سرینگر 25 جون:
اگرچہ آٹھ سال پہلے گاندربل ضلع میں کچھ اہم پروجیکٹس پر کام شروع کیا گیا تھا، جس میں گاندربل بس اسٹینڈ کی تعمیر اور ناگہ بل سے بہامہ چوک تک فور لیننگ کرنا لوگوں کا ایک خواب تھا۔ جبکہ دونوں پروجیکٹ برسوں سے ایک ساتھ مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق 18 کروڑ روپے کی لاگت سے گاندربل بس اسٹینڈ پر کام تقریباً آٹھ سال قبل شروع کیا گیا تھا لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اس پروجیکٹ کو گاندربل میونسپلٹی کے ذریعہ انجام دیا جارہا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اس کی تعمیر کی ابتدائی لاگت 12 کروڑ روپے تھی جو قیمت میں اضافے کی وجہ سے اب بڑھ کر 18 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ پروجیکٹ 90 کنال اراضی پر تعمیر کیا جانا تھا جس میں بس ٹرمینل، ٹرانسپورٹ یونین کا دفتر، شاپنگ کمپلیکس کے علاوہ گاندربل میونسپل کمیٹی کے دفتر کے ساتھ تمام جدید سہولیات موجود ہیں۔ تاہم اس منصوبے کی تکمیل میں مسلسل تاخیر نے پورے ضلع کے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے جنہوں نے کہا کہ بس اسٹینڈ کی تعمیر کے ساتھ ہی گاندربل سے مسافر سروس بسیں دوسرے جڑنے والے اضلاع جیسے سری نگر، بانڈی پورہ، بارہمولہ تک چل سکیں گی۔ 2007 میں پی ڈی پی-کانگریس کے دور حکومت میں گاندربل کے نئے ضلع کے طور پر اعلان ہونے کے فوراً بعد حکومت نے ضلع بس اسٹینڈ بنانے کا فیصلہ کیا لیکن گاندربل ضلع کے لوگ اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتے ہیں جہاں گزشتہ آٹھ سالوں میں بس اسٹینڈ تعمیر نہیں ہو سکا۔ اس کی بنیاد بھی رکھی گئی۔لیکن کام مکمل نہیں ہوسکا۔
یہی وجہ ہے کہ گاندربل کے لوگوں کو بدترین پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ انہیں ہمیشہ بھیڑ کی وجہ سے بہامہ چوک میں زبردست ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔اس دوران دیکھا جائے تو ناگہ بل سے لے کر بی ہامہ تک شاہراہ کو حکومت کچھ بااثر لوگوں کے دباؤ میں سڑک کو چوڑا کرنے میں ناکام رہی جس نے لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔ اسی طرح گاندربل ضلع میں ناگہ بل تا بہامہ چوک سڑک کو چار لین کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، جس پر کام بھی آٹھ سال پہلے شروع ہوا تھا۔
سڑک کی فور لیننگ میں مسلسل تاخیر کے باعث علاقے میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور گھنٹوں ایک ساتھ جام دیکھنے کو ملتا ہے۔ جو فاصلہ عام طور پر ایک گھنٹے میں طے کیا جا سکتا ہے اسے ٹریفک جام کی وجہ سے کئی گھنٹے لگتے ہیں اور یہ ایک معمول کی بات ہے۔ذرائع نے بتایا کہ فور لیننگ پروجیکٹ کو گاندربل ضلع کے وائل، کنگن تک بڑھایا جانا تھا تاکہ اسے سری نگر لیہہ نیشنل ہائی وے کے ساتھ ملایا جا سکے لیکن کچھ ہی کلومیٹر طویل یہ سڑک آٹھ سالوں میں مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب بھی حکام کو معلوم ہوتا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر جیسا کوئی وی آئی پی اس علاقے کا دورہ کر رہا ہے تو وہ مشینیں لگا دیتے ہیں اور بعد میں کام روک دیا جاتا ہے۔
گاندربل میونسپل کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ بس اسٹینڈ تیار ہے سوائے بلیک ٹاپنگ کے کام کے۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی نے ابتدائی مسائل پیدا کیے اور بس سٹینڈ کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس کافی فنڈز موجود ہیں اور باقی کام دو سے تین ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ، بس اسٹینڈ کے احاطے میں ایک شاپنگ کمپلیکس، بس ٹرمینل اور بس یونینوں کے لیے دفتر، گاندربل میونسپل کمیٹی کے لیے 40 کمروں کا دفتری کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بس اسٹینڈ سے ملحقہ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے چلڈرن پارک تعمیر کیا جا رہا ہے اور حکومت اس علاقے میں ایک کروڑ روپے کی لاگت سے تفریحی پارک بنانے کی تجویز بھی دے رہی ہے۔اب دیکھنا ہے کہ کیا واقعی متعلقہ افسران کے دعوے صحیح ثابت ہونگے یا پھر سے وہی صورتحال دیکھنے کو ملے گی۔
دوسری جانب دیکھا جائے تو ضلع کی اہم سڑکوں کا برا حال ہے، دودرہامہ پل خستہ حالی کا شکار ہے۔افسران جب دورے کرتے ہیں تو اس وقت تھوڑا سا میگڈم دکھانے کےلئے گھڈوں میں ڈالا جاتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ اب کئی سرکاری دفاتر بھی گاندربل سے چوری چھپے دوسری جگہوں پر منتقل کئے گئے ہیں۔جبکہ سول سوسائٹی میں شامل لوگ گہری نیند سو رہے ہیں۔