جموں ،5 اگست :
جموں و کشمیر میں سب انسپکٹر بھرتی معاملے میں سی بی آئی نے اکھنور اور کھڈ علاقوں میں بیک وقت چھ مقامات پر چھاپے مارے۔ اس گھوٹالے کی تحقیقات سونپے جانے کے بعد سی بی آئی کی یہ پہلی کارروائی ہے اور سی بی آئی کے چھاپوں کے بعد اس گھوٹالے میں ملوث لوگوں میں خوف و ہراس پھیلنے لگا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس میں سب انسپکٹرز کی بھرتی کے امتحان کے پرچے لیک ہونے کے بعد یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس گھوٹالے میں کئی بڑے لوگ ملوث ہیں۔ سی بی آئی کی تین ٹیموں نے جمعے کو اکھنور میں تین مقامات پر ایک ساتھ چھاپے مارے، جن میں اکھنور میں واقع ایک لائبریری بھی شامل ہے۔ اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس لائبریری میں پڑھنے والے تقریباً چالیس امیدواروں کے نام تحریری امتحان کے لیے جاری کردہ میرٹ لسٹ میں شامل تھے۔
اس کے علاوہ اکھنور کے گڈھا برہمن کے علاقے کرنگی اور امبارہ میں بھی ٹیم دو گھروں تک پہنچی۔ ان گھروں کے دو سے تین لوگ امتحان کی میرٹ لسٹ میں آئے ہیں جن کے بارے میں سی بی آئی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ دوسری طرف اس گھوٹالے کی جانچ کے لیے سی بی آئی کی تین ٹیمیں کھڈ علاقے میں تین مقامات پر پہنچ گئی ہیں۔
واضح ہو کہ جموں و کشمیر پولیس میں سب انسپکٹرز کی بھرتی کے امتحان میں سب سے زیادہ امیدوار کھڈ اور اکھنور علاقوں سے پاس ہوئے تھے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امتحان سے پہلے ہی پرچہ لیک ہوا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ پرچہ پندرہ سے پچیس لاکھ روپے میں فروخت ہوا تھا اور اس پیپر لیک کیس میں کچھ سرکاری ملازمین، پرائیویٹ لائبریریوں کے منیجر بھی ملوث تھے۔ جموں و کشمیر پولیس میں کل 1200 سب انسپکٹرز کی آسامیوں کی بھرتی کے لیے منعقد کیے گئے اس امتحان کے نتائج کے بعد میرٹ لسٹ نہ آنے والے نوجوانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
