جموں/رامسو رام بن کے 31 برس مظفر وانی نے ہمیشہ ایک گاڑی رکھنے کا خواب دیکھا کیوں کہ وہ باعزت روزی روٹی کماناچاہتا تھا جو اس کے کنبے کی ضروریات کو پورا کرسکے ۔ اس سے پہلے مظفر وانی مختلف گاڑیوں کے لئے بطور ڈرائیو کام کرتے تھے اوراس کی معمولی تنخواہ سے وہ اَپنی دو بیٹیوں سمیت چار اَفراد کے کنبے کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا تھا۔اُنہوں نے کہا ،’’بعض اَوقات مجھے کئی دنوں تک کام نہیں ملتا۔ کئی بار میں نے اپنی بیٹیوں کو سکول جانے سے روکنے کا فیصلہ کیا۔ میں ہمیشہ اُنہیں تعلیم دینا چاہتا تھا لیکن مالی مجبوریوں نے ہمیشہ مجھے دوسری طرف دیکھنے پر مجبور کیا۔‘‘ اُنہوں نے اِنکشاف کیا کہ وہ روزانہ بنیاد پر مختلف گاڑیوں کے مالکان کے لئے 12برس تک کام کرتے رہے۔
مظفر وانی اَپنی گاڑی خریدنے کے لئے اِنتی رقم نہیں بچاسکا اور کنبے کی ادھوری ضروریات نے اسے مایوسی اور افسردگی کے زبردست احساس میں مبتلا کیا۔ اسی وقت جموںوکشمیر حکومت کی ’’ ممکن سکیم ‘‘ آئی جو مظفر وانی کے لئے بہت ہی فائدہ مند ثابت ہوئی۔اُنہوں نے کہا ،’’ گذشتہ برس اکتوبر میں ، میرے ایک دوست نے مجھے بے روزگار نوجوانوں کے لئے ’’ ممکن ‘‘ روزی روٹی سکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی او رمجھے مشن یوتھ اَفسران سے رابطہ کرنے کو کہا ۔ جب مجھے سکیم کے فوائد کے بارے میں مطلع کیا گیا تویہ ایک خواب کے سچ ہونے کی طرح تھا۔‘‘مظفر وانی نے کہا کہ وہ ٹاٹا یودھا کے مالک ہونے کے ناطے مطمئن ہیں اور اَپنے کنبے کو پالنے اور اَپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لئے کافی کمارہے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے لئے اَپنی مرضی کے مطابق ذریعہ معاش پیدا کرنے کی سکیم ’’ ممکن ‘‘ کا آغاز کیا۔سکیم کے تحت بے روزگار نوجوانوں کو ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ایک پائیدار ذریعہ معاش قائم کرنے کے لئے رعایتی بنیادوں پر چھوٹی تجارتی گاڑیاں خریدنے کی سہولیت فراہم کی جاتی ہے۔’’ ممکن ‘‘سکیم ایک ذریعہ معاش کا پروگرام ہے جو بنیادی طور پر 18برس سے 35برس تک کی عمر کے بے روزگار نوجوانوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ ’’ ممکن ‘‘ سکیم کے تحت نوجوانوں کو چھوٹی کمرشل گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں جن کے لئے خریدی جانے والی گاڑی کی آن روڈ قیمت کی خاطر صد فیصد بینکنگ پارٹنر قرض کی سہولیت کو حد تک بڑھا رہے ہیں ۔ مشن یوتھ جموں وکشمیر گاڑی کی آن روڈ قیمت ( جو بھی کم ہو) کے لئے 80,000 روپے یا 10فیصد کی رقم پیشگی سبسڈی کے طور پر فراہم کرتا ہے اور گاڑیوں کے مینو فیکچررس ( حکومت کے سکیم پارٹنر ) اِس رقم سے کم نہیں ،پیشگی سبسڈی کی خصوصی رعایت فراہم کرتے ہیں۔
سکیم کی عمل آوری کو مکمل طورپر شفاف اور تیز تر بنانے کے لئے اِس سکیم کو ڈیجیٹل بطور پر چلانے کے لئے جے کے۔ اِی ۔ سروسز پورٹل پر ایک ماڈیول تیا ر کیا گیا ہے ۔ اَب تک اِس سکیم کے تحت خود روزگار اِمداد کے لئے 1882 درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔کھنموہ سری نگر کے ریاض رقیب نے کہاکہ ’’ ممکن ‘‘ سکیم کے تحت مہندرا پک اَپ گاڑی حاصل کرنے کے بعد وہ کلائوڈ نائن پر ہیں۔ریاض رقیب نے اَپنی عمر کے بہت سے نوجوانوں کی طرح ہمیشہ اَپنی روزی روٹی کمانے او راَپنے کنبے کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کا خواب دیکھا۔ریاض رقیب نے چھوٹی عمر میں ہی ڈرائیونگ سیکھ لی اور اَپنے چار بہن بھائیوں سمیت چھ اَفراد پر مشتمل اَپنے کنبے کی مدد کرنا شروع کیا۔وہ روزانہ بنیادپر نجی کمپنیوں اور دیگر گاڑیوں کے مالکان کے لئے کام کرتا تھا۔
اُنہوں نے اَپنے مشکل وقت کی آزمائش کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ،’’ میں اتنی کمائی نہیں کررہاتھا کہ اَپنے چار چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم اور دیگر ضروریات کو پورا کرسکوں ۔ میں روزانہ 12 سے 14 گھنٹے کام کرتا تھا لیکن دِن کے اختتام پر مجھے مونگ پھلی مل رہی تھی۔‘‘ریاض رقیب نے گذشتہ برس اگست میں سوشل میڈیا پر ممکن سکیم کے حوالے سے خبر دیکھی اور فوری طور پر دسٹرکٹ ایمپلائمنٹ اینڈ کونسلنگ سینٹر سری نگر پہنچا۔ پھر تمام رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد انہیں گاڑی فراہم کی گئی ۔اُنہوں نے کہا،’’ میں حکومت کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے سبسڈی کے ذریعہ معاش فراہم کیا۔‘‘