہیں آتا ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ نبی اور اس کے دین سے کوسوں دور رہ جاتے ہیں ۔ یہ اسلام کا قصور نہیں ۔ بلکہ اس کے ذمہ دار ہم سب مسلمان ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پلوامہ۔ ملک دشمن سرگرمیوں کی پاداش میں فیس بک ایڈمن گرفتار: پولیس

Next Post

یروشلم۔۔۔۔۔۔

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
یروشلم۔۔۔۔۔۔

یروشلم۔۔۔۔۔۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan