
تم اپنے بھائیوں کی طرف نہیں دیکھتے ہو ؟ انہوں نے کتنی ترقی کی ہے ۔ اچھے مکان بنائے ہیں، اعلی قسم کی گاڑیاں اپنی آرام کے لیے رکھی ہیں اور اپنے بچوں کو بھی بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے بھیجا ہے ۔ کل ہی مجھے ایک اپنا خاص اور قریبی دوست یہ بھی بتارہا تھا کہ انہوں نے شہر میں ایک عالیشان شاپنگ کمپلیکس بھی خریدا ہے ۔۔۔۔۔۔
اس کے برعکس تم پہلے سے بھی غریب ہوگئے ہو ۔ تمہارے پاس اچھا پکا مکان بھی نہیں ہے بلکہ پرانا کچا بوسیدہ شاید دادا کے دور کا ہی ہے ۔ نہ زمین ہے نہ تمہارے بچے ہی کسی اچھے پرائیویٹ اسکول میں درج ہیں بلکہ گاؤں کے ہی سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کررہےہیں ۔ گاڑی خریدنا تمہارے بس کی بات ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ آخر کب تمہاری زندگی میں بھی بہار آئے گی ؟ کب تم بھی ایک شاہانہ زندگی گزار سکو گے ؟ کب تمہاری بھی زندگی بدلے گی؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رشید نے اپنے دوست اشفاق سے بات کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
اشفاق ۔۔۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ میرے بھائیوں نے بہت ترقی کی ہے ۔ اچھے مکان تعمیر کئے ہیں، شاپنگ کمپلیکس خریدے ہیں اور ان کے بچے بھی بیرون ملک میں ڈگریاں حاصل کررہےہیں ۔ لیکن پھر بھی وہ مجھ سے نہ زیادہ امیر ہیں نہ ہی خوش نصیب ۔۔۔۔
رشید ۔۔۔ مگر وہ کیسے ۔۔۔۔
اشفاق ۔۔۔۔ ان سبھوں نے شادی کے بعد ہی الگ گھر بسائے ہیں ۔ زمینیں خریدی ، بڑے بڑے مکان بنائے اور اعلی قسم کی گاڑیاں لائی ۔ لیکن ماں باپ کو انہوں نے اپنے ساتھ رکھنے سے بالکل انکار کیا ۔ ان کے لیے کبھی انہوں نے دوائی تک نہیں لائی ہے ۔ ان کے پاس آنے کے لیے ان سبھوں کو کبھی فرصت ہی نہیں ملتی ۔۔۔ شکر اللہ کا ماں باپ کا سایہ مجھ ناچیز کو ہی حاصل ہوا ہے ۔ ان کی خدمت بھی میرے حصہ میں ہی آئی ہے ۔ اس لیے مجھ جیسا نہ کوئی امیر ہی ہے نہ خوش نصیب ہی ۔۔۔۔۔
