سرینگر ،04اگست:
5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ ترین دن تصور ہوگااور یہ دن کشمیری عوام کو بے اختیار کرنے کے دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ اٗس تذلیل کی یاد دہانی کا دن ہے جس کا تین سال قبل جموں و کشمیر کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
5 اگست 2019 کے بعد نام نہاد این سی پی ڈی پی اتحاد اور مرکز کی بی جے پی حکومت اپنے وعدوں کو نبھانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ جب کہ اس اتحاد نے جموں و کشمیر کی سیاسی شناخت میں اپنے فریب کارانہ طرز عمل سے مزید کمی لانے کے حوالے توثیق کی ہے اور مؤخر الذکر نے سابق ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اگرچہ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے طور پر مرکزی سرکار کے سینئر رہنماؤں نے ایوان کے فرش پر قوم کو یقین دلایا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ان کےحقوق بحال کئے جائیں گے۔ تاہم تین سال گزر چکے ہیں لیکن وہ ریاست کو نمائندہ حکومت دینے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ جب کہ جموں و کشمیر سے باہر ملک کے شہریوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے لیکن یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک فعال جمہوریت میں اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
1947 عیسوی میں دہلی کی ایک مقبول سیاسی حکومت اور ریاست کے مقبول لیڈروں کی طرف سے سابق ریاست جموں و کشمیر کو آئینی ضمانتیں ملی تھیں۔ لیکن اب ہمیں بے بس کر دیا گیا ہے. ہم اس مرحلے پر ہیں جہاں نہ حکومت اور نہ ہی رائے عامہ ہمارے حق میں ہے۔ ہم ہندوستان کے لوگوں سے صرف یہ گزارش کر سکتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے اتحاد میں اپنے حقوق کے تحفظ کی ہماری لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہجب ہم سے ہماری شناخت چھین لی گئی تو نام نہاد مقبول علاقائی جماعتوں نے علامتی مزاحمت تک نہیں کی۔ وہ اس وقت بے نقاب ہوئے جب انہوں نے آل پارٹیز میٹنگ میں وزیر اعظم سے ملاقات کی جہاں انہوں نے بانت بانت کی بولیاں بولیں اور ان تمام لوگوں کے درمیان اتفاق رائے پر پہنچنے کی کوشش نہیں کی جو آئینی ضمانتوں کی بحالی کے لئے لڑنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ جب پی اے جی ڈی کی تشکیل ہوئی تو دو سے زیادہ دستخط کنندگان تھے۔ اب یہ اتحاد دو خاندانوں تک محدود ہو گیا ہے جو ہر وقت اہم فیصلوں کا حصہ رہے ہیں جنہوں نے ریاست کو اس دوراہے پر پہنچایا۔ ان دونوں خاندانوں کے رویے کی وجہ سے ہم خوار ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے ہمیشہ دہلی کے ساتھ ملی بھگت یا سمجھوتہ کرکے جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔ ہم یہ بات بھی ذہن نشین کرنا چاہتے ہیں کہ پیپلز کانفرنس کسی اور فراڈ کی پارٹی نہیں بن سکتی اور نہ بنے گی۔
جیسا کہ 1978 میں خود مختاری کے خاتمے کے خلاف قائم کیا گیا تھا ۔۔۔ پیپلز کانفرنس جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق، وقار اور عزت کے تحفظ کے لیے پٗرعزم ہے۔ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کریں گے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق اور وقار کے لئے جائز لڑائی کو کس طرح آگے بڑھانا ہے اور اس پر اتفاق رائے کے لئے معاشرے کے تمام لوگوں کو شامل کریں گے۔