سرینگر،30جولائی:
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے ہفتے کے روز سرینگر سوپور حلقہ کے ممتاز کارکنوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور سیاسی و دیگر امور کے حوالے گفت و شنید کی۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل بھی موجود تھے۔
کارکنان سےخطاب کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ عوام بالخصوص جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے مفادات کا تحفظ موجودہ دور میں قیادت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات لازمی ہے کہ ہم اس بات کی وضاحت کریں کہ آج کشمیر میں قیادت کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ قیادت کا مطلب ہر موقعے پر کشمیریوں کے تعلق سے ہر تحفظات کو مثبت طور آگے لانے کی کوشش کی جائے اور ان کے مشکلات کو حل کرانے میں حتی المقدور اپنا حصہ ڈالیں ۔ اب وقت آگیا ہے کہ قیادت اپنی نیند سے جاگے اور یہ سمجھے کہ قیادت جو بھی اپنی زبان سے ادا کرے اس کا نتیجہ کشمیری عوام پر لازمی پڑتا ہے ۔
سجاد غنی لون نے لوگوں کو ثابت قدم رہنے اور جموں و کشمیر کو موجودہ غیر یقینی صورتحال سے نکالنے کا عزم کرنے کی تلقین کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو
موجودہ وقت کی سخت آزمائشوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ایک طویل کھیل ہے لیکن قیادت کو صبر سے کام لینا ہو گا ۔ انہون نے اس بات کا بھی برملا اظہار کیا کہ پیپلز کانفرنس قربانیوں کی وراثت رکھنے والی جماعت ہے اور ہم لوگوں کو باوقار انداز سے زندگی گزارنے کے تعلق سے کوشش جاری رکھیں گے اور ایک عام کشمیری کو مسائل میں الجھنے سے بچانے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کرکے ہر ممکن کوشش کریں گے ۔
کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل نے کہا کہ ہماری پارٹی عملی طور اور دور اندیشی کے ساتھ جموں و کشمیر کو غیر یقینی اور افراتفری کے دلدل سے نکالنے کے لئے پرُعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون واحد لیڈر ہیں جو جموں و کشمیر کو موجودہ تعطل اور افراد تفری کے عالم سے نکال سکتے ہیں اور کشمیر کے لوگوں کے لئے کچھ ڈیلیور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہپیپلز کانفرنس واحد جماعت ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑی ہے۔ وقت کی پکار ہے کہ کشمیر کے لوگ چیئرمین سجاد غنی لون کے ساتھ کھڑے ہوں اور ریاست کی ترقی اور اس کے لوگوں کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لئے ان کے عظیم وژن کو عملی جامہ پہنانے میں ان کی مدد کریں۔
