نئی دہلی، یکم مئی:
نو منتخب آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے حالات میں موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوج کو پوری طرح تیار رکھنا ان کی اولین ترجیح ہوگی ملک کے 29 ویں آرمی چیف کے طور پر عہدہ سنبھالنے والے جنرل پانڈے کو اتوار کو یہاں ساؤتھ بلاک کے لان میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس موقع پر بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری بھی موجود تھے۔
سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے کے 30 اپریل کو ریٹائر ہونے کے بعد جنرل پانڈے نےنئے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا ہے۔
بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جنرل پانڈے نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کے تمام قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوج کو اعلیٰ سطح پر پوری طرح تیار رکھنا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
انہوں نے یوکرین روس جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جغرافیائی سیاسی صورت حال بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں۔یہ فوج کا فرض ہے کہ وہ باقی دو فوجوں کے ساتھ مل کر کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ ان سے پہلے افسران کے ذریعہ شروع کردہ کاموں کو آگے بڑھایا جائے۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ وہ فوجی اصلاحات، تنظیم نو اور فوج کی آپریشنل اور کارکردگی کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ فوج کی صلاحیت میں اضافہ اور جدید کاری کی سمت میں خود انحصاری کے ذریعے فوج کو نئی ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کی کوشش کریں گے ۔
انہوں نے آرمی چیف کی تقرری کو اپنے لیے فخر کی بات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج کی ملک کی سلامتی اور سالمیت کو برقرار رکھنے کی قابل فخر تاریخ ہے۔ اس کے ساتھ ہی فوج ملک کی تعمیر میں بھی بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں فوجوں کے درمیان تعاون کو بڑھا کرہم آہنگی کی سمت میں کام کرنا بھی ان کا مقصد ہے۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ وہ بحریہ اور فضائیہ کے سربراہوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور یہ تینوں فوجوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے ایک اچھی شروعات ہوگی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تینوں فوجیں مل کر قومی سلامتی کے لیے مضبوطی سے کام کریں گی۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) کے 61ویں کورس میں تینوں افواج کے سربراہان ایک ساتھ رہے ہیں۔ (یو این آئی)