• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم ادب نامہ

زندگی خوب سبق سیکھاتی ہے

Online Editor by Online Editor
2023-04-09
in ادب نامہ
A A
عہدِ حاضر اور فنونِ لطیفہ
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ارم نواز خان
ایک رات میں کئی عرصے کے بعد اپنے ایک ساتھی کے کمرے میں گیا_ اتفاق سے اس روز اس نے مجھے کہا کہ آج ایک ایسی بات بتاؤں گا جو ایک مثال قائم ہوگئی ہے۔
میں نے کہا جی حضور آپ بتائیں۔
اس نے کہا کیا آپ کو ابھی جلدی تو نہیں ہے۔
میں نے جواب دیا جی بالکل نہیں۔
کہنے لگا لوگ بچپن میں ہی پیار کرنے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ جبکہ انہیں اس عمر میں اپنی زندگی کی طرف توجہ دینی چاہئیے
اسی طرح کا ایک معاملہ ہمارے شہر میں بھی ہوا ہے۔ کہ ایک لڑکا ساتویں جماعت میں اور لڑکی چھٹی جماعت میں تھی۔ دونوں نے ابتدائے عشق کرلیا۔ اور ایک ساتھ رہنے لگے۔
جب لڑکا بارہویں میں پہنچا تو لڑکی گیارہویں جماعت میں تھی۔ لڑکا ایک مالدار گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ اسے کسی چیز کی بھی فکر نہ تھی صرف اس لڑکی کو اپنا بنانا چاہتا تھا جس سے وہ عشق کرتا تھا۔
لیکن اس کی ایسی حالت ہو گی کہ وہ لڑکا اس لڑکی سے بے حد عشق کرنے لگ گیا اور اس پر جنونیت تاری ہو گئی ۔ جنونیت کی وجہ سے وہ لڑکا نہ پڑھ سکتا تھا اور نہ ہی اس کے بغیر رہ سکتا تھا۔ آخر کار وہ لڑکا بارہویں جماعت میں فیل ہو گیا۔
اس دوران لڑکے کے گھر والوں نے لڑکے کو کچھ نہ کہا۔ صرف یہ بات کہی کہ بیٹا آپ ایگزامینیشن فارم بھرو اور اپنا ایگزام دو۔ لڑکے نے ایگزام دیا اور وہ پاس ہو گیا۔ پھر وہ لڑکا اور لڑکی دونوں گریجویشن میں ایک ساتھ داخل ہوئے۔
حالات کچھ ایسے بن گئے کہ لڑکی محنت کرتی رہی اور لڑکا اس سے عشق۔ آخرکار پہلے سال میں ہی لڑکی پاس ہوگی۔ اور لڑکا فیل ہو گیا۔ تین سال تک لڑکے نے کالج چھوڑ دیا۔ وہ لڑکی کالج میں لگاتار جاتی رہی۔ اور اس نے گریجویشن مکمل کر لی۔ گریجویشن کے بعد اس نے لڑکے سے کہا کہ اب میں جموں داخل ہونے جا رہی ہوں۔ مگر ادھر لڑکا صرف اسے عشق کرنے میں مبتلا تھا۔
جموں سے جب لڑکی نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ایک ایگزام دیا اور اس کی نوکری لگ گئی۔ لڑکی کی نوکری بحیثیت ایک لیکچرار لگی۔ نوکری سے پہلے لڑکی کی ایک خواہش یہ تھی۔ کہ اگر میری نوکری نہ لگی تو میں اس سے شادی کر لوں گی کیونکہ لڑکے کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ لیکن جوں ہی لڑکی کی نوکری لگی تو وہ پل بھر میں بدل گئی۔
جب لڑکی کی نوکری لگ گئ تو لڑکے نے اسے کہا کہ اب ہم شادی کر لیتے ہیں۔ یہ بات لڑکے نے اپنے گھر والوں کو بھی بول دی۔ گھر والوں نے اپنے بیٹے کی رضامندی کے لئے اسے کہا ٹھیک ہے۔ لیکن جب لڑکے نے لڑکی سے یہ بات کہی تو لڑکی نے کہا میں اب تیرے جیسے بدھو لڑکے سے کیوں شادی کروں گی میں تو کسی لکچرر سے کروں گی۔
اس لیے اب سے میرے بارے میں ایسا خیال بھی نہیں رکھنا کہ ہماری شادی ہو گئی۔ جب یہ بات لڑکے نے سنی تو اس کا دل پارہ پارہ ہو گیا۔ کہ نو سال سے میں نے اس کے ساتھ عشق کیا ہے۔ اور اب اس نے مجھے دھوکہ دے دیا۔
کچھ عرصے تک لڑکے پر جنونیت طاری رہی۔ اس کی یاد میں رونے لگا۔ آخر کا اسے سمجھ آئی۔ تو اس نے سوچا کہ اب میں اسے اس سے بھی بہتر بن کر دکھاؤں گا۔ اور کسی اچھی جگہ پہنچوں گا۔
اتنے سال تک اس کے لیے میں نے اپنا وقت ضائع کیا۔ اور آخر کار اس نے مجھے ٹھکرا دیا۔ پھر لڑکے نے سمجھداری اپنائی۔ اور گھر سے اپنا سامان اٹھایا اور گھر والوں سے رخصتی لے کر چلا گیا ۔ اس وقت اس کے کسی ساتھی نے بھی اس لڑکے کو سہارا نہ دیا۔ والدین سے پیسے لے کر لڑکا جموں شہر چلا گیا۔
جموں میں لڑکے نے دوبارہ سے گریجویشن میں داخلہ لیا۔ اور مشکل کتابوں کا انتخاب کیا۔ ہسٹری۔ پولٹیکل سائنس۔ اکنامکس اور جغرافیہ پھر اس نے اپنی محنت شروع کر دی۔ لڑکے نے تین سال میں اس قدر محنت کی۔ کہ اس کی تمام خامیاں ختم ہوگئی۔ اور گریجویشن ختم کرنے کے بعد لڑکے نے سول سروس کی تیاری شروع کر دی۔ اور ڈیڑھ سال کے بعد لڑکے نے پولیس کا ایگزام دیا۔ اور “ڈی ایس پی” بن کر سامنے آیا۔
شروع شروع میں اس کی نوکری کھٹوا کے علاقے میں تھی۔ لیکن اس لڑکے کے ذہن میں یہ بات کھٹک رہی تھی کہ فلاں لڑکی نے مجھے ٹھکرایا ہے۔ اور ایسا ہو بھی کیسے سکتا تھا۔ کہ وہ لڑکا اس بات کو بھول جاتا۔ لڑکے کی ڈیوٹی تین سال کے عرصے تک اپنے ضلع سے دور رہی۔
لیکن جب تین سال کے بعد وہ اپنے ضلع میں آیا۔ جب اس کا تبادلہ ہوا۔ تو اس لڑکے نے ایک ترکیب سوچی۔ البتہ وہ لڑکا اس لڑکی سے بہت دور رہا مگر اس کی ہر ایک بات کی خبر رکھتا تھا۔ اس کے ذہن میں یہ بات آئی کہ ہم اسکولوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
اپنے ضلع کے تمام اسکولوں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹرز کو اس نے یہ اطلاع بہم کروائی۔ کہ ہم اسکولوں کا جائزہ لینے آ رہے ہیں۔کچھ دنوں بعد اس لڑکے نے جو “ڈی ایس پی” تھا اس نے اپنے ساتھ پانچ پولیس والے لیے اور جائزہ لینا شروع کیا۔ اور ایک روز وہ لڑکا اسکول میں پہنچا۔ جہاں وہ لڑکی پڑھاتی تھی۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر سے لڑکے نے کہا کہ آپ اپنے پورے اسٹاف کو یہاں باہر بلا کر لائیں۔ تو اس نے سب کو بلایا اس لڑکے نے اس لڑکی کو پہچان لیا ۔ مگر لڑکی نے اس کو نہیں پہچانا ۔ آخرکار جب سب سے بات ہو گئی ۔ تو وہ لڑکا ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں گیا۔ اور اس نے کہا کہ فلاں نام کی ایک میم ہے۔ اس کو یہاں بلا لاو۔
ہیڈ ماسٹر نے اسے بلایا۔ جب وہ آئی اور اس نے سلام کیا ۔ اور اس لڑکے کے سامنے بیٹھ گئی ۔
مگر اس نے پھر بھی نہیں پہچانا ۔ آخرکار لڑکے نے پوچھا کہ آپ یہاں کیا پڑھاتی ہیں ۔ اس نے جواب دیا میں کیمسٹری پڑھاتی ہوں۔ اور یہاں پانچ سال پانچ سال سے پڑھا رہی ہوں۔ لڑکے نے کہا میں آپ کو اس بات کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ بچوں کو پڑھاتی ہو ۔ اس نے کہا شکریہ!
یہ کہہ کر لڑکی نے اسے نام پوچھا۔ تو اس نے کہا چھوڑو رہنے دو ۔ میرا نام جان کے آپ کیا کرو گے ۔ یہ سن کر لڑکی نے کہا کہ ایسے اپنا نام بتا دیتے تو اچھا ہوتا۔ لیکن اب نہیں بتا رہے تو کوئی بات نہیں۔
لڑکے نے کہا میں وہی ہوں جو تجھے چھٹی جماعت سے جانتا ہوں اور آج نام پوچھ رہی ہے۔ لڑکے نے کہا میرا نام تو تو خود یاد کر جب ساتویں جماعت میں میں تھا اور چھٹی جماعت میں تو۔ لڑکی کے ذہن میں پورا ماحول سامنے آ گیا ۔ اس نے اپنی نظریں جھکا لیں اور شرمندہ ہوں گی۔
لڑکا وہاں سے اٹھ کے جانے لگا ۔ جیسے ہی وہ دروازے پر پہنچا ۔ تو لڑکی نے کھڑے ہو کر اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اور کہا مجھے معاف کر دو میں آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں ۔
تو لڑکے نے اس وقت اس کا ہاتھ ہٹایا اور یہ بات کہی کہ اب تو میں کسی “ڈی ایس پی” سے شادی کروں گا تو کون ہے۔
اس وقت اس لڑکی کو اس بات کا احساس ہوا کہ میں نے اس وقت اس کے ساتھ غلط کیا تھا اگر میں ایسے نہ کرتی تو شاید آج مجھے اس طرح ٹھکرا کے نہیں جاتا۔
زندگی ہمیشہ کچھ نیا سکھا دیتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ انسان سمجھدار ہونا چاہیے۔ اس لیے کبھی بھی بیوقوفی نہیں کرنی چاہیے۔ انسان ٹوٹنے کے بعد بالکل ٹوٹ کے نہیں رہ جاتا یا کسی کے ٹھکرانے سے ہمیشہ ٹھکرایا ہوا نہیں رہتا۔ بلکہ کبھی کبھی ٹوٹنے اور بکھرنے کے بعد ہی ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔
کبھی بھی انسان کو یہ نہیں سوچنا چاہئے۔ کہ محبت کے ٹوٹنے پر انسان فنا ہو جاتا ہے۔ انسان کو ہرگز ایسا نہیں سوچنا چاہیے کہ کسی کے ٹھکرانے سے ہم کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔ بلکہ کسی کے گرانے سے۔ کسی کے ٹھکرانے سے کسی کے چھوڑنے یا کسی کے جھوٹ بولنے سے۔ ان تمام سے ہمیشہ انسان اس لحاظ سے پیش آئے۔ کہ اگر کوئی گرانے کی کوشش کرے تو وہ خود اٹھ کے کھڑے ہو سکے۔
جب کوئی ٹھکرائے تو ہمیں نئی سمت سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
کوئی چھوڑ دے تو ہمیں خود کو ادھورا سمجھنا چھوڑ کر اپنے آپ سے محبت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اگر کوئی جھوٹ بولے تو اس سے نیا سبق سیکھنا چاہیے۔ جب یہ تمام کام کرنے کے قابل ہم ہوں گے تو ہمیں کوئی گرا نہیں سکتا بلکہ ہم اس کی نظروں میں ایسے آئیں گے کہ وہ کبھی ہمیں بھول نہ پائے گا۔ اور ہمیشہ اس کی نظریں لگی رہیں گی۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

بے سمت اردو صحافت

Next Post

کے ایل سہگل

Online Editor

Online Editor

Related Posts

خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
’’میر تقی میر‘‘ لہجے کے رنگ

میر تقی میر کی سوانح حیات ”ذکر میر“ کا فکری اور تاریخی جائزہ

2024-11-17
ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

ونود کھنہ: پشاور سے بمبئی تک

2024-11-17
کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

کتاب کا جائزہ: شہلا رشید کی -رول ماڈلز

2024-11-13
روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

روشنیوں کا تہوار، اردو شاعری کی نظر میں

2024-11-03
ادبی چوریاں اور ادبی جعل سازیاں

ادب ، نقاد اور عہدِجنگ میں ادبی نقاد کا رول

2024-11-03
موبائل فون کا غلط استعمال !

موبائل فون!

2024-10-20
Next Post
کے ایل سہگل

کے ایل سہگل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan