• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

حسن سلوک کی اہمیت

Online Editor by Online Editor
2024-09-13
in جمعہ ایڈیشن
A A
مذہبی رواداری اور امن و سلامتی کا تصور
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر : ڈاکٹرعائض القرنی، ترجمہ: مولانا محمد عثمان منیب

کسی دانا کا قول ہے:’’ دل اس کی محبت کے گرویدہ ہو جاتے ہیں جو ان کے ساتھ اچھائی کرے‘‘۔جب ہمارے پیارے رسول اور کائنات کے سردار حضرت محمدﷺکے احسانات ہم پر سب سے زیادہ ہیں تو لازمی بات ہے کہ ہمارے دل آپؐ کی طرف کھنچے چلے جائیں۔ ہماری آنکھیں آپؐ کی زیارت کو ترسیں اور ہماری روحیں آپؐ کی رفاقت کے لیے بے تاب ہوں۔
آپ ﷺ نے تو ہر کسی کے ساتھ احسان کیا حتیٰ کہ غیر مسلموں کے ساتھ بھی احسان کیا کہ انہیں نہایت عمدہ دعوت پیش کی۔ ان کے ساتھ عدل و انصاف والا معاملہ کیا اور ان سے نہایت احسن انداز میں بات کی ۔

آپ ﷺ نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی عدل و انصاف والا معاملہ کیا اور ان سے نہایت احسن انداز میں بات کیاِسلام کے سوا دنیا میں کوئی ایسا قانون یا نظام نہیں جس نے فقراء و مساکین کے باقاعدہ حقوق مقرر کئے ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’زکوٰۃ تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہے‘‘(التوبۃ60:9)۔بلکہ آپ ﷺ نے یتیموں کے ساتھ احسان کو دل کی سختی دُور کرنے کا علاج قرار دیا ہے۔ جب ایک آدمی نے اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:’’ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہار دل نرم ہو تو مسکین کو کھانا کھلائو اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو‘‘(صحیح الجامع، حدیث1410)۔
جب آپﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو اہل کتاب یہود کے ساتھ حسن معاملہ کی نہایت اعلیٰ اور خوبصورت مثال قائم کی۔ آپ ؐنے انہیں امن و سلامتی کے مشترکہ معاہدے اور مدینہ کے دفاع کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی دعوت دی ان کے حقوق کے تحفظ کی مکمل گارنٹی دی اور انہیں اچھے انداز سے اسلام کی طرف بلایا۔ آپﷺ نے ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کے ساتھ ساتھ درج ذیل ارشاد باری پر عمل کرتے ہوئے اللہ کا حکم نافذ کیا اور اس میں ذرہ مداہنت نہ کی۔
’’اللہ تمہیں ان لوگوں سے نہیں روکتا جو تم سے دین کے بارے میں نہیں لڑے اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان سے انصاف کرو۔ بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘(الممتحنۃ8:60)
اور ارشادی باری تعالیٰ ہے ’’اور تم اہل کتاب سے احسن انداز ہی سے بحث و تکرار کرو، سوائے ان لوگوں کے جو اِن میں سے ظالم ہیں‘‘(العنکبوت46:29)۔
جب نجران کے عیسائیوں کا وفد نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے ان کی عزت و تکریم کی۔ انہیں خوش آمدید کہا۔ اچھی جگہ ٹھہرایا اور ان کے سامنے دلائل و براہین پوری طرح واضح کئے۔
اہل کتاب کے ساتھ آپؐ کی نیکی یہ ہے کہ جن یہودیوں نے آپؐ کے ساتھ کئے ہوئے معاہدوں کی پاسداری کی، آپؐ نے ان کے مال ضبط کئے نہ ان کی جائیدادیں چھینیں اور نہ ان کے حقوق غصب کئے۔ آپؐ نے ایک یہودی سے قرض لیا تو اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔ مدینہ منورہ پر مسلمانوں کے مکمل کنٹرول کے باوجود نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ پورے عدل و انصاف سے یہودیوں کے ساتھ لین دین کرتے تھے کیونکہ آپ ﷺعدل و احسان کے ساتھ بھیجے گئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے‘‘(النحل90:16)
آپ ﷺ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا اور نیکی و احسان والی وہ شریعت لائے جس نے اللہ کے حق کے ساتھ ہی والدین کے حقوق کا ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے اچھا سلوک کرو‘‘(بنی اسرائیل23:17)
آپﷺ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کی اطاعت کرنے کا درس دیا، بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی نہ ہو۔ آپ ان کے لئے دعا کرنے، ان کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنے اور ان کی شکر گزاری کا حکم دیتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت، توحید اور حق شکر گزاری کے ساتھ والدین کے حق کا ذکر کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’(اور) یہ کہ تو میرا اور اپنے و الدین کا شکر کر‘‘(لقمان 14:13)
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ کہہ دیجئے: تم آئو میں پڑھ کر سناتا ہوں جو کچھ تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے،( اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائو، اور ماں باپ کے ساتھ خوب نیکی کرو‘‘(الانعام151:6)۔
نبی اکرمﷺ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کو جہاد سے بھی مقدم رکھا۔ جب ایک شخص نے آپ ﷺ سے جہاد کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے اس سے فرمایا:’’ کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟‘‘ اس نے کہا:جی ہاں، دونوں زندہ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’تم اللہ سے اجر کے طالب ہو‘‘ اس نے کہا:جی ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا:’’ اپنے والدین کے پاس جائو اور اچھے برتائو سے ان کے ساتھ ر ہو‘‘(صحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث2549)۔
سید عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نماز وقت پر ادا کرنا‘‘ وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا:’’ والدین سے حسن سلوک کرنا‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا:’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا‘‘۔(صحیح مسلم، الایمان، حدیث85)
آپﷺ نے نیکی اور حسن سلوک میں ماں کو سب سے مقدم قرار دیا۔ ایک شخص رسول اکرم ﷺ کے پاس یہ پوچھنے آیا کہ اس کے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے تو آپ نے فرمایا:’’ تمہاری ماں‘‘۔ اس آدمی نے کہا:’’ پھر کون؟ آپ نے فرمایا ’’پھر تمہاری ماں‘‘۔ اس نے کہا پھر کون؟ آپ نے فرمایا’’ پھر تمہاری ماں‘‘ اس نے پوچھا:’’ پھر کون؟ آپ نے فرمایا ’’ پھر تمہارا باپ‘‘(صحیح البخاری، الادب، حدیث5971)۔
اگر ماں مشرکہ ہو تو بھی آپ ﷺ نے اس کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے فتویٰ لیا کہ کیا میں اپنی مشرکہ ماں سے حسن سلوک کر سکتی ہوں؟ آپ نے مجھے جواب دیا:’’ہاں، تم اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو‘‘(صحیح البخاری، الادب، حدیث5979)
اس سے بڑا احسان اور اس سے بڑھ کر صلہ رحمی کیا ہو سکتی ہے کہ ماں کے عقائد و نظریات بیٹی کے نظریات سے مختلف ہیں مگر اس کے باوجود آپ ﷺ اسے ماں کے ساتھ نیکی، صلہ رحمی اور حسن سلوک اور اس کی عزت و تکریم کا حکم دیتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور دنیا میں بھلے طریقے سے ان دونوں سے اچھا سلوک کرو‘‘(لقمان15:31)
آپﷺ نے فقراء و مساکین اور یتیموں پر بھی احسان کیا جیسا کہ اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حکم دیا: ’’ اور والدین، رشتے داروں، یتیموں اور مسکینوں سے نیک سلوک کرنا‘‘(البقرۃ 83:2)۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: لہٰذا آپ یتیم پر سختی نہ کریں۔ اور سائل کو نہ جھڑکیں‘‘(الضحیٰ 10,9:93)
آپﷺ سب لوگوں سے بڑھ کر یتیموں کے ساتھ لطف و کرم والا معاملہ کرتے۔ آپ ﷺ نے سید نا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے یتیم بچوں کے ساتھ حسن سلوک کیا اور جو یتیم آپ کے زیر پرورش تھے، ان کے ساتھ بھی احسان کیا۔ آپؐ ایسی شریعت لائے جو قیامت تک فقراء، مساکین اور یتیموں کے ساتھ احسان کا درس دیتی ہے۔ آپ نے اس کا عملی نمونہ سنت مطہرہ کی صورت میں پیش کیا۔ دسیوں احادیث فقراء و مساکین کے حقوق کے دفاع، ان کے اموال کی حفاظت، ان سے نرمی کا برتائو کرنے، ان کے سر پر دست شفقت رکھنے اور ان کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھانے کی ترغیب پر موجود ہیں۔ ان میں آپ ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے:
’’ بیوائوں اور مسکینوں کے لئے دوڑ دھوپ کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے یا رات کو قیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے والے کی طرح ہے‘‘(صحیح البخاری، النفقات، حدیث5353)۔
اسلام کے سوا دنیا میں کوئی ایسا قانون یا نظام نہیں جس نے فقراء و مساکین کے باقاعدہ حقوق مقرر کئے ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’زکوٰۃ تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہے‘‘(التوبۃ60:9)۔بلکہ آپ ﷺ نے یتیموں کے ساتھ احسان کو دل کی سختی دور کرنے کا علاج قرار دیا ہے۔ جب ایک آدمی نے اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:’’ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہار دل نرم ہو تو مسکین کو کھانا کھلائو اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو‘‘(صحیح الجامع، حدیث1410)۔
اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید میں مسکین، یتیم اور قیدی کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ اور وہ کھانا، اس کی محبت کے باوجود، مسکینوں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں‘‘(الدھر8:76)۔
آپﷺ نے اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کیا جیسا کہ آپؐ کے رب نے آپؐ کو حکم دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور رشتہ دار پڑوسی، اجنبی پڑوسی اور ہم نشین کے ساتھ بھی نیکی کرو‘‘( النسآء36:4)۔
ایک روایت میں آپ ﷺ کا فرمان ہے:’’جبریل مسلسل مجھے ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اور تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ جلد اسے وارث قرار دے دیں گے‘‘(صحیح البخاری، الأدب، حدیث60:14)۔
اور ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا’’ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے‘‘(صحیح البخاری الادب، حدیث6019)۔اس کی عزت افزائی یہ ہے کہ اس کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ مصیبت میں اس کی غم خواری کی جائے، بیماری میں اس کی عیادت کی جائے۔ اس کی خوشیو ں میں شریک ہوا جائے۔ اس کی پردہ پوشی کی جائے۔ اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جائے۔ اس کے ساتھ مسکراتے ہوئے پیش آیا جائے اور اس کی مدد ونصرت کی جائے۔
ہمسائے کے ساتھ برا سلوک کرنے والے کو آپؐ نے ڈراتے ہوئے فرمایا:’’ وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے ہمسائے ان کی شرارتوں سے محفوظ نہیں‘ذ(صحیح مسلم، الایمان، حدیث46)۔ آپ ﷺ نے سید نا ابو ذر رضی اللہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اے ابو ذر! جب تم شوربہ بنائو تو پانی زیادہ ڈالو اور اپنے ہمسایوں کا خیال رکھو۔(صحیح مسلم البروالصلۃ: حدیث2625)۔
آپ ﷺ نے عورتوں کو اپنی ہمسایہ عورتوں سے حسن سلوک کی خاص تاکید کی اور فرمایا:’’ اے مسلمان عورتوٖ! ہر گز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لئے معمولی ہدیے کو بھی حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کا کھُر ہی ہو‘‘(صحیح البخاری، الھبۃ و فضلھا، حدیث2566)۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا ’’ میرے دو ہمسائے ہیں تو میں کس کی طرف تحفہ بھیجوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ جس کا دروازہ تمہارے دروازے کے زیادہ قریب ہو‘(صحیح البخاری، الشفعۃ، حدیث2259)
آپﷺ کے احسان کی ایک عظیم ترین صورت یہ ہے کہ آپ ؐنے ہر اس شخص کے ساتھ بھی حسن سلوک کیا جس نے زبان اور عمل سے آپؐ کے ساتھ برا سلوک کیا۔ آپ نے اللہ لطیف و خبیر کے اس فرمان پر عمل کیا: ’’ اور نیکی اور برائی برابر نہیں ہو سکتیں۔ آپ برائی کو ایسی بات سے ٹالیے جو احسن ہو، تو آپ دیکھیں گے یکا یک وہ شخص کہ آپ کے اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہو جائے گا جیسے گرم جوش جگری دوست ہو‘‘(حمٓ السجدۃ 34:41)۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے نبیﷺ کے احکامات پہ عمل کرنے اور ان کی سیرت پہ عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

انجینئر رشید کی رہائی، استقبال اور امکانات

Next Post

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر آرمی چیف جنرل دویدی سیکورٹی کا جائزہ لینے کے لیے سری نگر پہنچے

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر آرمی چیف جنرل دویدی سیکورٹی کا جائزہ لینے کے لیے سری نگر پہنچے

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر آرمی چیف جنرل دویدی سیکورٹی کا جائزہ لینے کے لیے سری نگر پہنچے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan