سرینگر،13جولائی:
جموں وکشمیر میں امن و امان اُسی صورت میں ممکن ہے جب تک یہاں کے عوام کے دلوں کو جیتا جائے اور پڑوسی ملک کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔
ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر یوم شہداء کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کاآغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے ہوا اور اس موقعے پر شہداء کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات ادا کئے گئے۔
اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر لیڈران بھی موجو ددتھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مقامی حکومت اور مرکز کے بڑے بڑے لیڈران آئے روز یہ بیانات دیتے ہیں کہ ملی ٹنسی ختم ہوگئی ہے لیکن زمینی سطح پر اس میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہاہے، کل ہی ایک پولیس افسر کو ابدی نیند سلا دیا گیا جبکہ دیگر دو اہلکاروں کو زخمی کیا گیا۔ یہاں کے حالات اُس وقت تک ٹھیک نہیں ہونگے جب تک کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں ان سے (مرکز سے)بار بار کہتا ہوں، جب تک آپ جموں وکشمیر کے عوام دلوں کو جیتنے کی کوشش نہیں کرو گے آپ کبھی کامیاب نہیں ہونگے، کرو جو کرنا ہے، بنائو جو بنانا ہے، ایک دن یہ سب مسمار ہوجائے گا اور میں یہ یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش اور پڑوسی ملک کیساتھ بات چیت کرکے اس مسئلے کا حل نہیں ڈھونڈا جائے گا ، ہم لوگ اس میں پستے جائیں گے، مرتے جائیں گے ۔
شہدائے وطن کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکنے کی حکومتی اقدامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مجھے بے حد افسوس ہے کہ نہ صرف 1931کے شہداء کی چھٹی کو منسوخ کردیا گیا بلکہ کشمیریوں کو انہیں خراج عقیدت، فاتحہ خوانی اور گلباری کرنے سے روکا جارہاہے ۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟ جن لوگوں نے اپنے گرم گرم لہو سے ہمیں سب کچھ دیا ہمیں اُنہیں خراج عقیدت تک پیش کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ حکمرانوں کی بدنیتی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سٹیٹ الیکشن سے منسلک تمام دفاتر سے مسلمانوں افسران اور ملازموں کو منتقل کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ سری لنکا کے لوگوں کو موجودہ مصیبت کے دور سے نجات دے اور اُمید کرتا ہوںکہ ہماری حکومت سری لنکا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسے اقدامات اُٹھائے کہ کہیں ہمارا ملک بھی اس طرف نہ جائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت تعمیر و ترقی اور روزگار کی فراہمی کے دعوے کررہی ہے لیکن زمینی سطح پر لوگ بے روزگاری، بے کاری اور غریبی میں پس رہے ہیں۔ حکومت کے تمام دعوے زمینی سطح پر جھوٹ اور فریب ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اتحاد اور اتفاق میں رہیں کیونکہ اسی میں کامیابی کا راز مضمر ہے، ہم اس وقت ایک مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں اور اتحاد و اتفاق ہی ہمیں موجودہ دور سے نکال سکتا ہے۔مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے اُمید رکھنی چاہئے۔ اس سے قبل پارٹی لیڈران نے کہا کہ 13جولائی کا دن جموں وکشمیر میں پُرتپاک اور پُرجوش انداز میں منایا جاتا تھا اور مرازِ شہداء پر سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا لیکن بدقسمتی سے گذشتہ دو برسوں سے بندشیں اور ناکہ بندی کرکے کشمیریوں کو ان عظیم سپوتوں اور محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے جبری طور روکا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حربوں سے شہدائے کشمیر کی عظیم قربانیوں کو جٹھلایا نہیں جاسکتا بلکہ ان اقدامات سے ہمارے دلوں میں ان شہداء کے تئیں والہانہ عقیدت اور احترام میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو رہتی دنیا تک کشمیریوں کے دلوں میں قائم و دائم رہے گا۔ تقریب میں جو دیگر سینئر لیڈران موجود تھے اُن میں مبارک گُل، محمد سعید آخون، شمیمہ فردوس، علی محمد ڈار، حسنین مسعودی، تنویر صادق، جگدیش سنگھ آزاد،سلمان علی ساگر، شیخ محمد رفیع ، صبیہ قادری، غلام نبی وانی تیلبلی، سید توقیر احمد، احسان پردیسی، ڈاکٹر سجاد شفیع، یونس مبارک گُل، ڈاکٹر سعید مخدومی، قیصر جلالی، نثار احمد نثار، سید سلام الدین شاہ کے نام قابل ذکر ہیں۔