تحریر:غلام حسن ( سوپور )
ایک صاحب دوکان سے کچھ چیزیں خریدنے کے بعد چل پڑا ، دوکاندار کی نظر اچانک فرش پر گیئ تو دیکھا یہاں پانچ سو کا نوٹ کسی کا گر پڑا نظر آیا ۔ روکاندار نے نوٹ کو آٹھایا اور سامنے والے دوسرے گاہک کو کہا بھائی یہ نوٹ پانچ سو کا ہے میں نے آٹھایا میرا نہیں ہے کسی کا گرا پڑا ہے ،کہیں یہ نوٹ آپ کا تو نہیں ہے ، گاہک نے فورن جواب دیا جی ہاں جناب شکر ہے اللہ میاں کا پانچ سو کا نوٹ مل گیا میں اسی کی تلاش میں تھا ہاں ہاں یہ نوٹ میرا ہی ہے ،
دوکاندار نے بغیر کسی جھجک کے یہ نوٹ اس گاہک کو دے دیا ، دوکاندار خوش ہوا کہ حق دار ہے کو حق مل گئی۔
جی جناب ، جب وقت نے کروٹ لی اور حالات بدل گئے ، اسی اثناء میں ایک اور صاحب دوکان میں آکر کھڑا ہوا اور عرض کی سر میں ابھی ابھی اس دوکان سے یہ چیزیں خرید کر نکلا ہوں اور میرا پانچ سو کا نوٹ یہاں گر گیا کہیں آپ نے تو آٹھایا نہیں ،دوکاندار شیش و پنج میں پڑ گیا اور سوچا بھائی زمانہ کیا آگیا پانچ سو کا نوٹ میں نے آٹھایا اس شخص نے کہا یہ میرا ہے اور میں نے دے دیا ، اب کیا کیا جائے ۔ دوکاندار گہری سوچ میں پڑ گیا اور دل ہی دل میں عقل سے پوچھا رہا تھا ، بھائی یہ نوٹ کس کا ہے ، عقل نے تحقیقات کی اور فیصلہ سنایا، جناب یہ نوٹ پہلے والے شخص کا ہے جو چیزیں خرید کر نکل پڑا تھا ، لحاظ نوٹ اسی کو دیا جائے ،دوکاندار نے اس شخص سے نوٹ واپس لیا اور دوسرے شخص کو دیا جو چیزیں خرید کر نکل پڑا تھا ۔ وہ خوش ہوا کہ نوٹ حلال تھا اور حق دار کو ملا ،
دوکا دار نے مذکورہ جھوٹے شخص سے پوچھا آخر آپ نے ایسی غلطی کیوں کی کہ آپ جھوٹ بولے ، گاہک یوں بولا ” جناب میرا کوئی قصور نہیں ہے میرے پاس بھی ایسا ہی پانچ سو نوٹ تھا جو کہیں اور گرگیا ، میں نے سوچا شاید یہی میرا نوٹ ہے جو یہاں پر گرا ہوا مل گیا آپ نے اٹھایا اور کہا یہ نوٹ کس کا ہے اور میں نے کہا میرا ہے اور میں نے لے لیا ، مجھ سے غلطی ہے تو معاف کیا جائے ۔ اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے۔
