• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم ادب نامہ

افسانچے

Online Editor by Online Editor
2022-07-17
in ادب نامہ
A A
افسانچے
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:خالد بشیر تلگامی

پہلا روزہ
افطار میں ابھی آدھا گھنٹہ باقی تھا۔
ضمیر صاحب افطار کے انتظامات میں مصروف تھے اور دس سالہ گڈو اپنے پاپا کے موبائل فون پر ۔ دراصل آج گڈو کا پہلا روزہ تھا۔ وہ اپنے دوستوں کو فون پر یاد دلا رہا تھا کہ اسے افطار میں آنا ہے۔
اچانک وہ چیخ پڑا۔ "پاپا!۔۔ فیس بک پر یہ ویڈیو دیکھیے تو… ”
ضمیر صاحب نے بیٹے کی تسلی کے لئے ویڈیو دیکھا۔’’ہاں…کسی افطار پارٹی کا ویڈیو ہے…جیسے تمہارے یہاں افطار پارٹی ہے …. اس میں کیا خاص بات ہے؟”
‘‘ پاپا!…. یہ میرے کلاس فیلو زبیر کی افطار پارٹی ہے … آج اس کا بھی پہلا روزہ ہے ….دیکھیے کتنی شاندار پارٹی لگ رہی ہے…. چودہ پندرہ آئیٹم سے کم نہ ہوں گے… اور ایک ہماری پارٹی ہے…‘‘ گڈو کی آواز میں اُداسی تھی ۔
” بیٹے ، روزے کا اجر ڈھیر سارے پکوان سے نہیں ملتا… قرآن بتاتا ہے کہ روزے کا مقصد تقویٰ ہے.۔۔ تمہارے دوست کی پارٹی میں تقویٰ نہیں نمائش نظر آرہی ہے …تم کیا چاہتے ہو نمائش یا تقویٰ؟”
‘‘ ساری پاپا!…. میں ایک غلط ویڈیو سے متاثر ہوکر روزے کا مقصد بھول گیا تھا۔”

ََََََََ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سانتا کلاز

بشیر صاحب گھر میں داخل ہوۓ تو ان کو خالی ہاتھ دیکھ کر پانچ سالہ بیٹی حورعین نے شکایتی لہجے میں پوچھا۔ ”پاپا!… آج کچھ نہیں لاۓ؟‘‘
اس کی آواز میں ملال کی آمیزش سے بشیر صاحب کا دل بے چین ہو گیا۔انہوں نے معذرت خواہانہ لہجے میں کہا۔ ”ساری بیٹا!… آج آفس میں دیر تک کام ہونے کی وجہ سے بھول گیا … کوئی بات نہیں کل دو چیزیں لا دوں گا ۔‘‘
” آپ سے کٹی … آپ اچھے پاپا نہیں ہیں… آپ سے اچھا تو وہ سانتا کلاز ہے جو
ٹی وی پر بچوں کو بہت سارے گفٹ بانٹتا ہے ۔” حورعین نے ناراضی کا اظہار کیا۔
بشیر صاحب بیٹی کو چمکارتے ہوۓ بولے ۔” بیٹا! سانتا کلاز تو سال میں ایک بار گفٹ لاتا ہے… تمہارے پاپا تو روزانہ تمہارے لئے سانتا کلاز بنتے ہیں… بس آج بھول گیا تو اتنی ناراضی؟‘‘
اس بات پر حور عین ان کے گلے سے لگ گئی اور بولی ۔”ساری پاپا!… مجھے تو اس کا خیال ہی نہیں رہا… میرے سانتا کلاز تو آپ ہی ہیں ۔ ☆☆☆

ََََََََ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منھ کالا

ضمیر صاحب کمرے میں بیٹھے,دیوار میں آویزاں بڑے اسکرین والے ٹی وی پر کوئی خاص سیریل دیکھ رہے تھے۔
دس سالہ بیٹی کمرے میں داخل ہوئی تو باپ نے پوچھا۔
"بیٹا! ہوم ورک کر لیا؟‘‘
"جی پاپا.. بس مکمل کر کے ہی
آرہی ہوں ۔” بیٹی نے جواب دیا۔ "ویری گڈ …. پھر تم بھی بیٹھ جاؤ …. دلچسپ سیریل ہے ۔” دونوں اطمینان سے ڈرامہ دیکھتے رہے۔
اچانک بیٹی کو ایسا محسوس ہوا جیسے اس کے منھ پرکسی نے کالک پوت دی ہو۔ باپ بیٹی دونوں ایک دوسرے سے نظریں چرانے لگے کیوں کہ اسکرین پر ایسا منظر ہی آ گیا تھا۔

ََََََََ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھپڑ

روزانہ کی طرح آج بھی صبح سویرے میں اپنے دونوں بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہا تھا۔ راستے میں ایک جگہ بجلی کا ننگا تار گرا ہوا تھا، جسے ایک شخص سوکھی لکڑی کی مدد سے اسے سائڈ لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنے بچوں کو لے کر اس جگہ سے تھوڑا دور ہو گیا کہ کہیں تار کی زد میں نہ آ جائیں ۔ پھر میں نے اس شخص سے پوچھا۔
"بھائی ، یہ تار کیسے گر گیا؟‘‘
اس شخص نے جواب میں کہا۔ "ارے سردیوں میں لوگ گھروں میں روم ہیٹر ،گیزر اور نہ جانے کیا کیا استعمال کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے تار بار بار گر جاتا ہے۔۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی اس کو ٹھیک کروایا تھا۔‘‘
‏”کس سے ٹھیک کروایا تھا؟‘‘میں نے حیرانی سے پوچھا۔ ”ارے بھائی بجلی ڈیپارٹمنٹ والوں سے ۔‘‘
‏” پھر آپ کون ہیں جو اس تارکو۔۔۔”
میرے اس سوال پر اس نے سیدھے کھڑے ہو کر پہلے تو مجھے گھور کر دیکھا پھر گویا ہوا۔ "تعجب ہے! کہ آپ مجھے نہیں جانتے۔۔۔۔ویسے آپ ہی کیا یہاں سب کا وہی حال ہے۔۔۔ کوئی کسی کو نہیں جانتا۔۔۔ میں یہاں سے گزر رہا تھا تو دیکھا کہ تار گرا ہوا ہے۔۔۔۔پتا نہیں بجلی ڈیپارٹمنٹ والے کب آئیں۔۔۔۔ اس درمیان خدا نخواستہ اس راستے سے گزرتا ہوا میرے محلے کا کوئی بچہ اس کی زد میں نہ آ جاۓ اس لئے میں نے اسے سائڈ پر رکھ دیا۔ ”
*اس کے جواب سے مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے اس نے مجھے ایک تھپڑ رسید کر دیا ہو۔*

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

بھکشو جس نے اپنی فراری بیچ دی(قسط 16)

Next Post

مشرقی لداخ:ہندوستان – چین کے درمیان بات چیت کا نیا دور شروع

Online Editor

Online Editor

Related Posts

خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
’’میر تقی میر‘‘ لہجے کے رنگ

میر تقی میر کی سوانح حیات ”ذکر میر“ کا فکری اور تاریخی جائزہ

2024-11-17
ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

2024-11-17
کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

2024-11-13
روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

2024-11-03
ادبی چوریاں اور ادبی جعل سازیاں

ادب ، نقاد اور عہدِجنگ میں ادبی نقاد کا رول

2024-11-03
موبائل فون کا غلط استعمال !

موبائل فون!

2024-10-20
Next Post
مشرقی لداخ:ہندوستان – چین کے درمیان بات چیت کا نیا دور شروع

مشرقی لداخ:ہندوستان - چین کے درمیان بات چیت کا نیا دور شروع

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan