سری نگر، 7جون :
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر کی جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) کے چیئرمین کے طور پر تقرری پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو جموں و کشمیر انتظامیہ میں مقامی لوگوں کی منظم کمی کی طرف ایک اور قدم قرار دیا ہے۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر مقامی کشمیری کو دیکھنا اب ایک نادر منظر بن گیا ہے جبکہ آندھرا کیڈر کے ایک سبکدوش افسر کی بطور پی ایس سی چیئرمین تقرری مقامی لوگوں کو ان کی اپنی سرزمین میں الگ تھلگ کرنے کی سمت میں ایک اور قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کیڈر ختم ہونے کیساتھ ہی اب بیوروکریٹک سیٹ اپ میں مقامی لوگوں کیلئے انتظامیہ کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے دروازے لگ بھگ بند کردیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جے کے پی ایس سی کے چیئرمین کیلئے راجستھان سے ایک سبکدوش افسر کو لانے کی کیا ضرورت تھی؟ کیایہاں مقامی لوگوں کی کمی تھی؟
ترجمان نے کہا کہ اس اقدام نے اُن خدشات کو مزید تقویت بخشی ہے جن کے ذریعے یہاں کے بے روزگار نوجوان اس بات پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں مقامی نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم رکھا جارہاہے، نہیں تو اس عہدے کیلئے اتنی دور سے ایک سبکدوش افسر کی تقرری کی کیا مجبوری تھی؟
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے آل انڈیا سروس افسران میں سے صرف 50 فیصد براہ راست بھرتی ہوتے تھے جنہیں UPSC امتحانات کے ذریعے منتخب کیا جاتا تھا،باقی نصف کشمیر کے انتظامی خدمات کے افسران سے آئے تھے، جنہیں آل انڈیا سروسز میں ترقی دی جاتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر آئینی اور غیر جمہوری طور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے بعد بیوروکریسی میں مقامی لوگوں کا تناسب کم ہو کر 33 فیصد رہ گیا ہے۔گزشتہ دہائیوں میں ریاست اور مرکزی حکومت نے مسلسل توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن موجودہ حکومت نے جموں و کشمیر کے مسائل پر سنجیدہ نہ ہونے کا انتخاب کیا ہے۔
ان کے مطابق ایسے اقدامات سے اس ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔حکومت ہند کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اس اصول میں ترمیم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ جموں وکشمیر میں 70 فیصد آل انڈیا سروس افسران مقامی رہیں۔اسی اقدام سے مقامی لوگوں کو حق کا احساس ملے گا۔
