• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

مدرسہ بورڈ کے قیام کی تیاری

Online Editor by Online Editor
2024-01-04
in جمعہ ایڈیشن
A A
دینی مدارس کا سروے کیوں اور کیسے ؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:جی ایم بٹ

اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کشمیر میں مدرسہ بورڈ قائم کرنے کا خوش آئند قدم اٹھایا گیا ہے ۔ بلکہ اس حوالے سے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مبینہ طور بورڈ کے قیام کے لئے تجاویز تیار کرے گی ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ناظم تعلیمات کشمیر کی طرف سے کمیٹی کے تشکیل کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے ۔ یہ حکم نامہ اول جنوری کو جاری کیا گیا ۔ کمیٹی کے لئے لازمی بنایا گیا ہے کہ 7 جنوری تک ڈرافٹ تیار کرکے حاکم اعلیٰ کو پیش کرے گی ۔ اندازہ یہی ہے کہ کمیٹی نے اب تک اپنا کام مکمل کرکے متعلقہ حکام کو اس سے باخبر کیا ہوگا ۔ مدرسہ بورڈ کے قیام کے لئے کافی عرصے سے زور ڈالا جارہاہے ۔ خاص طور سے ایسے حلقے جو ان مدارس میں جدت لاکر وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈالنے کے خواہش مند ہیں وہ طویل عرصے سے ایسے بورڈ کے قیام پر زور دے رہے ہیں جس کے ذریعے مدارس کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جاسکے ۔ اس کے علاوہ مدرسوں خاص طور سے وہاں زیر تعلیم طلبہ کے خیر خواہ اس بات کے متمنی ہیں کہ انہیں بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ پسندیدہ ماحول بھی فراہم کیا جائے ۔ ایسے حلقے چاہتے ہیں کہ مدرسوں کو عوام کے سامنے جواب دہ بنایا جائے ۔ ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کسی ادارے کو ان پر نگاہ رکھنے کی ذمہ داری سونپ دی جائے ۔ مدرسے ایسی کسی بھی کوشش کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔ ان مدرسوں کے مہتمم بڑے پیمانے پر استحصال کے عادی بن چکے ہیں ۔ اسلام کی آڑ میں یہ مسلمانوں کے پسماندہ طبقوں کو اپنے شیشے میں اتارنے کے بعد پورے سماج کو اپنی خواہشات پر چلاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جوابدہی کے عمل سے خوف زدہ ہوکر ایسی کسی بھی کوشش کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ احتساب نام کی کسی چیز سے ی لوگ واقف ہی نہیں ۔ اس عمل سے گزرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ڈائریکٹوریت کی سطح پر قائم کی گئی کمیٹی کے ساتھ زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں ۔ ایسے حکام پہلے ہی ان کے لئے پرکاہ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے ۔ بلکہ ملک سے باہر موجود اپنے پشت پناہوں سے مبینہ طور مدد لے کر کسی بھی سرکاری آڈر کو منسوخ کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ پاکستان میں ایسے مدارس خلیجی ریاستوں کے بل بوتے پر اپنے انگوٹھے پر نچاتے ہیں ۔ وہاں سے شہہ پاکر کشمیر میں بھی مدرسوں کے سرپرستوں کی من مانی جاری ہے ۔ اس من مانی کو کم سطح کی کوئی کمیٹی راہ راست پر لاسکے گی ۔ ایسی خوش فہمی کا شکار ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔
مدرسوں اور نام نہاد دارالعلوموں کا قیام کشمیر میں ایک وسیع تجارت بن گیا ہے ۔ جس کی تمام تر بنیاد بھیک اور نذر و نیاز پر ہے ۔ ایسے مدارس سرکاری اراضی اور عطیات کی زمینوں پر قائم ہیں ۔ سارے کا سارا مالی نظام ایک دو افراد کے ہاتھوں میں ہے جو اس کے مالک کل سمجھے جاتے ہیں ۔ ایسے تمام اثاثے ان لوگوں نے اپنے ذاتی بینک کھاتوں اور ریونیو ریکارڈ میں محفوظ کرائے ہیں ۔ اس پر ہاتھ ڈالنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان مدارس پر کسی سرکاری ضابطے یا شرعی اصولوں کا اطلاق نہیں ہوتا ہے ۔ ان مدرسوں کے مالک بہ ظاہر سارا کام اسلام کے نام پر کرتے ہیں ۔ لیکن اس آڑ میں جو لوٹ کھسوٹ یہاں پایا جاتا ہے اس کو کسی سرکاری آڈٹ یا شرعی طریقہ احتساب سے گزارنے کے لئے یہ کسی صورت تیار نہیں ۔ اس پر جرح کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ۔ عجیب بات یہ ہے کہ اسکولوں کے قیام کے لئے سرکار نے جو بنیادی شرائط لازمی قرار دی ہیں ان مدارس پر ان کا سرے سے کوئی اطلاق نہیں ۔ ایک کلومیٹر کے دائرے کے اندر درجن بھر مدارس قائم کئے جائیں تو کوئی انہیں روک نہیں سکتا ۔ دو چار طالب علموں کو لے کر مدرسے والے کروڑوں روپے جمع کرکے ہڑپ کرجائیں تو سرکار کو کوئی نقصان پہنچتا ہے نہ اسلام کی بنیادیں ہلتی ہیں ۔ ایسے مدارس کے مالکان کے خلاف ڈائریکٹر ایجوکیشن ضابطے کی کوئی کاروائی کرسکے ممکن نہیں ۔ ڈائریکٹوریٹ پہلے ہی نجی اداروں اور ٹیوشن سنٹروں کی لگام کسنے میں پوری طرح سے ناکام رہ چکا ہے ۔ اب دین کے نام پر ہورہے کاروبار کو روکنے میں کامیاب ہوجائے ممکن نہیں ۔ یہ صرف ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کا معاملہ ہی نہیں ۔ بلکہ ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس ، ہوٹل مالکان کی بے ضابطگیاں اور گاڑی والوں کی من مانیاں متعلقہ ادارے روکنے میں بری طرح سے ناکام ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ پٹواریوں اور کلرکوں کی رشوت ستانی کی عادت پر قابو پانا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ کئی رشوت آفیسروں کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے باوجود سرکاری اہلکار اب بھی بڑے پیمانے پر رشوت سے اپنی جیبیں بھر رہے ہیں ۔ اس درمیان مولوی اور دین کے ٹھیکہ دار نچلی سطح کے آفیسروں کے آڈر ماننے کے لئے تیار ہوں ممکن نہیں ۔ ایسے آفیسر تو ان کے سامنے بچھے جاتے ہیں ۔ یہ لوگ اس طرح سے ان کے دام فریب میں آگئے ہیں کہ وہ انہیں جنت اور جہنم کے قاضی سمجھتے ہیں ۔ انہیں لگتا ہے کہ جنت اور جہنم کا فیصلہ ان ہی کے اشاروں پر ہونا ہے ۔ حالانکہ شریعت اسلامی کی تھوڑی سی بھی جانکاری رکھنے والے جانتے ہیں کہ ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں ہی امت مسلمہ کو خبردار کیا ہے ۔ معراج کی رات کو جن لوگوں کو عبرت ناک سزا سے گزارتے دکھایا گیا ن میں ایسے دینی مبلغ بھی شامل ہیں جو لوگوں کو اسلام کے نام پر دھوکہ دیتے رہے ہیں ۔ آج کے علما اور مبلغ اس کے دائرے میں نظر آتے ہیں ۔ ان کے ہاتھوں دین کی جوبدنامی اور اسلام کے نظام شریعت کی جو پامالی ہوتی ہے وہ سب پر عیاں ہے ۔ تاہم ان کے خوف سے لوگ منہ کھولنے کو تیار نہیں ۔ اب ڈائریکتر ایجوکیشن نے ایک مبارک قدم اٹھایا ہے ۔ اس کا انجام مولویوں کی مرضی کے مطابق ہوگا یا مسلمانوں کی خیر خواہی مطلوب ہے ۔ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جموں وکشمیر نے نیشنل وَن ڈسٹرکٹ وَن پروڈکٹ ایوارڈز 2023 میں سونے کا تمغہ جیتا

Next Post

تصوف کا استحصال

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
صوفی ازم کیا ھے ؟

تصوف کا استحصال

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan