نئی دہلی، 18 مارچ : فلم ‘دی کشمیر فائلز ‘ اور اس کے ہدایت کار وویک رنجن اگنی ہوتری فلم کی ریلیز سے پہلے ہی لوگوں میں بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ اس فلم کو شائقین کی بڑی تعداد نے سراہا ہے لیکن کچھ لوگوں میں ناراضگی بھی ہے۔ نیوزی لینڈ کے سنسر بورڈ کی جانب سے فلم کی ریلیز پر پابندی اس کے بارے میں لوگوں میں پائے جانے والے غصے کی تازہ مثال ہے۔
نیوزی لینڈ کے سنسر بورڈ نے فلم کے مواد کے بارے میں کچھ کمیونٹیز کی شکایت کے بعد اس کی ریلیز پر پابندی لگا دی ہے۔ فلم کو سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کی طرف سے ایک سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے، جس سے فلم کو 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ تاہم اب بورڈ اس سرٹیفیکیشن کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔ فلمساز وویک رنجن اگنی ہوتری نے ایک ٹویٹ میں نیوزی لینڈ میں آباد ہندوستانیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر فلم کی ریلیز پر پابندی کے اقدام کے خلاف احتجاج کریں۔
انہوں نے ٹویٹ کیا، “اہم اور ضروری : کچھ فرقہ پرست گروپس نیوزی لینڈ کے سینسر پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ‘کشمیر فائلز ‘ تمام ہندوستانیوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ متحد ہو جائیں اور بنیاد پرستوں کے ذریعہ اپنائے جارہے اس جمہوری حکمت عملی کا انتہائی عاجزی کے ساتھ غیر جمہوری حکمت عملی کی مخالفت کریں اور اس فلم کو انسانیت اور انسانی حقوق کی خاطر جاری کریں۔‘‘
واضح رہے کہ فلم کی ریلیز کے لئے نوزی لینڈ میں ہندوستانیوں کے ذریعہ ایک آن لائن عرضی کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔یو این آئی