• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم ادب نامہ

تھیٹر کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں۔

Online Editor by Online Editor
2023-03-26
in ادب نامہ
A A
تھیٹر کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں۔
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر: گلفام بارجی
عالمی یوم تھیٹر 1962 سے پوری دنیا میں ہرسال 27 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس دن کی مناسبت سے پوری دنیا میں تقاریب اور سیمناروں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں مقررین تھیٹر سے متعلق تقاریر کرکے اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ہماری وادی میں بھی ہوتا ہے یہاں بھی اس دن تقاریب اور سیمناروں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور تھیٹر کے عالمی دن پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔
وادی میں تھیٹر کا رواج برسوں پرانا ہے۔
سال1990 تک وادی کا تھیٹر اپنے شباب پر تھا لیکن سال 1990 کے بعد نامساعد حالات نے جہاں جموں و کشمیر کے ہر ایک شعبے کو اپنی لپیٹ میں لیکر تہس نحس کردیا وہیں یہاں کا تھیٹر بھی ان ہی نامساعد حالات کی نظر ہوگیا اور اس تھیٹر سے جڑے لوگ ان ہی نامساعد حالات میں گم ہوگئے لیکن پھر آہستہ آہستہ سال 2000 کے بعد تھیٹر کے دیوانے نمودار ہوگئے اور ان کی انتھک کوششوں اور محنت سے وادی کے کئی تھیٹر گروپوں کا رجحان تھیٹر کی اور بڑھے لگا لیکن یہ وہ دور تھا جس دور میں تھیٹر شائقین کی تعداد وادی میں نا ہونے کے برابر تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ معالی دشواریوں کا بھی سامنا تھا جو آج بھی جاری ہے لیکن یہاں کی کئی معروف تھیٹر شخصیات کے علاوہ کئی تھیٹر گروپوں نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور تھیٹر کوزندہ رکھنے کے لئے دن رات ایک کرکے یہاں تک کہ بغیر معاوضہ بھی کام کرکے وادی کے تھیٹر کو دم گھٹنے سے بچا لیا۔حالانکہ کلچرل اکیڈمی کے پاس محدود رقومات ہونے کے باوجود بھی وہ ہرسال ایک ڈرامہ فیسٹیول کا انعقاد کرتے ہیں اس کے علاوہ NZCC کی جانب سے بھی یہاں ڈرامہ فیسٹیول منعقد ہوئے اور حال ہی میں ‘NSD ‘نیشنل اسکول آف ڈرامہ کی طرف بھی یہاں ایک ڈرامہ فیسٹیول کا اہتمام کیا گیا اگر چہ اس ڈرامہ فیسٹیول میں وادی سے باہر ملک کی دوسری ریاستوں سے آئے ہو ئے تھیٹر گروپوں نے حصہ لیا لیکن یہاں کے تھیٹر سے منسلک مقامی اداکاروں۔ ہدایت کاروں۔ ڈرامہ نویسوں یا تھیٹر سے جڑے دیگر افراد کو سیکھنے کو بہت کچھ ملا۔اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہاں کی مقامی تھیٹر شخصیات جن میں نثار نسیم۔ مشتاق علی احمد خان۔ ڈاکٹر عیاش آرف۔ محمد امین بٹ۔منظور احمد میر۔ریشی رشید۔حسن جاوید۔ خورشید میر۔ الطاف حسین۔ اشرف دلدار اور فرحت صدیقی قابل ذکر ہیں تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی انتھک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر عیاش آرف نے جہاں 2011.2012 میں SKICC میں کامیڈی ڈرامہ فیسٹیول کا انعقاد کیا وہیں مشتاق علی احمد خان بھی اس میدان میں پیش پیش رہے انہوں نے کئی اداروں کے زریعے یہاں ڈرامہ فیسٹیول کرانے میں ایک اہم رول ادا کیا اور ساتھ ساتھ میں ازخود تھیٹر ورکشاپوں کا بھی اہتمام کرتا رہا۔اسی طرح ریشی رشید نے ریپورہ گاندربل میں ذاتی طور ایک ہال تعمیر کیا اور اس ہال میں باضابطہ ایک اسٹیج کھڑا کرکے آج تک کئی اسٹیج ڈرامے اس ہال میں کھیلے اور اسطرح ان تھیٹر شخصیات نے تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھا اور انہیں نبھانے کی بھر پور کوشش کی۔
اسی طرح وومید گروپ کے سربراہ روہت بٹ بھی گزشتہ تین برسوں سے وادی میں اپنی تھیٹر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اگر ہم دنیا کے کسی بھی ملک خاصکر اپنے ملک ہندوستان میں دیکھیں یہاں جموں و کشمیر کو چھوڑ کر کسی بھی ریاست میں وہاں کی پرایویٹ کمپنیاں یا دیگر پرایویٹ ادارے تھیٹر گروپس کو لاکھوں روپئے سپانسر کرتے ہیں لیکن یہاں ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہاہے جب تک نہ یہاں کے عام لوگوں میں تھیٹر سے متعلق بیداری لائی جائے تب تک جولوگ تھیٹر کے لئے کام کرتے ہیں انہی لوگوں کو تھیٹر دیکھنا ہوگا اور آخر پر اس کا نتیجہ یہی ہوگا کہ وادی کا تھیٹر صرف کہانیوں میں لکھا جائے گا۔ یہاں کی نوجوان نسل کو تھیٹر کی طرف راغب کرانے کے لئے اسکولوں۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تھیٹر کی جانکاری کے لئے ایک مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے تب جاکے یہاں کے تھیٹر شائقین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور وادی کے تھیٹر کوبھی ایک نئی زندگی ملے گی۔ سال میں صرف ایک دن تھیٹر کا عالمی دن منانے سے تھیٹر کے تئیں ہماری ذمہ داریاں ختم نہیں ہوتی ہیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اپنے تھیٹر کوزندہ رکھنے اور نئی نسل کو تھیٹر کے ساتھ جوڑنے کے لئے عملی طور تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ایماندارانہ طریقے سے نبھانا ہوگا۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

دو راستے۔۔۔۔

Next Post

میرا ماضی مجھے یادوں کے فسانے دے گا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
’’میر تقی میر‘‘ لہجے کے رنگ

میر تقی میر کی سوانح حیات ”ذکر میر“ کا فکری اور تاریخی جائزہ

2024-11-17
ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

2024-11-17
کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

2024-11-13
روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

2024-11-03
ادبی چوریاں اور ادبی جعل سازیاں

ادب ، نقاد اور عہدِجنگ میں ادبی نقاد کا رول

2024-11-03
موبائل فون کا غلط استعمال !

موبائل فون!

2024-10-20
Next Post
بڑھاپا   (افسانہ)

میرا ماضی مجھے یادوں کے فسانے دے گا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan