
میں کبھی بھی شادی نہیں کروں گا ۔ ہاں چاہے کچھ بھی ہو جائے، میں نے اب پکا ارادہ کرلیا کہ میں زندگی میں شادی نہیں کروں گا ۔ شادی کے بعد اکثر بھائی اپنے چھوٹے بھائیوں اور بہنوں کو ہی صرف نظرانداز نہیں کرتے بلکہ بوڑھے والدین کو بھی اللہ کے رحم و کرم پر ہی چھوڑتے ہیں ۔ نہ ہی ان کا خاص خیال رکھتے ہیں اور نہ ان کی فکر کرتے ہیں ۔ شادی نہ کرکے میں نہ صرف اپنے ماں باپ کا لاڑلا ہمیشہ رہوں گا بلکہ ان کی پوری خدمت کرکے میں آخرت میں جنت جیتوں گا ۔۔۔۔۔۔۔ سلیم اپنے کمرے میں شام کا کھانا کھانے کے بعد بستر پر اپنے آپ سے باتیں کررہا ہے ۔۔۔۔
دو تین سال تک سلیم کے ماں باپ نے اپنے بیٹے کو شادی کرنے پر زور دیتے رہے مگر اس نے ان کی ایک بھی نہ مانی ۔ دوستوں اور رشتےداروں کے ذریعے بھی اسے منوانے کی ہرطرح کوشش کی گئی لیکن ان کی باتوں کا سلیم پر کوئی بھی اثر نہ ہوا ۔ سلیم کے والدین بیٹے کے بارے میں بہت فکرمند ہوئے ۔ آخر شادی نہ کرنے کے کیا وجوہات ہو سکتے ہیں ۔ بہت سارے شک و شبہات نے ان کے ذہن میں جنم لیا لیکن پتہ کرنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ سلیم غیر شادی شدہ اس لیے رہنا چاہتا ہے تاکہ بڑھاپے میں والدین کی خدمت اسے نصیب ہوسکے اور اسے یہ خدشہ ہے کہ شادی کرکے وہ اس عظیم فرض کو نہیں نبا سکتا ہے۔۔۔۔
والدین نے اب اس بارے میں کسی سے بات کرنا یا اپنے بیٹے کو پھر سے اسرار کرنا چھوڑ ہی دیا ۔ ان کے دو اور بیٹے تھے اور ایک بیٹی بھی ۔ ان کی شادی پہلے ہی ہوئی تھی ۔ سلیم کو باپ نے نزدیکی کارخانے میں کام پہ لگایا ۔ دن بھر کام کرنے کے بعد شام کو واپس گھر لوٹتا ہے ۔ ماں باپ اور گھر کے باقی افراد کے ساتھ خوشی خوشی دن گزارتا ہے ۔۔۔۔۔
ایک دن سلیم کے دوست کو جو اس کے ساتھ کارخانے میں کام کرتا تھا حادثہ پیش آیا جس میں وہ شدید زخمی ہوا ۔ اسے دونوں ٹانگوں کا آپریشن کرنا پڑا ۔ ہفتہ بعد جب اسے ہسپتال سے رخصتی ملی اور گھر لے جایا گیا تو سلیم اپنی ماں کے ساتھ اس کے گھر خبر گیری کے لیے گیا ۔ دوست کو چھ مہینے تک ایک ہی جگہ مستقل طور پر رہنے کے لیے ڑاکٹروں نے کہا تھا ۔ وہ بستر پر ہی کھاتا پیتا اور آرام بھی کرتا تھا ۔ پیشاب کے لیے بھی وہ خود باتھروم نہیں جاسکتا تھا بلکہ اس کی بیوی اسے صبح سے شام تک دن میں چار پانچ بار خود ہی پیشاب وغیرہ کرواتی تھی ۔۔۔۔۔
شام کو جب دونوں ماں بیٹے واپس اپنے گھر پہنچے تو ناشتہ کرنے کے فورا” بعد سلیم نے والدین سے کہا۔۔۔۔
” آج مجھے بیوی کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں پتہ چلا۔ جب ایک مرد بیماری کی وجہ سے پوری طرح لاچار اور بے بس نظر آ تا ہے تو اس وقت بیوی کس کام آتی ہے، آج مجھے سب معلوم ہوا ۔ اس لیے اب میں شادی کرکے ہی دم لوں گا "۔۔
