نئی دہلی، 27 جولائی:
سپریم کورٹ کے جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے آج (بدھ) کوایک اہم فیصلہ میں پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کر دیا۔ تاہم بنچ نے منی لانڈرنگ کے ملزم درخواست گزاروں کی گرفتاری پر چار ہفتوں کے لیے روک لگا دی ہے تاکہ وہ مجاز عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دائر کر سکیں۔
بنچ نے کہا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو فنانس بل کی طرح منظور کرنے کے معاملے کا فیصلہ بڑی بنچ کرے گی۔ منی لانڈرنگ ایکٹ کے سیکشن 3 کا دائرہ وسیع ہے۔ دفعہ 5 آئینی طور پر درست ہے۔ دفعہ 19 اور 44 کو چیلنج کرنے کے دلائل مضبوط نہیں ہیں۔ای سی آئی آر ایف آئی آر کی طرح نہیں ہے۔ یہ ای ڈیکا اندرونی دستاویز ہے۔ ایف آئی آر درج نہیں ہونے پر بھی جائیداد کو ضبطکرنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ ایف آئی آر کی طرح ای سی آئی آر ملزم کوفراہم کرناکوئی لازمی نہیں ہے۔ اگر ملزم خصوصی عدالت کے سامنے ہے تو وہ دستاویز کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
منی لانڈرنگ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ اس کے کریمنل پروسیجر کوڈ میں کسی قابلِ سزا جرم کی تفتیش اور ٹرائل کے حوالے سے اس کے ضابطہ فوجداری میں طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیںہوتا ہے۔