سرینگر،22 جولائی:
وادی کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے بعد محفوظ مقامات پر ٹرانسفر کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ 72 دنوں سے احتجاج کر رہے کشمیری ہندو ملازمین جمعہ کو ایک بار پھر سڑک پر نکل آئے۔ ریاستی انتظامیہ پر ان کے مسائل پر غیر سنجیدہ رویے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان ملازمین نے احتجاجی میدان کے باہر مظاہرہ کیا اور مرکز اور ریاستی انتظامیہ سے ان کی جان و مال کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اپنے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
آل مائیگرنٹ ایمپلائیز ایسوسی ایشن کشمیر کے بینر تلے جمع ہونے والے پرائم منسٹر ایمپلائمنٹ پیکج کے تحت تعینات کیے گئے ان ملازمین نے کہا کہ راہل بھٹ کی 12 مئی کو ٹارگٹ کلنگ کے بعد سے وہ محفوظ مقامات پر منتقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات کے لیے گزشتہ 72 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ان ملازمین کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں ریلیف اور باز آبادکاری محکمہ جموں کے دفتر میں منسلک کرے اور کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرے۔ جب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آتے، انہیں جموں میں ہی رکھا جائے کیونکہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں ان کی جان کو وہاں خطرہ ہے۔
ایسوسی ایشن کے ترجمان رمیش کمار نے اس موقع پر کہا کہ انتظامیہ ان پر کشمیر جانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر وہ ڈیوٹی جوائن نہیں کرتے ہیں تو ان کی تنخواہ روک دی جائے گی۔ رمیش کمار نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور وہ کسی بھی قیمت پر اپنی جان خطرے میں ڈال کر کشمیر نہیں جائیں گے۔