
بات میں اتنی قوت ہے کہ اس سے کسی کا بھی وقت سنور سکتا ہے اور کسی کا مستقبل بکھر سکتا ہے۔ بات اچھی کرنے سے لات نہیں پڑتی اور وقت اچھا ہو تو مات نہیں ہوتی۔انسان کے پاس اگر بات کرنے کا ہنر ہو اور اس کا وقت بخت کے تخت پر براجمان ہو تو وہ بادشاہ وقت بن سکتا ہے۔ہم نے تو اکثر دیکھا ہے کہ جو بات اچھی کرتا ہے اس کے پاس وقت نہیں اور جس کے پاس وقت ہے اس کے پاس پتے کی باتیں نہیں۔فراز نے کہا تھا ___
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
ہم نے یہ شعر پڑھا تو سوچا۔لو صاحب بعض لوگوں کو اس پر بھی اعتراض ہے کہ ہم سوچتے کیوں ہیں۔صاحبو !جو کچھ نہیں کرتے وہ سوچتے ہیں اور جو سوچتے ہیں وہ کچھ نہیں کرتے۔مرزا کہتے ہیں کہ سوچنے سے عقل میں پر لگے جاتے ہیں اور پھر باقی سارے بے وقوف نظر آتے ہیں اس لیے کبھی کبھار سوچنا چاہیے۔ میں عرض کر رہا تھا کہ بعض لوگ بات کرتے ہیں تو ان کی باتوں سے پھول جھڑتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارا دل ان سے بات کرنے کو چاہتا ہے لیکن ہمارا دل اگر کبھی کبھار کسی سے بات کرنا چاہیے تو وہاں سے جواب آتا ہے کہ___
بات کرنی ہے بات کون کرے؟
ہمارا وقت اچھا نہیں چل رہا اور باخبر لوگ جانتے ہیں کہ جو بھی فرد آج کل سوچتا ، سمجھتا ،بولتا اور سچ لکھتا ہے اس کا وقت اچھا نہیں چل رہا البتہ خیالی دنیا میں رہ کر اچھا گزرتا ضرور ہے۔ وقت بدلنے کے لیے ہم نے باتیں کیں لیکن ہماری بات کسی نے نہ سنی۔ شاعرات کی طرح ہمارے پاس نہ حسن ہے نہ ادائیں اور نہ اب شعر ہی کہتے ہیں کہ مشاعرہ لوٹ سکے۔اس مطلبی دنیا میں کوئی پاگل ایسا نہیں جو ہماری بات سنے۔ہم نے دعا کی یا اللہ ہمارا بھی وقت آئے، بہتر وقت تو ابھی نہ آیا لیکن ناصر کاظمی یاد آئے۔انہوں نے کہا تھا ___
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
زندگی ابھی پڑی ہے یا نہیں اس کی خبر کسی کو نہیں کہ موت کا فرشتہ تو ہر بند در کو کھولنے کی قوت رکھتا ہے لیکن ہم ضرور پڑے ہیں اور ایک دن کھڑے بھی ہوں گے۔اب ہم اس امید اور یقین میں جی رہے ہیں کہ یقینا ہمارا بھی اچھا وقت آئے گا اس لیے غم نہیں کرتے بلکہ مذاق کرتے ہیں۔ہمارے پاس نہ علم ہے کہ لوگ گرویدہ ہوجائے نہ دولت کہ اترائے یا ناز کرے صاحب ہم فقط مذاق کر سکتے ہیں اور وہ کبھی کبھار کر لیتے ہیں۔اس دور میں ہنسی دل لگی کی باتیں کون کرتا ہے البتہ وقت آنے پر اپنے مطلب کی بات کرنا ہر فرد جانتا ہے۔
