• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

طب نبوی کے حوالے سے ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کے افکار کا جائزہ

Online Editor by Online Editor
2024-02-29
in جمعہ ایڈیشن
A A
طب نبوی کے حوالے سے  ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کے افکار کا جائزہ
FacebookTwitterWhatsappEmail

سہیل بشیر کار؛بارہمولہ 

حال ہی میں ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب کا ایک کتابچہ "طب نبوی تجزیہ اور تفہیم” شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے طب نبوی کے بہت سے پہلوؤں کا خوبصورتی سے جائزہ لیا ہے. رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیادی حیثیت ہادی اور مربی کی ہے، چونکہ آپ کی تعلیمات زندگی کے ہر گوشے کا احاطہ کرتی ہے ایسے میں یہ ناممکن ہے کہ طب جیسے اہم شعبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہنمائی نہ کرتے، البتہ طب کے متعلق صحیح جانکاری کا علم ہونا ضروری ہے. رضی الاسلام ندوی کا کتابچہ اگرچہ مختصر ہے لیکن طب نبوی کی بنیاد سمجھنے میں اہم رول ادا کرتا ہے. ڈاکٹر صاحب نے کتابچہ کو 15 ذیلی عنوانات کے تحت تقسیم کیا ہے جس سے قاری کو اس موضوع کے مختلف پہلوں سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے. کتاب کے "حرف چند” میں مولانا رضی الاسلام ندوی طب نبوی کے بارے میں لکھتے ہیں: "میرا خیال ہے کہ طب نبوی کا مطالعہ عموماً صحیح تناظر میں نہیں کیا گیا ہے۔ چوں کہ اس کا تعلق پیغمبرِ اسلام ﷺ کی ذاتِ گرامی سے ہے، اس لیے عقیدت غالب رہی ہے اور بہت زیادہ غلو سے کام لیا گیا ہے۔ میں نے اپنے مقالے میں طبِّ نبوی کا مطالعہ صحیح تناظر میں کرنے کی کوشش کی ہے، جو افراط و تفریط سے پاک ہو، طبِّ نبوی کی شرعی حیثیت پر تفصیلی بحث کی ہے اور اس سلسلے میں علماء کے مختلف نقطہ ہائے نظر پیش کرنے کے بعد ان کا محاکمہ کیا ہے، درست نقطۂ نظر کو مدلّل کیا ہے اور طبِّ نبوی کے امتیازات پر روشنی ڈالی ہے.” (صفحہ 4)

رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے طب کے بارے میں جو اصول دیے ہیں؛ ان پر اگر عمل کیا جائے تو زندگی بہت ہی خوشگوار ہوسکتی ہے مولانا رضی صاحب لکھتے ہیں: "آپ ؐ نے ان اصولوں کی نشان دہی کی جن پر عمل کر کے صحت کو قائم و دائم رکھا جا سکتا ہے۔ آپؐ نے کھانے پینے کی پاکیزہ چیزوں کی طرف رہنمائی کی،جو انسانوں کے لیے صحت بخش ہیں اور ان چیزوں کی مضرّت بیان کی جو جسمِ انسانی کو نقصان پہنچانے والی اور اسے مرض میں مبتلا کرنے والی ہیں۔ ساتھ ہی آپؐ نے یہ بھی بتایا کہ اگر کوئی مرض لاحق ہو جائے تو اس کا کس طرح علاج کیا جائے ؟علاج کے غلط اور نامناسب طریقے کیا ہیں؟ اور کن تدابیر کو اختیار کرکے امراض سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟ کبھی خود بیمار ہوئے تو بعض دوائیں لیں اور بعض طریقوں کو اپنایا، کبھی آپؐ کے اصحاب کسی مرض میں مبتلا ہوئے تو اس کی تشخیص کی، ان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں، دوائیں اور علاج کے طریقے تجویز کیے، کبھی کسی ماہر طبیب سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ آپؐ کے اصحاب اور ان کے بعد آنے والوں نے دیگر معاملات کے ساتھ صحت و مرض کے سلسلے میں آپؐ کے اقوال و افعال کو ضبط ِ تحریر میں لا کر محفوظ کیا اور بعد کی نسلوں تک پہنچایا۔ انہی کے مجموعے کو’ طبِّ نبوی‘  کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔” (صفحہ 5)

دور نبوی سے پہلے لوگ کاہنوں سے علاج کراتے، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے لوگوں کو کاہنوں، جعل سازوں اور شعبدہ بازوؤں کے چنگل سے نجات دلائی، توہمات، خرافات اور بے بنیاد اعتقادات سے چھٹکارا دلایا، مولانا ندوی نے اپنے کتابچہ میں ان احادیث کو درج کیا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے لوگوں کو علاج کرانے کی ترغیب دی، مولانا کے نزدیک طب نبوی کا مطلب چند غذاؤں، چند دواؤں اور چند علاجی طریقوں کا نام نہیں ہے بلکہ وہ اس انقلابی سوچ کا نام ہے جو رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج و معالجہ کے سلسلے میں پیش کی ہے. یہ وہ فکر ہے جو توہمات سے نکال کر اسباب اختیار کرنے کی ترغیب دیتی ہے. یہ فکر بندے کو جھاڈ پھونک سے نکال کر دوا استعمال کرانے کی ترغیب دیتی ہے.

اپنے اس کتابچہ میں مولانا نے ان 21 کتابوں سے بھی قاری کو آگاہ کیا ہے جو مختلف ادوار میں طب نبوی پر لکھی گئی ہیں. کتابچہ میں مصنف نے اس بات پر بہترین طریقہ سے روشنی ڈالی ہے کہ طب نبوی کی شرعی حیثیت کیا ہے، اس سلسلے میں بقول ڈاکٹر صاحب دو نقطہ نظر پائے جاتے ہیں؛ ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ طب کے متعلق جتنے بھی صحیح احادیث ہیں؛ وہ قبیلِ وحی ہے. دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ ارشادات تبلیغ رسالت سے نہیں ہے. دونوں نقطہ نظر بیان کرنے کے بعد مصنف ڈاکٹر محمد سلیمان الاشقر کے حوالے سے معتدل نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "پہلی قسم کے تحت متعدد چیزیں آتی ہیں، مثلاً:

۱۔ وہ احادیث جن میں علاج کرانے اور دوائیں استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ جان کی حفاظت مقاصدِ شریعت میں سے ہے۔

۲۔ وہ احادیث جن میں علاج معالجہ کے عمل اور مریضوں کے احوال سے متعلق شرعی رہنمائی کی گئی ہے۔ مثلاً بعض احادیث میں مریض کی عیادت کا حکم دیا گیا ہے۔

۳۔وہ احادیث جن میں بعض رائج طریق ہائے علاج، مثلاً: ہاتھ میں پیتل کا کڑاپہننے، یا شرکیہ باتوں پر مبنی تعویذ پہننے سے روکا گیا ہے۔

۴۔ وہ احادیث جن میں علاج کو کچھ تعبّدی احکام اور دینی شعائر سے مربوط کیا گیا ہے، مثلاً مسواک کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، آیات پر مبنی دم کرنے کی اجازت دی گئی ہے، مریض کے لیے دعا کرنے کو کہا گیا ہے، صدقہ کرنے پر ابھارا گیا ہے۔

۵۔ وہ احادیث جن میں قرآنی نصوص کی روشنی میں کسی دوا کا ذکر کیا گیا ہے، مثلاً شہد اور زیتون۔

۶۔ وہ احادیث جن میں کسی چیز کے حکم یا کسی چیز سے ممانعت کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا گیا ہو، مثلاً مرض لاحق ہونے پر علاج کا حکم اور حرام چیزوں سے علاج کی ممانعت۔

یہ تمام احادیث شرعی طور پر حجت ہوں گی اور ان پر عمل ضروری ہوگا بشرطیکہ  وہ صحت و استناد کے اعلیٰ درجے پر ہوں۔

دوسری قسم میں وہ تمام احادیث آتی ہیں جن میں کسی دوا کا ذکر کیا گیا ہے اور کوئی طریقۂ علاج بتایا گیا ہے۔ یہ شرعی طور پر حجت نہیں ہیں اور ان پر عمل ضروری نہیں ہے۔ ان کے معاملے میں ماہرین طب پر اعتماد کیا جائے گا۔ کبھی ہو سکتا ہے کہ کسی دوا کے بارے میں حدیث میں جو خاصیت بیان کی گئی ہو وہ نہ پائی جاتی ہو۔ اس سے حدیث کی توہین یا نقص لازم نہیں آتا، اس لیے کہ اس کا تعلق معمول اور تجربہ سے ہے۔ ان کے شرعی طور پر حجت نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں بالکلیہ ترک کردیا جائے، کیوں کہ ان کے از قبیلِ وحی ہونے کا تھوڑا سا احتمال پایا جاتا ہے، اس لیے مناسب یہ ہے کہ ان کا تجربہ کیا جائے۔ اگر تجربہ سے ان کی افادیت ثابت ہو تو انھیں استعمال میں لایا جائے۔”(صفحہ 20)

مصنف کی رائے ہے کہ طب نبوی کو سنت کے دائرہ میں رکھنا غلو ہے. مصنف کے نزدیک طب نبوی کا تعلق مباحات سے ہے وہ سنت اور واجب نہیں ہے.

مصنف طب نبوی کا دائرہ وسیع کرتے ہیں مصنف کا ماننا ہے کہ طب نبوی کو عموما چند غذاؤں، دواؤں اور علاجی تدابیر کا مجموعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ رویّہ اس کی اہمیت اور عظمت کو کم کر دیتا ہے۔ طب نبوی کا مطالعہ کرتے ہوئے اس کے ان پہلوؤں کو پیش نظر رکھنا چاہیے اور ان کو اہمیت دی جانی چاہیے جو اس کے امتیازات میں شمار ہوتے ہیں، آگے مصنف مندرجہ ذیل؛ ذیلی عنوانات کے تحت ان امتیازات کو بیان کرتے ہیں 1. حفط صحت کی تدابیر، 2. طہارت و نظافت ،3. تعدیہ اور قرنطینہ کے تصورات 4. طبعی اخلاقیات

طب نبوی کے تحت مصنف "رقیہ شرعیہ” کو لاتے ہیں، مصنف طب نبوی کے معاملے میں مندرجہ ذیل مطلوب احتیاطیں بیان کرتے ہیں: 1. تحقیق کی بنیاد صرف صحیح احادیث پر رکھی جائے، 2. طب نبوی کے مطالعہ و جائزہ کے وقت الفاظ کے لغوی مفہوم پر اکتفا کرنا کافی نہیں ہے 3. علاجِ نبوی کو عمومی رخ دینے میں احتیاط کی جائے۔

کسی مرض میں دوا کے مؤثر ہونے کے لیے مرض کی نوعیت، مریض کے مزاج، علاقہ، آب و ہوا اور دیگر چیزوں کا دخل ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے بعض دوائیں بعض علاقوں میں مفید ہوتی ہیں، جب کہ بعض دیگر علاقوں میں ان کی افادیت کم ہوجاتی ہے، یا ان کا بالکل فائدہ نہیں ہوتا۔ نبوی دواؤں کا مطالعہ کرتے ہوئے اس پہلو کو ضرور مدّ نظر رکھنا چاہیے. مصنف کتابچہ کے اختتام پر لکھتے ہیں کہ طب نبوی میں مذکورہ دواؤں کی تحقق سائنسی بنیادوں ہونا چاہیے.

زیر تبصرہ کتابچہ اگرچہ مختصر ہے مگر اس میں نہایت ہی خوبصورتی سے طب نبوی کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے. کتاب القلم پبلیکیشنز بارہمولہ نے چھاپی ہے قیمت صرف 40 روپے ہے، کشمیر میں یہ کتابچہ "چنار پبلکینشز” مائسمہ سرینگر ،” ملت پبلکینشز” حیدر پورہ سرینگر اور” الکوثر” سرینگر کے پاس دستیاب ہے.

مبصر سے رابط 9906653927

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

نوجوان طاقت وکست جموں و کشمیر اور وکست بھارت کے لیے ستون ہے۔ منوج سنہا

Next Post

مسجدیں ہمارے ہاتھوں پامال

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
روحانی سفر کے بغیر زندگی میں سکون ممکن نہیں

مسجدیں ہمارے ہاتھوں پامال

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan